بیگم دے متھے دا وٹ
صاحبو! پیار اگر وائرس تو شادی اینٹی وائرس اور شادی افقی خواہش کا عمودی اظہار، ایک ڈاکٹر نے جب مریض کو بتایا کہ ’’بس اب تمہاری زندگی 6ماہ رہ گئی ہے‘‘ تو مریض بولا ’’ڈاکٹر صاحب میری زندگی طویل نہیں ہو سکتی‘‘ ڈاکٹر بولا ’’فوراً شادی کر لو‘‘ مریض نے پوچھا ’’کیا شادی کرنے سے میری زندگی طویل ہو جائے گی‘‘ ڈاکٹر کا جواب تھا ’’زندگی تو طویل نہیں ہوگی، البتہ 6ماہ طویل ہو جائیں گے‘‘، کسی وکیل سے پوچھا گیا ’’کیا پاگل پن میں طلاق ہو سکتی ہے‘‘، وکیل بولا ’’بھائی میں نے تو پاگل پن میں شادیاں ہی ہوتے دیکھی ہیں‘‘، مشتاق احمد یوسفی کہتے ہیں کہ ’’خاتون زہر دے کر مارتی تو دنیا کی نظر میں آجاتی، اس کا اندازِ قتل تو دیکھو، ہم سے شادی کر لی‘‘، اپنے شادی اسپیشلسٹ شیخو کا فرمان کہ ’’شادی وہ نیکی جسے کرنے کے بعد واقعی دل چاہے کہ اس نیکی کو دریا میں ڈال دیا جائے‘‘، مشہور دانشور والیٹر نے اپنی شادی کی دوسری سالگرہ پر کچھ یوں تبصرہ کیا ’’میرا بس چلے تو میں تمام مجرموں کی شادیاں کرا دوں‘‘۔ ہمیں تو اس مغربی جہاندیدہ مفکر کی بات میں وزن لگے کیونکہ تبھی تو شادی کے چند ماہ بعد ہی جب اپنے ایک نامی گرامی ڈاکو نے رضاکارانہ گرفتاری پیش کر دی تو پولیس افسر نے کہا ’’کیا جرائم سے جی بھر گیا‘‘ ڈاکو بولا ’’حضور جرائم سے نہیں شادی سے جی بھر چکا‘‘، میرا دوست (ف) کہے کہ مجھے تو شادی کرنے والوں کو دیکھ کر وہ نشئی بھکاری یاد آئے کہ جس سے جب پوچھا گیا کہ ’’بھیک کیوں مانگتے ہو‘‘ تو بولا ’’اس لئے کہ نشہ کر سکوں‘‘ سوال کیا گیا ’’نشہ کیوں کرتے ہو‘‘جواب آیا ’’اس لئے کہ بھیک مانگتے ہوئے شرم نہ آئے‘‘۔
دوستو! شادی کے بعد آپ جس کو خوشی خوشی اپنے گھر اور زندگی کی ’’پاور آف اٹارنی‘‘ تھما دیں اسے عرفِ عام میں بیوی کہا جائے، وہ بیوی جو ہمیشہ وہ نہ کرے جو اسے کرنا چاہئے اور جو وہی کرے جو اسے نہیں کرنا چاہئے، وہ بیوی جس کی تجاویز، تجاوزات جیسی، وہ بیوی جس کی گفتگو سے زیادہ اس کی خطرناک چپ، وہ بیوی جو اپنی پہلی بات کو آخری سمجھے جبکہ شوہر کی آخری بات کو پہلی، وہ بیوی جسے تابعدار بنانا ایسے ہی جیسے کسی پرچے میں 100نمبروں میں سے 120نمبر لے لینا اور وہ بیوی جس سے اکثر حضرات کی تو مرنے کے بعد بھی جان نہ چھوٹے، جیسے ایک بھلی مانس جب شوہر کی قبر پر آکر یہ کہنے لگی کہ ’’چھوٹا بیٹا اسکول کا نیا یونیفارم مانگ رہا ہے، بیٹی نے موبائل کی فرمائش کر دی ہے اور میرے اپنے کپڑے بھی پرانے ہو چکے