Tuesday, 22 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tauseef Rehmat
  4. Grounding

Grounding

گراوَنڈنگ

بادشاہوں کے بھی اپنے شاہانہ انداز ہوتے ہیں۔ دل میں آئے تو بیٹوں کے نام سے نیا شہر بسا دیتے ہیں، نا طبیعت ہو تو کھوپڑیوں کے میناروں کا مقابلہ کروا لیتے ہیں۔ مزاجِ یار میں آئے تو خزانوں کے من٘ہ کھول دیتے ہیں، گر مزاجِ کان میں آئے تو پُل سے گزرنے والوں کو ٹیکس کے ساتھ چھترول سے بھی گزارنے کا حکم صادر کر سکتے ہیں۔ من موج میں ہو تو محض ایک میچ جیتنے پہ جشن بپا کر دیتے ہیں اور وہی من جو اگر اپنے بھیتر کسی سوچ میں سرگرداں ہو تو اپنے عالیشان محل میں بھی اپنی انہی سوچوں میں الجھے پریشاں پھرتے ہیں۔

چند ہفتے قبل برادر اسلامی ملک میں ایسا ہی ایک واقعہ تہوار کی صورت اختیار کر گیا۔ انتظامیہ نے اپنے "گراوَنڈ" کئے گئے جہازوں کو ایک شہر سے دوسرے شہر بذریعہ سڑک منتقل کرنے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا۔ اپنی نوعیت کے اس انوکھے واقعے کی وجہ سے مقامی لوگوں کے ہاتھ جب دلچسپی کا ایسا ساماں آیا تو انہوں نے بھی خوب سماں باندھا۔ لوگوں کے ہلے گلے، کلکاریوں اور کلاکاریوں نے اس واقعے کو مزید دلکش بنا دیا۔

ہوابازی کی صنعت (ایوی ایشن انڈسٹری) سے متعلق تھوڑی بہت سوجھ بوجھ رکھنے والے جانتے ہیں کہ جب ہوائی جہاز اپنی طبعی عمر پوری کر چکے ہوں تو انہیں"گراوَنڈ" کر دیا جاتا ہے یعنی وہ مزید کسی ہوائی سفر میں استعمال نہیں کئے جا سکتے۔ سالہا سال ہواوَں کے دوش پہ اڑنے والے جب یک لخت زمیں بوس ہوتے ہیں تو اندرونی و بیرونی خلفشار کا پیدا ہونا فطری عمل ہے۔ چند ایک جہازوں میں کچھ تبدیلیاں کرکے انہیں کسی اور مقاصد کے استعمال میں لے لیا جاتا ہے لیکن بیشتر زمانے کی گرم سرد کے نتیجے میں گلتے سڑتے رہتے ہیں اور بالآخر کباڑخانے کی نذر ہو جاتے ہیں۔

"گراوَنڈنگ" کا عمل صرف جہازوں ہی میں نہیں ہوتا، بلکہ یہ عمل بجلی سے متصل نظام میں بھی پایا جاتا ہے۔ برقی رو (الیکٹریکل کرنٹ) کی اہمیت و افادیت سے بالعموم سبھی واقف ہیں اور برقی رو پہ کام کرنے والے حضرات بالخصوص اس کے خطرناک پہلووَں سے بھی آشنا ہیں۔ اس کے انہی خطرات کو کم کرنے کے لئے کئی ایک اصول اور ضابطے اختیار کئے جاتے ہیں جن میں دورِ جدید میں مختلف طرز کی جدت آ چکی ہے۔ ان سب میں"گراوَنڈنگ نیٹ ورک" سب سے اہم، ناگزیر اور بنیادی ضرورت کا حامل ہے۔

جب کبھی بھی کسی ناگہانی آفت، تکنیکی خرابی یا حادثاتی صورتحال میں مقررہ حد سے متجاوز برقی رو بہنے لگے تو یہی "گراوَنڈنگ نیٹ ورک" کام آتا ہے اور اس اضافی برقی رو کو زمین یعنی "گراوَنڈ" میں بھیج دیتا ہے۔ پہلے پہل اپنے بزرگوں سے سنا کرتے تھے کہ جس کسی کو بھی ایسا برقی رو کا شدید جھٹکا لگے تو اسے زمین میں دبانے کی ہدایت کی جاتی تھی کہ اس سے برقی رو کے اثرات کم ہو سکیں۔ آج کے جدید دور میں بھی زیرِ زمیں ایسے ہی تانبے کے موصل تار (کاپر کنڈکٹرز) بچھائے جاتے ہیں جو فاضل برقی رو کو "گراوَنڈ" کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

انسانی جسم میں پیشانی اور انگلیوں کے آخری کنارے حساس تریں اعضاء میں شمار ہوتے ہیں۔ کسی بھی بیرونی چیز کی بدت، جدت، حدت، خدت، شدت اور قدت کا اندازہ لگانے کے لئے ہاتھوں کی حساس پوریں کام آتی ہیں۔ کسی دور میں سیانے وید اپنے ہاتھوں سے مریض کی نبض جان کے اس کی بیماری کا پتا چلا لیتے تھے اور اندرونی الجھنیں، پریشانیاں اور خلفشار تو پیشانی کی سلوٹوں ہی سے ظاہر ہو جاتی ہیں۔

دنیا داری کی اس بھاگم بھاگ میں جب قرب کے درد، کرب کا روپ دھارنے لگیں اور ضرب و حرب کا احساس بڑھنے لگے تو اسے بھی "گراوَنڈ" کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ چونکہ پیشانی انسانی جسم کے حساس اعضاء میں شامل ہے۔ اگر یہاں سے اظہار ممکن ہے تو یہیں سے ان الجھنوں کی سلجھن کا راستہ بھی ملے گا۔ اس پیشانی کو برقی رو کا صدمہ کھائے شخص کی طرح زمین پہ رکھنا ناگزیر ہے اور اس کی سب سے بہترین حالت بلا شبہ اپنے خالق ومالک کے سامنے سربسجود ہونے میں ہے۔ عاجزی و انکساری کے اس عمل ہی سے اندر کے سب غم غلط ہوں گے اور سب پریشانیاں آخرکار "گراوَنڈ" ہو جائیں گی۔

Check Also

Sialkot Ke Sarhadi Gaun Aur Yaadein

By Zaigham Qadeer