Ab Wohi Stage Hai
اب وہی اسٹیج ہے
بیورلی ہلز ہوٹل میں تقریب ہورہی تھی جس میں 24 سالہ مارلين منرو نے سرخ رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا جو کسی مشہور برانڈ کی بجائے کسی عام سے کپڑے کو لے کر کسی عام سے درزی سے سلوایا گیا تھا۔
تقریب میں شریک ایک صحافی نے خوبصورت اداکارہ "مارلین منرو" کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے۔۔ اس سے کہا کہ تم اپنے کپڑوں کے انتخاب میں انتہائی بدذوق ہو، سستے، بیہودہ اور گھٹیا کپڑے پہننے سے بہتر ہے آلوؤں والی بوری کو جسم پر اوڑھ لو۔
مارلين کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ آلوؤں والی بوری لے کر اسے لباس کی طرز پر کاٹ کر پہنے اور پوری دنیا کے سامنے اسی لباس میں پوز دے کر یہ ثابت کرے کہ نہ ہی مہنگے کپڑے جسم کو خوبصورت بناتے ہیں اور نہ ہی اعلیٰ قسم کا برانڈڈ کپڑا آپ کو حسین بناتا ہے۔ آپ کے جسم پر بیرونی چیزیں آپ کے حسن اور آپ کی قدر و منزلت میں اضافہ نہیں کر سکتیں۔
ایک ڈنر پارٹی میں جس میں"نپولین بوناپارٹ" کو مدعو کیا گیا تھا۔ نپولین تاخیر سے پہنچا تو بجائے اسٹیج کی طرف جانے کے وہ مہمانوں والی نشستوں میں سے ایک پر براجمان ہوگیا۔ جس شخص نے اسے مدعو کیا تھا وہ فوراً بھاگتا ہوا آیا معذرت کی اور کہا، "جناب! یہ جگہ آپ کے شایانِ شان نہیں ہے۔ آپ کی جگہ مرکزی اسٹیج پر ہے۔ " نپولین نے میزبان کی بات سن کر کہا:
"جہاں نپولین بیٹھا ہے اب وہی اسٹیج ہے"۔
"سبق یہ ہے کہ کامیاب لوگ جو اپنے آپ پر اعتماد رکھتے ہیں وہی لوگ ہیں جو چیزوں کی قدر بڑھاتے ہیں، نہ کہ وہ چیزیں ان کی قدروقیمت بڑھاتی ہیں جنہیں عام لوگ بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جو اپنی قیمت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کرنے کے لیے ظاہری اور مادی چیزوں سے محبت کرتے ہیں۔۔ ان کی اس کمی کو کسی بھی مادی چیز سے پورا کرنا کبھی بھی ممکن نہیں، چاہے وہ کتنی ہی مہنگی یا قیمتی کیوں نہ ہو۔