ہیں، اب بتاؤ میں کیا کروں‘‘ تو قبر سے سہمی سہمی سی آواز آئی ’’نیک بختے میں مرا ہوں، کوئی سعودیہ نہیں گیا‘‘، لیکن یہاں یہ بھی یاد رہے کہ کچھ خاوند بھی بڑے کایاں، جیسے اپنا وہ محلے دار جو بند کانوں سے بھی زنانہ آواز سن لے اور جس کا قول کہ وہ شخص بڑا ہی بزدل جو بیوی سے نہ ڈرے، اسی سے ایک دن ہم نے پوچھ لیا کہ ’’کل تمہارے ساتھ جو خوبصورت خاتون تھی، وہ کون تھی‘‘ گھبرا کر بولا ’’پہلے وعدہ کرو کہ یہ بات تم میری بیوی کے سامنے نہیں کہو گے، تاکہ ہمارے گھر کا ماحول خراب نہ ہو‘‘ جب ہم نے وعدہ کر لیا تو کہنے لگا ’’وہ میری بیوی ہی تھی‘‘۔
حضرات! جیسے پاناما لیکس میں صرف اتنی سی الجھن کہ تحریک انصاف کے نزدیک وزیراعظم کے بچے ’اربوں‘ کے فلیٹس میں رہتے ہیں جبکہ ن لیگ کے مطابق وزیراعظم کے بچے ’عربوں‘ کے فلیٹس میں رہتے ہیں، جیسے فیس بک پر ان کی سالگرہ بھی دھوم دھام سے منائی جارہی ہو کہ جن کے گھر والوں کا اس بات پر مکمل اتفاق کہ ’’ایہہ تاں نہ ای جمدا تے چنگا سی‘‘ اور جیسے اب یہ ضروری ہو چکا کہ نویں اور دسویں کے اردو نصاب میں غالب کے خطوط کی جگہ قطری خطوط شامل ہو جانے چاہئیں، ویسے ہی بیوی وہ ’آہ‘ جو ’واہ واہ‘ میں لپیٹ کر پیش کی جائے، بیوی وہ عدالت جو 24گھنٹے لگی رہے اور بیوی وہ مخلوق کہ جس کی 3آنکھیں، 2میاں پر اور ایک میاں کی جیب پر، آنکھوں سے یاد آیا کہ ایک کمزور نظر والا شوہر ایک دن بڑا دُکھی ہو کر اپنے دوست سے کہنے لگا ’’یارمیں تو گھر میں وہ کام بھی کرجاتا ہوں جو میرے ذمے بھی نہیں ہوتے‘‘، دوست نے حیران ہو کر کہا ’’وہ کیوں‘‘ شوہر بولا ’’کمزور نظر کی وجہ سے ہر وقت مجھے خدشہ لگا رہے کہ جیسے بیگم مجھے ہی دیکھ رہی ہے‘‘۔ کہتے ہیں کہ کامیاب خاوند وہ جو اُس سے زیادہ کمائے جتنا اس کی بیوی کا خرچہ اور کامیاب بیوی وہ جو ایسا خاوند ڈھونڈ نکالے، کہا یہ بھی جائے کہ دنیا میں سب سے نالائق اور بے وقوف بندہ صرف ایک ہی، لیکن حیرت کی بات یہ کہ ہر بیوی کے خیال میں وہ بندہ اسی کا خاوند، ایک سیانے کا تو یہ بھی کہنا کہ ’’جو شخص اپنی غلطی پر معذرت کر لے وہ عقلمند اور جو ہر بات پر معافیاں مانگتا پھرے وہ خاوند اور ایک سیانے نے تو یہ کہہ کر حد ہی مُکا دی کہ ’’چنگ چی کے کٹ، کھوتے کی لت، عاشق کے جگر کے پھٹ، بڑھاپے کی سٹ اور بیگم کے متھے کے وٹ سے بچو‘‘۔
