Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Wasim Qureshi
  4. School Ka Intikhab

School Ka Intikhab

سکول کا انتخاب

اکثر والدین اپنے بچوں کو ان اداروں میں تعلیم حاصل کرنے بھیج دیتے ہیں جن اداروں کی فیس یا ماہانہ اخراجات ان کی آمدنی سے زیادہ ہوتے ہیں یا پھر ان کے ماہانہ بجٹ کو سوٹ ہی نہیں کرتے۔ دیکھا دیکھی میں ایک دوسرے کی نقل کرتے ہوئے ہم در اصل اپنی پریشانیوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ آپ والدین اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ بڑی بڑی عمارتیں، زیادہ فیس اور لش پش شاید معیاری تعلیم کا ثبوت ہیں جب کہ آج کل تو یہ ایک بھرپور مارکیٹنگ ہے۔

میں نے ایک جگہ پر دوران گفتگو کہا تھا کہ آپ تمام لوگ میرے ساتھ چلیں میں ثابت کر سکتا ہوں کہ شہر کا جتنا بڑا اور مہنگا تعلیمی ادارہ ہوگا وہاں کے بچے اتنے ہی زیادہ جاہل اور بدتمیز ہوں گے وہاں کا ماحول اتنا ہی زیادہ خراب ملے گا۔ آپ والدین ان اداروں کو باہر سے دیکھتے ہیں جب کہ ہم ان تمام اداروں کو اندر سے دیکھ چکے ہیں۔ اکثر اداروں میں ایک سٹوڈنٹ کی وجہ سے اچھے ٹیچر کو بھی نکال دیا جاتا ہے۔ ان اداروں کی ترجیحات میں نہ تعلیم ہے نہ آداب نہ اخلاقیات بلکہ ان کی ترجیحات میں اول صرف ان کا بزنس ہے۔

والدین سمجھتے ہیں کہ مہنگا سکول معیاری تعلیم، بڑی عمارت معیاری تعلیم اور زیادہ فیس معیاری تعلیم۔۔ یہی سارا مسئلہ اسی مائنڈ سیٹ کا ہے جس کی بدولت تمام والدین اپنے ماہانہ بجٹ یا آمدن کو مدنظر نہیں رکھتے اور بچوں کو بڑے سکولوں میں داخل کروا دیا جاتا ہے۔ پھر ہر مہینے پریشانیاں، میاں بیوی کے جھگڑے، بچوں کو در پیش مسائل کی فہرست بھی طویل ہوتی ہے کیوں کہ ان اداروں میں آپ بچہ تو بھیج دیتے ہیں کہ کسی طرح فیس کا بندوبست کر لیں گے لیکن وہاں اکثر بچے ایلیٹ کلاس بچوں کے پاس موجود وسائل اور سہولیات کو دیکھتے ہوئے احساسِ کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

سکول کا لباس اگر شلوار قمیض پر مشتمل ہو تو اسے تھرڈ کلاس سکول سمجھا جاتا ہے۔ اپنی حیثیت سے بڑھ کر کام کرنا ہمیشہ مسائل کو جنم دیتا ہے۔ بات صرف فیس کی ادائیگی تک محدود نہیں ہے بلکہ جب آپ کا بچہ ایسے سکول میں جاتا ہے تو وہاں بچوں کے پاس موجود سہولیات کو دیکھ کر احساس کمتری کا شکار ہو جاتا ہے۔

آج فلاں کے بابا نے اسے گاڑی لے کر دی ہے اور فلاں کی ماماں نے سالگرہ پر مہنگی گھڑی کا تحفہ دیا ہے۔ وہ آپ سے پھر برانڈ کے کپڑے، جوتے اور گھڑی کی ڈیمانڈ کرنے لگتا ہے۔ پھر موٹرسائیکل اور پھر گاڑی کی۔ آپ کہتے ہیں کہ بیٹا ہم لوگ آپ کی فیس بھی مشکل سے ادا کر رہے ہیں اور آپ کا بچہ اس بات کو سمجھ نہیں پاتا۔ اسی پوائنٹ پر آپ کا بچہ فریسٹریشن، ڈپریشن اور احساس کمتری کا شکار ہوتا ہے۔

