مظہر سعید کاظمی
برسوں پہلے فرانسس بیکن کے essay یونیورسٹی میں پروفیسر مظہر سعید کاظمی صاحب سے ایم اے انگلش لٹریچر کی کلاس میں پڑھے تھے۔ ویسے بڑے بڑے استادوں سے پڑھا لیکن جو لٹریچر پڑھانے کا انداز مظہر سعید کاظمی صاحب کا تھا وہ الگ چس تھی۔
شاید ان کی اکلوتی کلاس تھی جس میں ہم سب لڑکے لڑکوں کی حاضری سو فیصد ہوتی تھی حالانکہ پہلے دن ان کی لمبی داڑھی دیکھ کر سب کو سانپ سونگھ گیا تھا کہ یار کہاں پھنس گئے تھے۔ اب کالیا ہمارا کیا بنے گا۔
پہلے دن سے ہی ان کا ایسا نشہ چڑھا کہ پھر ان کی کلاس کا انتظار ہوتا تھا۔ وہ کسی دن نہ آ سکتے تو ہم سب کو لگتا آج کوئی اہم کام ادھورا رہ گیا تھا۔ وہ ہمیں انگریزی ناول اور فرانسس بیکن کے essay پڑھاتے تھے۔ مجھے نہیں یاد اس وقت ان essays سے ہم نے کیا سیکھا۔ اکثر اپنی ماسٹرز کی کتب میں نے بڑے عرصے بعد دوبارہ پڑھیں اور انہیں انجوائے کیا اور شاید سمجھا بھی۔
آج کاظمی صاحب اس وقت یاد آئے جب پرانی کتابوں کی دکان میں فرانسس بیکن کے essays کا 1964 کا چھپا ہوا ایڈیشن دیکھا۔ فوراََ بے تاب ہو کر خریدا۔ اب رات گئے ان مضامین کو کھولا کر پڑھنا شروع کیا تو اپنی یونیورسٹی کی کلاس میں پہنچ گیا۔ کاظمی صاحب اپنی عینک اتار کر صاف کرتے ہوئے ہمیں سمجھا رہے ہیں اور بعض فقروں پر مسکراہٹ ہے۔ ان کی میٹھی شخصیت کے ساتھ ساتھ ان کی مسکراہٹ بہت پیاری تھی۔ خیر کاظمی صاحب کا خاکہ اپنی کتاب میں لکھوں گا۔ وہ ایک خوبصورت کردار تھے(الحمد اللہ ابھی حیات ہیں)۔
خیر ابھی بیکن کا ایک مضمون پڑھ رہا تھا، Of Counsel کے موضوع پر ہے جس میں بیکن لکھتا ہے انسانوں کے درمیان سب سے بڑا بھروسہ مشورے کا ہے۔
کل پرسوں ایک دوست نے کسی مشورے کے لیے فون کیا تو میں نے اس کی مکمل بات سن کر اسے جو اپنے تئیں مناسب مشورہ تھا وہ دیا۔ ساتھ میں ایک دوست بیٹھا تھا۔ فون بندہوا تو کہنے لگا یار تم فون پر لمبی بات کرتے ہو۔ میں نے کہا کوئی دوست مشورہ مانگے یا تو شروع میں انکار کر دو کہ یار جو دل کرے۔
لیکن اگر مشورہ دے رہے ہو تو پوری توجہ اور خلوص ساتھ دو۔ پہلے اس کی پوری بات سنو۔ مشورے میں بددیانتی نہیں کرنی چائیے۔ باقی لوگوں نے کرنی وہی ہوتی ہے جو ان کو سوٹ کرتی ہے۔
سیانے کہتے ہیں مشورہ دیوار سے بھی کر لینا چاہیے۔
میں نے بھی اس دوست کو کہا بہتر ہے تم اپنے آپ سے مشورہ کرکے کوئی فیصلہ کرو۔ انسان اپنے حالات بہتر سمجھتا ہے۔ اگر تمہارا اپنا فیصلہ غلط نکلا تو تمہیں دکھ کم ہوگا لیکن میرے مشورے پر فیصلہ کیا اور خدانخواستہ غلط نکل آیا تو دکھ زیادہ ہوگا۔