Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Rauf Klasra
  3. Saleem Bhai

Saleem Bhai

سلیم بھائی

سلیم بھائی لیہ سے آئے ہوئے تھے۔ بڑی دیر تک گپ لگی۔ ہم بہن بھائیوں کو کتابوں اور رسائل اخبارات کی طرف انہوں نے ہی مائل کیا تھا۔ مائل کیا کرنا تھا ہم سب کو پڑھنے کا نشائی بنا دیا۔ 1970/1980 کی دہائی میں ہمارے گائوں کے گھر میں سب رسائل آتے تھے۔ سب رنگ، جاسوسی، سپسنس، حکایت، عمران ڈائجسٹ، انداز اور پھر روزانہ جنگ اخبار، اخبار جہاں سب وہ گھر پر لاتے۔ ان کی بنک کی آدھی سے زیادہ تنخواہ ان رسائل اور اخبارات پر خرچ ہو جاتی تھی۔ ہم سب بہن بھائیوں کو انہوں نے بچپن سے پڑھنے کا عادی بنایا۔

خیر کہنے لگے دو کام کرو۔ مجھے چل کر کچھ نئی بکس لے کر دو اور کہیں باہر کھانا کھلائو۔ کہنے لگے آج گھر کھانے کو دل نہیں کررہا۔ انہوں نے پانچ بجے کسی سے ملنا بھی تھا۔ میں نے گاڑی نکالی تو میں نے کہا چلیں پہلے کہیں کھانا کھا لیتے ہیں۔ کہنے لگے دیر ہو جائے گی اگر ریسٹورنٹ کی بجائے بک اسٹور لے جائو تو وہ بہتر ہے۔

میں نے بریک لگائی۔ انہیں کچھ حیرت سے دیکھا تو کہنے لگے وہ کتابوں کی خاطر کھانے کو skip کرنے کو تیار تھے۔ کہنے لگے کتاب ضروری تھی کھانا تو وہ کسی وقت کھا لیں گے۔ میں نے کہا چلیں دونوں کام کر لیتے ہیں۔

خیر ایک بڑے بک اسٹور پر پہنچے۔ کتابوں کے درمیان پھرتے پھراتے ایک سیلز مین نے مجھے دیکھا تو آکر ملا۔ کہنے لگا فلاں اینکر بڑا مغرور ہے۔ سیدھے منہ بات نہیں کرتا۔

میں مسکرا کر سنتا رہا۔

وہ کہنے لگا ہم عوام ان کو سنتے ہیں انہیں بھی چاہیے کہ وہ ہمیں سنیں۔ یہی آزادی رائے ہے۔

میں نے ایک کتاب کا ورق پلٹا اور اس نوجوان کو کہا جس اینکر کی آپ بات کررہے ہیں وہ دن میں سینکڑوں لوگوں کے سوشل میڈیا پر باتیں کمنٹس کا سامنا کرتا ہے۔ بعض لوگ نازیبا الفاظ کو تنقید سمجھتے ہیں۔ ایک انسان دن میں کتنے نیگٹو کمنٹس یا گالی گلوچ سن کر سب لوگوں ساتھ کیسے نارمل رویہ رکھ سکتا ہے؟ ہر ایک کو ائرہوسٹس کی طرح مسکراہٹیں بانٹتا رہے۔ آخر وہ بھی انسان ہے۔ اس کے بھی moods swing ہوتے ہوں گے۔ اس کے بھی آپ لوگوں کی طرح زندگی میں سیاست اور جنرلزم کے علاوہ بھی روزانہ نارمل انسانوں کی طرح گھریلو، بچوں، رشتہ داروں اور دیگر مسائل ہوتے ہوں گے۔

آپ کو اگر یہاں اس بک شاپ پر تین چار گاہک تنقیدی فیڈ بیک دیں کہ آپ کو اپنا کام نہیں آتا یا چند گالیاں دے جائے تو آپ کا سارا دن کیسے گزرے گا؟

وہ بھی انسان ہیں۔ اتنا مارجن تو انہیں دے دیں۔ اگر آپ کو کوئی اینکر یا صحافی اچھا نہیں لگتا تو بہتر حل ہے اسے سننا اور پڑھنا چھوڑ دیں۔ اب بھلا ایک بندہ کیسے سب کو خوش کرسکتا ہے۔ پچیس کروڑ لوگوں کو کون خوش اور مطمئن کرے۔ جو لوگ خدا سے بھی ناخوش ہیں، انہیں کوئی انسان کیسے خوش کرے؟

About Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.

Check Also

Mein Kalla e Kafi Aan

By Syed Mehdi Bukhari