فیس ادا نہ کرنے کی وجہ سے ان کی عزت نفس کو مجروح کیا جاتا ہے وہ اپنے فیلوز کے سامنے شرمندہ ہوتے ہیں۔ ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ ایک غلط فیصلہ والدین اور بچے دونوں کی زندگی سے سکون ختم کر دیتا ہے۔ خدارا دوسروں کی دیکھا دیکھی ایسے فیصلے مت کریں۔ موجودہ تعلیمی نظام سے کیا آپ واقف نہیں ہیں؟ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ ایک نارمل سکول میں آپ کے بچوں پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے وہاں اخلاقیات اب بھی کسی حد تک باقی ہیں۔ اکثر میاں بیوی کے جھگڑے بچوں کی سکول فیس پر ہوتے ہیں۔ شوہر کہتا ہے کہ اس کے لیے ممکن نہیں ہے مگر بیوی بضد ہوتی ہے کہ اس سکول میں ہی بھیجنا ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں اعتدال اور میانہ روی کا ہونا ضروری ہے ورنہ آپ خواہ مخواہ ہی خود کے دشمن آپ بن جاتے ہیں۔

والدین سکول کا انتخاب کرنے میں ہمیشہ غلطی کرتے ہیں۔ ہم بڑی عمارت اور زیادہ فیس کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ مائنڈ سیٹ کچھ ایسا بن گیا ہے کہ جتنی بڑی عمارت اور جتنی زیادہ فیس ہوگی ادارہ اتنا ہی اچھا ہوگا اور آپ کے اس مائنڈ سیٹ کا بھرپور فائدہ ایک انویسٹر اٹھا رہا ہے۔ وہ اپنا پیسہ خرچ کرکے ایک بڑی عمارت اور پروٹوکول کا بندوبست کرکے آپ کیلئے ایسا ہی کانٹا تیار کرتا ہے جس سے مچھلی با آسانی شکار بن سکے اور اب ہم سب مچھلیاں ہی بن چکے ہیں۔

بچوں کو اپنی حیثیت کے مطابق سکول میں داخل کروانا میری نظر میں بہتر رہتا ہے۔ یورپ میں والدین جب اپنے بچوں کا سکول میں داخلہ کرواتے ہیں تو کئی کئی دن اچھے سکول کی تلاش میں گزار دیتے ہیں۔ وہ بڑی عمارت اور زیادہ فیس کو کبھی مدنظر نہیں رکھتے۔ وہ دیکھتے ہیں کہ سکول کے ڈائریکٹر یا پرنسپل سے ملنا آسان ہے یا مشکل۔ ملنا جتنا آسان ہو ادارے کو اتنا اچھا ادارہ تسلیم کیا جاتا ہے جبکہ ہمارے ہاں اگر پرنسپل سے ملنا مشکل ہو تو کہتے ہیں واہ بھئی واہ یہ بہت بہترین ادارہ ہے۔ دوسرے نمبر پر وہ لوگ ادارے میں ہونے والی مختلف ایکٹیویٹی اور پروگرامز کا جائزہ لیتے ہیں اور پھر بچوں کیلئے اچھے سکول کا انتخاب کرتے ہیں۔

سکول کا انتخاب کرنے کے بعد ہمیشہ اپنے بچوں کے ٹیچرز اور سکول مینیجمینٹ کے ساتھ رابطے میں رہا کریں کیونکہ اس طرح آپ کو اپنے بچوں کی ہر ایکٹیویٹی کا علم بھی رہتا ہے اور سب سے بڑا فائدہ کہ جن بچوں کے والدین پوچھ گچھ کرتے ہیں، سکول وزٹ کرتے رہتے ہیں ان والدین کے بچوں پر سکول انتظامیہ کی جانب سے زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ آپ کے بچوں کے بہترین مستقبل کیلئے آپ کا اور ٹیچرز کا کوورڈینیٹ کرنا اہمیت رکھتا ہے۔ بچوں کی بہت سی عادات یا خامیوں کو والدین اور ٹیچرز مل کر درست کر سکتے ہیں۔ یوں آپ کے بچے بھی محتاط رہتے ہیں کہ ان کی ہر ایک ایکٹیویٹی پر نظر رکھی جا رہی ہے۔

بچے کا داخلہ کروانے کے بعد یہ مت سمجھا کریں کہ فیس ادا کرکے ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے اب بچہ جانے اور سکول انتظامیہ جانے۔

Check Also

Hamare Khawab

By Azhar Hussain Bhatti