ایک مرتبہ دورانِ بحث ابراہم لنکن سے جب اس کی بیوی نے کہا ’’کیا تم مجھے بے وقوف سمجھتے ہو‘‘ تو امریکی صدر لنکن بولا ’’ویسے میں ایسا سمجھتا تو نہیں لیکن ہو سکتا ہے کہ میں غلطی پر ہوں‘‘، پانچ شادیاں بھگتا چکی ایک خاتون نے اپنی سہیلی کو مشورہ دیا ’’اگر تم یہ جاننا چاہتی ہو کہ تمہارا شوہر واقعی کاہل ہے یا پھر وہ صرف گھر میں ہی کاہلی کی اداکاری کرتا ہے تو کسی دن صرف اتنا کہہ دینا ’’جانو آپ کا موبائل بج رہا ہے، کیا میں اُٹھا لوں‘‘، ہمارا مشاہدہ تو یہ کہے کہ شادی کے بعد بندہ اُس سردار جیسا ہو جائے کہ جس کا گھوڑا ریس میں سب سے پیچھے تھا، کسی نے پوچھا ’’سردار جی آپ کا کون سا گھوڑا ہے‘‘ سردار جی بڑے فخریہ لہجے میں بولے ’’اوہ جنے ساریاں نوں اگے لایا ہویا اے‘‘ ہمارا ایک دوست جو شادی کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے اپنے آدھے دانتوں سے محروم ہو گیا، ایک دن کہنے لگا ’’شادی کے بعد دانتوں کی حفاظت کے 3اصول یاد رکھیں، پہلا یہ کہ صبح وشام برش کریں، دوسرا جب بھی کچھ کھائیں کُلی ضرور کریں اور تیسرا اصول یہ کہ بیوی سے ہمیشہ منہ سنبھال کر بات کریں‘‘، اپنے ایک دوست نے جب دوسری شادی کرلی تو سال بھر میں ہی موصوف کی عقل کی حالت یہ ہوئی کہ ایک دن اپنے سگے بھائی جو اس کے محکمے کا سربراہ بھی تھا، کے پاس یہ درخواست لیکر جا پہنچا کہ ’’دفتر کے کاغذوں میں میری عمر 5سال کم کر دو‘‘ جب بھائی نے کہا کہ ’’یہ نہیں ہو سکتا‘‘ تو یہ بولا ’’میرے سگے بھائی ہو کر میرے لئے یہ بھی نہیں کر سکتے‘‘ افسر بھائی بولا ’’اگر میں نے یہ کر دیا تو پھر اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تم اپنی والدہ کی وفات کے 2سال بعد پیدا ہوئے ہو، مگر ہماری سمجھ سے یہ باہر کہ شادی کے تمام مضمرات جانتے بوجھتے ہر مومن اسی ایک سوراخ سے بار بار ڈسنے کو کیوں تیار، جیسے ایک پٹھان کو جب مسلسل تیسرے روز بندوق لئے اپنی بیوی کی قبر سے فرلانگ بھر کے فاصلے پر چھپے دیکھ کر ڈرتے ڈرتے گورکن نے یہ پوچھ ہی لیا کہ ’’خان صاحب یہ کیا‘‘ تو پٹھان بولا ’’یارا میرا بیگم نے کہا تھا کہ میری قبر کی مٹی خشک ہونے سے پہلے دوسری شادی نہ کرنا، میں اس ظالم کے بچے کے انتظار میں ہوں کہ جو پچھلے دو مہینے سے ہر ہفتے میری بیگم کی قبر پر پانی ڈال جاتاہے‘‘۔
قارئین کرام! سو باتوں کی ایک بات اگر بیویاں چاہتی ہیں کہ ان کے شوہر فرشتہ صفت ہوں تو پہلے اپنے گھروں کو جنت بنائیں کیونکہ فرشتہ صفت انسانوں کا دوزخ سے کیا لینا دینا اور اگر مرد چاہتے ہیں کہ ان کی بیویاں حوروں جیسی ہوں تو پہلے خود انسان بنیں کیونکہ حوریں شیطانوں کو ملنے سے تو رہیں۔