Khwahishat Ki Takmeel
خواہشات کی تکمیل
ہر خواہش کی تکمیل ہو یہ ضروری نہیں ہے، یہ زندگی میں ایک ایسے گہرے سمندر کی مانند ہے جس سے نکلنا کسی جنگ سے کم نہیں۔ کیونکہ انسان ہر اس چیز یا شخص کی خواہش کرتا ہے جس کا کبھی کبھار ملنا ممکن نہیں ہوتا لیکن اس کے باوجود اگر انسان اس چیز کی چاہ میں باقی ایسی خواہشات کو قربان کر دے جو اسے ملنے لگی ہوں لیکن اس خواہش کی روکاوٹ کی وجہ وہ اسے بھی حاصل نہ کر سکے۔ ہم انسان لفظ "خواہش" کو سمجھنے میں غلطی کرتے ہیں، دنیا میں کوئی ایسی چیز نہیں جس کے دو پہلو نہ ہوں، یا اسے مختلف زاویوں سے سوچا یا سمجھا نہ جائے۔ لیکن ہم انسان جو ذہنی قوت رکھتے ہوئے بھی سوچنے اور سمجھنے کی زحمت نہیں کرتے کیونکہ ہم نے دوسروے نظریئے سے سوچنا اور سمجھنا سیکھا ہی نہیں ہوتا۔ جس کی وجہ سے ہمیں زندگی کے ہر موڑ پر "خواہشات" سے جڑی باتوں اور احساسات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عمیرہ احمد نے کیا خوب کہا ہے، " جو چیز اللہ نہ دے اُسے انسانوں سے نہیں منگنا چائیے۔۔ ورنہ انسان بڑا خوار ہوتا ہے۔ "
کبھی کبھار ہم اللہ سے نہیں منگتے، ہم لوگوں سے اس مخصوص خواہش کی بھیک مانگنا شروع کر دیتے ہیں جو اللہ کے نزدیک ہمارے لیے سہی نہیں ہوتی لیکن اس کے باوجود ہم اس خواہش کی طلب میں مر مٹتے ہیں جس کی وجہ سے ہم سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں۔ کیا پتا جو خواہش ہم کر رہے ہیں اس کے ہماری زندگی اور شخصیت پر منفی اثرات ہوں جو ہمیں بہت بُرے طریقے سے اثر انداز کرے۔ خواہش پر مبنی بہت سی مثالیں موجود ہیں لیکن ان مثالوں کو سمجھنے سے پہلے "خواہشات" کو سہی سے سمجھنا بہت ضروری ہے۔ جیسے کبھی کبھار آپ کی زندگی میں خواہش کا جنم لینا بہت ضروری ہوتا ہے وہ اس لیے تاکہ وہ آپ کے لیے سبق آموز ثابت ہو۔ اگر انسان کی ہر خواہش کی تکمیل ہو جائے تو زندگی تو جنت ہی بن جائے۔
میں اپنی ذاتی زندگی کے تجربے سے ایک بات کہوں گی کہ میں نے الحمدوللہ، اللہ سے جو خواہش کی اس نے اپنے وقت پر اس کو پورا کیا لیکن اس کے باوجود میری چند خواہشات ایسی تھیں جن کا پورا ہونا میرے لیے بہتر نہیں تھا۔ لیکن اگر اللہ جب ایک در بند کرتا ہے تو دوسرا وہ ہر حال میں اس کے اپنے مقرر وقت پر کھولتا بھی ہے۔ ہم اس بات سے ہرگز اعتراض نہیں کر سکتے کہ اللہ سنتا نہیں اور جواب نہیں دیتا، بس وہ سہی وقت کا انتظار کرتا ہے جو کے انسان سے نہیں ہوتا۔
بزوقات خواہشات کے نہ پورا ہونے کے بھیچ میں آنے والی روکاوٹوں کوہم سمجھ نہیں پاتےکہ وہ اللہ کی طرف سے ایک اشارہ ہے جس میں حقیقت چھپی ہوتی ہے۔ کیونکہ حقیقت کھبی کبھار کڑوی ہوتی ہے جس کو ہم اکثر جاننے سے ڈرتے ہیں اور اس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اس حقیقت سے کب تک بیچیں گے؟ اصل میں تو زندگی وہی حقیقت ہے جس سے آپ دور بھاگ رہے ہیں، جس کو جاننے سے آپ انکار کر رہے ہیں۔
