لاہور اور عثمان بزدار کا ویژن
شہری ترقی کا تصور زمانہ قدیم سے ہے، آثار قدیمہ کی کھدائیوں اور چھان بین کے بعد دنیا بھر میں آج بھی ماضی کے کھنڈروں سے تہذیبیں اور فن تعمیر کے فنون ظاہر ہو رہے ہیں، ان شہروں کا فن تعمیر، ترتیب، ڈیزائننگ، گلیاں اور عمارات دیکھ کر اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ باقاعدہ منصوبہ بندی کیساتھ یہ شہرآباد کئے گئے۔ موہنجودڑو، ہڑپہ، ٹیکسلا اس کا بین ثبوت ہیں، آج بھی اگر ترقی یافتہ ممالک کے شہروں میں پائے جانے والے نظم و ضبط، ٹریفک کی روانی کو دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے شہر کی تعمیر اور منصوبہ بندی میں آئندہ سوسالہ ضروریات کا خیال رکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے آبادی کا دباؤ بھی ان شہروں کا شہری امن تباہ نہیں کرتا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے حوالے سے عام طور پر لوگوں کا او ر خصوصی طور پر میرا یہ گمان تھا کہ وہ پسماندہ اور دور دراز علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے بڑے شہروں کے مسائل سے آگہی شائد کم رکھتے ہوں گے، ان کے مقابلے میں ماضی کے حکمرانوں کا تعلق چونکہ لاہور شہر سے تھا اس لئے انہوں نے یہاں ترقیاتی منصوبوں کو ترجیح دی مگر اب پنجاب حکومت کی طرف سے لاہور سمیت صوبہ کے دیگر بڑے شہروں میں متعارف کرائے جانے والے منصوبوں کی افادیت سے معلوم ہوتا ہے کہ سردار عثمان بزدار بڑے شہروں کے مسائل سے بھی پوری طرح آگاہ ہیں اور نہ صرف ان کا ادراک رکھتے ہیں بلکہ شہریوں کو سہولیات دینے کے حوالے سے بھی ان کے ذہن میں موثر، مربوط منصوبے اور حل ہیں۔
یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ عثمان بزدار صرف شہر کے پھیلاؤ پر یقین نہیں رکھتے بلکہ شہری منصوبہ بندی کیساتھ شہروں اور دیہات کی ترقی ان کا مشن ہے، ماضی کی حکومتوں نے دہائیوں قبل جو ہاؤسنگ سکیمیں شروع کی تھی اور ہزاروں لوگوں سے رقومات وصول کرنے کے باوجود انہیں پلاٹ فراہم نہیں کئے گئے تھے ان کی داد رسی کی جارہی ہے اور اب تک ہزاروں ایسے متاثرین کو ان کے پلاٹ بھی فراہم کر دئیے گئے ہیں۔ اس کیساتھ کچھ ایسے اقدامات بھی بروئے کار لائے جارہے ہیں، جن پر اخراجات بھی کم آئیں گے، طویل منصوبہ بندی کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی اور ٹریفک بھی رواں رہے گی، پٹرول کی بھی بچت ہو گی، فضائی آلودگی سے بھی بچا جا سکے گا، اور شہریوں کو صحت مند شاپنگ، پیدل چلنے اور سائیکلنگ کا محفوظ موقع بھی میسر آئے گا۔
ایل ڈی اے صوبائی دارالحکومت کی ترقی و تعمیر کا پرانا ادارہ ہے مگر ماضی میں اس ادارہ کو سیاسی مداخلت سے آ لودہ کر دیا گیا، ادارہ سیاسی اکھاڑہ بنا دیا گیا، شہری سکیموں، سڑکوں کی توسیع و مرمت، ہر ترقیاتی منصوبہ سیاسی طور پر آلائش زدہ تھا، سرکاری اراضی کی بندر بانٹ کی گئی اور غریب شہریوں کی زمینیں اونے پونے رہائشی سکیموں میں شامل کی گئیں مگر عثمان بزدار کے دور میں جتنے منصوبے بنے سرکاری اراضی کا ہیر پھیر کیا گیا، شہریوں کی اراضی ہڑپ کی گئی نہ سیاسی مداخلت کی گئی۔ ماضی میں لاہور شہر کی بے ہنگم توسیع کی جاتی رہی نتیجے میں آج شہری زندگی مسائل سے دوچار ہے، ٹریفک جام رہنا معمول ہے، معمولی سی بارش سے سڑکیں جھیل بن جاتی ہیں، سیوریج کے مسائل کیساتھ فراہمی آب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے مگر عثمان بزدار کی نگاہ ہر مسئلہ پر ہے اور ہر مسئلہ کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔
