مائنڈ سیٹ
شہد کی مکھی کا طرزِ عمل اچھے مائنڈ سیٹ کی ایک اچھوتی اور بہترین مثال ہے۔ وہ قریہ قریہ پھولوں کی تلاش میں سرگرداں رہتی ہے لیکن اسے پھول کے "ست" Essence کے سواکسی اور چیز سے بالکل غرض نہیں ہوتی، وہ پھولوں کو کوئی نقصان پہنچائے بغیر، ڈسٹرب کیے بغیر صرف اور صرف پھول کے Nectar کو حاصل کرتی ہے تا کہ وہ شربت تیار کرے جس میں شفا ہے۔
اس کی مکمل توجہ۔ مکمل فوکس پھول کا "ست"ہوتا ہے اس کے لیے چاہے اسے کتنا ہی فاصلہ طے کرنا پڑے وہ راستے میں کسی اور چیز کو خاطر میں نہیں لاتی۔ اپنے مقصد کے حصول کی لگن میں بیابانوں، کھیتوں، کھلیانوں اور مرغزاروں میں صرف پھول تک رسائی حاصل کرتی ہے تا کہ پھول کے Essence کو حاصل کر سکے۔ شہد کی مکھی کا حُسن یہ ہے کہ آپ اسے کبھی بھی کسی گندگی پر بیٹھتے یا گندگی سے لتھڑے نہیں دیکھیں گے۔
شہد کی مکھی کے مقابلے میں عام مکھی کو دیکھیں وہ بھینی بھینی خوشبو سے اعراض برتتی، خوبصورت صاف ستھرے ماحول کو خاطر میں نہ لاتی صرف اور صرف گندگی پر جا کر بیٹھے گی۔ مکھی کی پوری توجہ گلے سڑے، بیمار مواد یا فضلے پر ہوتی ہے، اس کو پھولوں سے، خوبصورتی سے اور صاف ستھرے پن سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔ وہ چاہے ان گنت پھولوں کی روشوں کے اوپر سے گزرے، چاہے کتنے ہی صاف ستھرے ماحول میں اُڑے وہ ہر خوبصورت صاف ستھری چیز کو چھوڑ کر گندگی کے چھوٹے سے چھوٹے ذرے کو ڈھونڈ نکالے گی اور اسی پر بیٹھے گی۔
عام طور پر سننے میں آتا ہے کہ انسان ایک معاشرتی جانور ہے اسی لیے وہ اپنے لیے معاشروں کی تشکیل کرتا ہے۔ انسانوں کے درمیان آپسی تعلق، معاشروں کی تشکیل میں بہت اہم عنصر ہے۔ اگر آپ ایک بہتر معاشرہ تشکیل دینا چاہتے ہیں تو یہ بہت اہم ہو گا کہ آپ ایک دوسرے کے ساتھ نیک نیتی اور ہمدردی کے اصولوں پر مبنی قابلِ اعتماد روابط قائم کریں۔ آپ نہایت توجہ سے جائزہ لیں اور دیکھیں کہ آپسی تعلق اگر مثبت اور فائدہ مند ہے تو اس کی قدر کریں اور اسے سراہتے ہوئے چلائیں لیکن اگر یہ تعلق منفی، تکلیف دہ اور غیر فائدہ مند ہو تو اس کو بدلنے کی کوشش کریں، آپ کو چاہیے کہ مدد کرنے، کچھ دینے اور مہربانی کرنے کے انداز میں ڈیل کریں تا کہ اس کو منفعت بخش بنایا جا سکے۔
باہمی تعلق میں یہ بہت اہم ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کو اپنا بہترین رُخ دکھائیں۔ ہمیں کوشش اور مسلسل محنت سے یہ سیکھنا چاہیے کہ اپنے اندر مخفی صلاحیتوں کو بہترین انداز میں سامنے لا کر دوسروں کو کو بھی سیکھنے اور بہترین صلاحیتیں اجاگر کرنے کا موقع دیں، اسی طرح اپنے اندر گھٹیا اور غیر صحت مند عادات و خیالات اور رویوں پر قابو پا کر معاشرے میں زہر گھولنے سے بچیں۔
مائنڈ سیٹ کی بے شمار جہتیں ہیں کیونکہ ہیومن نیچر بہت ہی پیچیدہ ہے، ہر انسان اپنے اندر ایک کائنات ہے لیکن عام طور پر مائنڈ سیٹ کی دو پرتیں بیان کی جاتی ہیں، یہ صلاحیتیں فکسڈ ہوتی ہیں انھیں تبدیل کرنا یا تو ممکن نہیں ہوتا یا پھر تبدیل کرنے سے بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ فکسڈ مائنڈ سیٹ کے بالمقابل ایک دوسرا مائنڈ سیٹ وہ ہوتا ہے جسے گروتھ مائنڈ سیٹ یا کھُلا ذہن کہہ سکتے ہیں۔
علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ " ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں "۔ مشہور انگریز رومانوی شاعر بائرن نے اسی کو یوں بیان کیا ہے کہ Change is the law of nature۔ انسانی زندگی ہر لمحہ تبدیلی سے دوچار، ایک کے بعد دوسرے چیلنج سے نبرد آزما ہوتی رہتی ہے، کسی بھی چیلنج پر قابو پانے کے لیے مائنڈ سیٹ بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔
فکسڈ مائنڈ سیٹ اس بات کی ضرورت محسوس کرتا ہے کہ اس کو ہر قدم پر سراہا جائے وہ ہر وقت یہ ثابت کرتا رہتا ہے کہ اس کی زندگی کامیاب ہے اس کا کیرئیر بہترین جا رہا ہے اور اس کے تمام ریلیشن شپ بہت مثبت اور مضبوط ہیں یعنی فکسڈ مائنڈ سیٹ والے کو ہر قدم پر شاباش ملنی چاہیے اس کے لیے ہر صورتحال یہ تقاضا کرتی ہے کہ اس کی ذہانت، شخصیت، قابلیت اور اس کے کردار کو مانا جائے۔ وہ ہر وقت یہ دیکھ رہا ہوتا ہے کہ وہ کامیاب گردانا جائے گا کہ ناکام، وہ اسمارٹ نظر آئے گا یا پھر کند ذہن اور ڈفر، کیا اسے قبول کیا جائے گا یا پیچھے ہٹا دیا جائے گا، کیا اسے جیت کے احساس کی راحت ملے گی یا کہ ہار کی کڑواہٹ۔
گروتھ مائنڈ سیٹ چیلنجز کا بھوکا ہوتا ہے وہ چاہتا ہے کہ معاشرے کو کچھ دے۔ وہ کچھ نیا دریافت کرنا چاہتا ہے تاکہ آگے بڑھ سکے کوئی نیا ہنر سیکھ سکے اور اس طرح ایک بہتر فائدہ مند انسان بن سکے۔ گروتھ مائنڈ سیٹ والا اگر کوشش کرے اور ناکام ہو جائے تو وہ اپنی کاوش کو ناکامی سے تعبیر کرنے کے بجائے تجربے میں بڑھاوے کے طور پر دیکھتا ہے۔
وہ سمجھتا ہے کہ اس کوشش سے اس نے کچھ سیکھا ہے اور جو تجربہ حاصل کیا ہے وہ اسے اپنے پلان کو بہتر بنانے اور آخر کار کامیاب ہونے میں مددگار ہو گا۔ ہر فرد اپنی پیدائش کے ساتھ ذہانت بھی لاتا ہے لیکن فکسڈ مائنڈ سیٹ اس ذہانت کو نہ تو ترقی دیتا ہے اور نہ بڑھاوا لیکن وہ جو ذہانت کو مختلف ذریعوں اور پہلوؤں سے ترقی دیتے ہیں اس کو تبدیل بھی کر سکتے ہیں کیونکہ نیا علم حاصل ہونے سے، نیا ہنر سیکھنے سے آپ اپنی ذہانت کو بھی تبدیل کر رہے ہوتے ہیں اور فروغ بھی دے رہے ہوتے ہیں۔ انسان کے اندر بے پناہ صلاحیتیں ہیں، وہ ایک محیرالعقول مخلوق ہے۔ انسان اس قابل ہے کہ وہ اپنے آپ کو نئے دھاروں سے روشناس کرائے۔ تعلیم حاصل کرنے۔ محنت کرنے اور نئے نئے ہنر سیکھنے سے آپ اپنی ذہانت اور قابلیت کو بڑھا بھی سکتے ہیں اور جِلا بھی بخش سکتے ہیں۔
ہمیں دیکھنا ہے کہ کیا بحیثیت قوم ہم گروتھ مائنڈ سیٹ کو فروغ دے رہے ہیں۔ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہم نے سوچ سمجھ کر فیصلہ کر رکھا ہے کہ اپنے پیارے وطن کو ترقی نہیں کرنے دینی۔ ہم نے عدم برداشت کا رویہ اپنا لیا ہے، سلجھے ہوئے معاشرے کی سب سے بڑی قوت، دلیل کا استعمال اور اپنے حریف کی بات پوری توجہ اور ہمدردی سے سننے میں ہوتی ہے مگر ہم تو کہتے ہیں کہ اگر تم ہم سے متحد نہیں تو ہمارے دشمن ہو، پاکستان سے باہر ہماری سیاسی پارٹیوں کے کئی کئی گروپس ہیں۔
ہونا تو یہ چاہیے کہ پاکستان سے باہر ہم یک زبان ہو کر صرف پاکستانی بن کر پاکستان کے لیے کام کریں لیکن دیارِغیر میں بھی ہم نے ایک دوسرے کے خلاف لٹھ اُٹھا رکھی ہے اور پاکستان سے نہیں بلکہ اپنی اپنی پسندیدہ پارٹیوں اور لیڈروں سے وفاداری نبھا رہے ہیں۔ اپنے مخالف کی بات کو نہ سننا، اس کی بات پر کان بند کر لینا کیا فکسڈ مائنڈ سیٹ نہیں۔ ہمیں اس رویہ کو ترک کرنا ہو گا اور یہ طے کرنا ہو گا کہ ہم نے صرف اپنی بات دوسرے تک پہنچانے پر اکتفا کرنا ہے اور اسے فیصلہ کرنے کا حق دینا ہے لیکن ہم تو حق مانگنے کے خوگر ہو چکے ہیں حق دینا جانتے ہی نہیں۔
پورے ملک میں جابجا فضلے اور گندگی کے ڈھیر تعفن اور بیماریاں پھیلا رہے ہیں لیکن ہمیں تو خوشبو کی، پھولوں کی ضرورت ہی نہیں، ہمیں تو گندگی، گندگی ہی نہیں لگتی۔ ہم نے تو اچھی قوموں کا چلن ہی چھوڑ دیا ہے لیکن ہم اب بھی رخ موڑ سکتے ہیں۔ اگر آپ کا ذہن کسی چیز کو اپنے پردے پر لا سکتا ہے اور آپ کے دل کو اطمینان ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے تو پھر اس ٹارگٹ کا حصول نا ممکن نہیں آپ آگے بڑھ کر اسے پا لیں گے۔ انشااﷲ