میں کچھ مثالیں اپنی ذاتی زندگی سے پیش کروں گی جیسے کچھ ایسی خواہشات کا پورا ہونا جن کے بارے میں آپ صرف سوچتے ہو مگر امید نہیں کرتے کہ ایسا کبھی ہو بھی سکتا ہے۔ میں صحافت کے پیشے سے منسلک ہوں، میں نے اپنی اعلی تعلیم بھی "میڈیا اسٹڈیز" میں کی اور کر رہی ہوں۔ وہ کہتے ہیں جو نصیب میں لکھا ہوتا ہے وہ ہو کر رہتا ہے چاہے کچھ بھی ہو جائے، تو بات کچھ ایسی ہے کہ ایک پاکستانی صحافی اور نییز اینکر "ماریہ میمن" میری بہت بڑی انسپریشن تھیں شروع سے جب سے ٹی وی دیکھنا شروع کیا۔ نیز میں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی لیکن ماریہ میمن کا پتا تھا، کہیں نہ کہیں شائد قسمت میں تھا صحافت میں آنا جو میں ہمیشہ سے ان سے متاثر ہوتی تھی۔ اور اکثر دل ہی دل میں یہ خواہش رہتی تھی کہ ان سے ملنا ہے جیسے عام لوگ عموماً کوئی سلیبرٹی دیکھ لیں تو اسہی وقت جا کر سلفی لے لیتے ہیں لیکن میرے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوا۔
میری اللہ تعالیٰ نے ماریہ میمن سے اس طرح ملاقات کروائی جس کا میں نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا، بس دل میں ایک خواہش تھی کہ اگر پوری ہوئی تو ٹھیک ہے ورنہ کوئی مسلئہ نہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے میری خواہش اس طرح پوری کی کہ، میں اپنی ہی یونیورسٹی میں پروگرام کرتی تھی جس میں ہر پیشے سے وابستہ لوگوں کے "نفسیاتی مسائل" کو بنیاد رکھ کر ان کی زندگی کے حال احوال پر بات چیت کرتے ہیں تو میں نے ماریہ میمن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔ مجھے ایک بات تو پتا تھی کہ وہ میرے میسج کا جواب نہیں دیئں گی مگر انہوں نے جواب دے دیا اور مجھے اپنے گھر آ کر انٹرویو کرنے کی اجازت بھی دے دی۔ یہ میری زندگی کی وہ قسط تھی جس نے میرے اندر یہ احساس پیدا کیا کہ میں جو حاصل کرنا چاہوں کر سکتی ہوں، بس محنت کرنی ہے، اس کام کے ساتھ لگن دکھانی ہے اور ایمانداری کے ساتھ چلنا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ بھی آپ کی مدد کرتے ہیں۔
کبھی کبھار ہماری کچھ خواہشات ایسی ہوتی ہیں جن کا پورا ہونا ہمارے لیے سہی نہیں ہوتا، لیکن ان کا زندگی میں جنم لینا اور آپ کے دل میں آنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ اگر خواہشات جنم نہ لیں تو زندگی کا اصل مقصد اور مطلب کیسے پتا چلے گا۔ یہی ایک زریعہ ہے زندگی کو سمجھنے کا اور قبول کرنے کا کیونکہ جب آپ کی کوئی خواہش پوری نہ ہو اور اس خواہش میں آپ کو جس چیز یا شخص کی طلب ہو رہی ہے اور اسی سے منسلک اللہ آپ کے سامنے کچھ ایسا ظاہر کرتا ہے جس سے آپ حیران رہ جاتے ہو کہ یہ ہوا کیا ہے۔
کچھ جگہوں پر انسان بہت معصومیت کا اظہار کرتا ہے کہ جس چیز کی وہ خواہش کر رہا ہے کیا وہ اس کے لیے واقع بہتر ہے یا پھر صرف ایک امتحان ہے۔۔ زرا سوچیئے اور یہاں اپنی مثال کا سہارا لئیں۔