قائمہ کمیٹی کا اہم اجلاس
آج سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اہم اجلاس تھا۔ دو بجے کا وقت تھا۔ اگر میں نے اگلے دن شام کو بھی کسی سے ملنا ہو تو بھی پوری رات ذہن میں رہتا ہے اور نہ چاہتے ہوئے بھی جلدی آنکھ کھل جاتی ہے۔ خیر شدید بارش ہو رہی تھی لیکن اجلاس کا ایجنڈا بہت ہی اہم تھا۔ اگرچہ آج شام کو میرا ٹی وی شو نہیں تھا لیکن پھر بھی اس اجلاس میں شرکت ضروری تھی کہ بہت کچھ مواد اور گفتگو سننے کا موقع تھا۔ سینٹرز کا معیار اکثر قومی اسمبلی کے ارکان سے بہتر ہوتا ہے۔
خیر بارش میں بھیگتا اجلاس میں پہنچا۔ دو گھنٹے تک مسلسل بجلی کے ایشو پر حیرت انگیز انکشافات سننے کو ملیں۔ پی ٹی آئی کے تین سینٹرز محسن عزیز، شبلی فراز اور سیف اللہ ابڑو بڑی تیاری ساتھ آتے ہیں اور سب افسران کو زبانی ٹف ٹائم دیتے ہیں۔ وفاقی وزیر سردار اویس لغاری بھی برابر پوری تیاری ساتھ آتے ہیں لہذا دونوں اطراف سے مقابلہ شاندار رہتا ہے۔ اویس لغاری ہمیشہ دھیمہ لیکن پڑھا لکھا انداز اپناتے ہیں۔ اچھی سلجھی ہوئی بات کرتے ہیں چاہے آپ ان سے اتفاق نہ کریں۔
آج ہمارے دوست شبلی فراز نے بہت کوشش کی کہ کچھ پھڈا ہو لیکن اویس لغاری نے سمجھداری سے ان کے چند باونسرز کو well left کیا جس سے کمیٹی اجلاس کا ماحول خراب نہ ہوا۔ خیر اجلاس کو بڑے غور سے سنا۔ بہت سارے نوٹس لیے۔
اجلاس ساڑھے چار بجے ختم ہوا تو باہر سہانے اور ابرآلود موسم نے مجبور کر دیا کہ سپر مارکیٹ سے گرما گرما سموسے چنے ساتھ کھائے جائیں۔ بڑے عرصے بعد دل کیا تھا تو خود کو انکار نہ کر سکا۔ سپر مارکیٹ میں munchies کے ساتھ نیچے اگلی پارکنگ جائیں تو وہاں پرانی کتابوں اور حکیم کی دکان ساتھ پھل فروٹ جوس اور سموسوں کی پرانی دکان ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے جب برسوں پہلے اسلام آباد آیا تھا تو یہ دکان موجود تھی۔ میری نظر ایک شناسا چہرے پر پڑی جو گاڑی میں ہی آڈر لیتے ہیں۔ حیران ہوا یہ ابھی تک یہاں جاب کررہے ہیں۔ برسوں سے وہیں تھے۔ انہوں نے مجھے عرصے بعد دیکھا تو وہ بھی دوڑے چلے آئے۔ میں نے حیران ہو کر پوچھا آپ ابھی تک یہیں کام کرتے ہیں؟
مسکرا کر بولے جی بائیس سال یہیں ہوگئے ہیں۔ میری حیرانی بڑھی تو بولے دکان کے مالک بہت اچھے انسان ہیں۔ انہوں نے خیال رکھا تو کہیں اور جانے کو دل نہ کیا۔ یہیں میں خوش ہوں۔ میں نے کہا اس میں آپ سے زیادہ کمال آپ کے دکان مالک کا ہے جس نے اتنا اچھا ماحول دیا اور خیال رکھا کہ آپ کا کہیں اور جانے کو من ہی نہیں کیا ورنہ ملازم لوگ تو اکثر مالکان کے رویے یا کم تنخواہ کی وجہ سے جلد گھر اور جگہیں بدلتے رہتے ہیں۔ اگر کوئی ملازم لمبا ٹک جائے تو میں اس کا کریڈٹ مالک کو دیتا ہوں ملازم کو نہیں۔
میں نے نام پوچھا تو افتخار بتایا۔ چکوال کے گائوں سے تعلق ہے۔ بائیس سال سے سموسوں کی دکان پر گاڑیوں سے آڈر لیتے ہیں۔ مطمئن اور خوش ہیں۔
افتخار کی باتیں سنتے بھارتی فلم شعلے کے رائٹر لیجنڈ سلیم خان کی بات یاد آئی اچھا انسان کون ہے؟
جس کے دوست اور ملازم پرانے ہوں۔