حال ہی میں ایل ڈی اے نے لاہور کی چار معروف اور مصروف سڑکوں، بازاروں کو "واک اینڈ شاپ " کی طرز پر سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو عثمان بزدار کے جدید ویژن کا ثبوت ہے، اس منصوبہ کے دور رس نتائج کا سو فیصد حصول یقینی ہے، ان چار سڑکوں پر جو اب دراصل خریداری مراکز بن چکی ہیں میں گاڑیوں کا داخلہ مکمل بند کرنے کا منصوبہ ہے۔ ان سڑکوں میں ایم ایم عالم روڈ، نور جہاں روڈ، فردوس مارکیٹ سے حسین چوک کا علاقہ شامل ہے، ان سڑکوں کو "پیڈسٹیرین"یعنی پیدل چلنے کی جگہ میں تبدیل کر کے شہریوں کو شاپنگ کیساتھ واک کا موقع بھی دیا جائیگا، ہر سو فٹ پر ان لوگوں کیلئے آرام دہ بینچ نصب کئے جائیں گے تا کہ اگر کوئی تھک جائے تو آرام کر سکے، اس طرح پٹرول کی بچت ہو گی، فضائی آلودگی میں کمی آئے گی اور ماحول کو صاف رکھنے میں مدد ملے گی، یہ تجربہ ماضی میں مال روڈ اور انارکلی میں بھی کیا گیا تھا مگر منصوبہ بندی نہ ہونے اور تاجروں کے دباؤ کی وجہ سے ناکام ہو گیا تھا۔ اسی طرح لاہور میں چار دیگر مقامات پر انڈر پاسز کی تعمیر بھی شروع کی جا رہی ہے تاکہ ٹریفک کی روانی کو بہتر بنایا جا سکے، ایل ڈی اے کے محنتی اور متحرک ڈی جی احمد عزیز تارڑ اپنے وزیر اعلیٰ کے ویژن کو لے کر عمل پیرا ہیں۔ مال روڈ کی برانچ روڈ اور انار کلی کو بھی اگر پیڈسٹیرین کیلئے مخصوص کر دیا جائے تو ایندھن کی بچت کیساتھ فضائی آلودگی سے بھی بچا جا سکتا ہے، ایسا ہی تجربہ لنک ماڈل ٹاؤن روڈ، ٹاؤن شپ بازار، وائی بلاک ڈیفنس، برکت مارکیٹ میں بھی کیا جا سکتا ہے، بلکہ تمام مارکیٹوں میں گاڑیوں کا داخلہ بند کر کے مثبت نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں، اہم بات یہ کہ ایم ایم عالم روڈ پر سائیکلنگ کیلئے بھی ٹریک کی تجویز ہے، شہریوں کو پارکنگ سے مارکیٹ تک لانے کیلئے شٹل سروس بھی شروع کرنے کا منصوبہ ہے، منی مارکیٹ سے حسین چوک تک ٹریفک کو مین بلیوارڈ اور گورومانگٹ روڈ سے متبادل فراہم کیا جائے گا، اگر اس منصوبہ پر ایل ڈی اے عثمان بزدار کے وڑن کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنا لے تو حادثات میں بھی کمی آئے گی، اور شہریوں میں پیدل چلنے کی عادت عام ہو سکے گی۔
پنجاب حکومت کے ان منصوبوں کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کسی مخصوص طبقہ کیلئے نہیں بلکہ ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے شہریوں کیلئے مفید ہیں، عثمان بزدار نے ان منصوبوں کو عوامی بنا دیا، یعنی قومی خزانے سے عوامی منصوبے عوام کیلئے، اور یہی اصل جمہوریت اور ترقی ہے۔ عثمان بزدار صرف نئے منصوبوں پر تختیاں نہیں لگا رہے بلکہ ان کے اقتدار میں آنے سے سالوں پہلے شروع کئے گئے ادھورے منصوبوں کو بھی مکمل کر کے شہریوں کی داد رسی کر رہے ہیں، ایل ڈی اے سٹی اس کی ایک مثال ہے جس کی دس ہزار سے زائد فائلیں خریدنے والے شہری پلاٹوں سے محروم تھے ان کو ترجیح بنیادوں پر پلاٹ الاٹ کئے جا رہے ہیں، ایونیو ون رہائشی سکیم کے ہزاروں الاٹیوں کو 17سال بعد انصاف دیدیا گیا ہے، خدا کرے خلق خدا کی بہتری، ترقی کا یہ سلسلہ جاری و ساری رہے۔