Tuesday, 22 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Waniya Hamid
  4. Doosron Se Mawazna

Doosron Se Mawazna

دوسروں سے موازنہ

زمانے کی اس کٹھن گھڑی میں ہر انسان اپنی زندگی سے پریشان اور مایوس نظر آتا ہے۔ کچھ لوگوں کی زندگی میں تو حقیقی پریشانی ہوتی ہے جبکہ دوسری جانب کچھ لوگ اپنی زندگی خود ہی مشکل بنائے رکھتے ہیں۔ اکثر لوگوں کو ہم دیکھتے ہیں کہ ان کو اللہ تعالیٰ نے تمام نعمتوں سے نوازا ہوتا ہے، لیکن پھر بھی وہ مایوس نظر آتے ہیں۔ انکی زندگی میں سب کچھ ہونے کے باوجود بھی ایک خلش، ایک خالی پن ضرور ہوتا ہے۔

یہ خالی پن اور خلش انکو دوسروں کی زندگی دیکھ کر محسوس ہوتی ہے۔ یہ تمام چیزیں انکی سوچ پر مبنی ہوتی ہے کہ وہ جس نظریے سے چیز کو دیکھتے ہیں۔ کچھ لوگ دوسروں کو دیکھ کر اپنی زندگی کو مشکل بنادیتے ہیں۔ آج کل ہر انسان امیر ہونا چاہتا پھر چاہے اُسکو اپنی عزت ہی کیوں نہ بیچنی پڑے۔ اگر ہم مثال لیں دورِ حاضر کی اکثریت DAILY VELOGING کرتی نظر آتی ہے۔ ہم یوٹیوب کھولتے ہیں تو ہر دوسرا بندہ veloger نظر آتا ہے۔ وہ اپنے گھر کے روز مرہ کے معاملات دنیا بھر کو دکھاتا ہے۔

ان معاملات میں اگر ان کی ماں، بہن، بیٹی، بیوی تمام لوگ بھی کیمرے کے سامنے آئیں تو کوئی حرج نہیں، اس کے ذریعے وہ پیسہ کماتے ہیں جبکہ ہم لوگ ان کو دیکھ کر ایک حسرت بھری سانس لیتے ہیں اور خواہش کرتے ہیں کہ کاش! ہم بھی اتنے امیر ہو پاتے جبکہ ہمیں یہ نظر نہیں آرہا ہے کہ وہ اپنی عزت بیچ کر پیسے کما رہا ہے جبکہ ہم با عزت طریقے سے تین وقت کی روٹی تو کھا رہے ہیں۔

بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ ہماری مایوسی کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم اپنا موزانہ دوسروں سے کرتے ہیں اور کچھ لوگ تو بچپن سے ہی اس مایوسی کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ اکثر والدین اپنے بچوں سے کم خوش اور دوسرے کے بچوں سے زیادہ خوش نظر آتے ہیں اور بیشتر والدین تو بچوں کے سامنے ہی ان کو یہ احساس دلادیتے ہیں کہ تم کچھ نہیں کرسکتے جبکہ والدین دوسروں سے موازنہ کرکے یہ احساس دلادیتے ہیں کہ شاید ان کو دیکھ کر ان کے بچے بھی آگے بڑھ سکیں لیکن بچوں کو یہ بات نا گوار گزرتی ہے جس کا وہ منفی اثر لیتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ ہم کچھ بھی کرلیں ہمارے والدین ہم سے خوش نہیں ہوں گے۔ ایسے بچے بچپن سے لے کر آنے والی زندگی تک اپنے آپ کا موزانہ ہی کرتے رہتے ہیں اور اپنی زندگی میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔

جب ہم موزانہ کسی اور سے کرتے ہیں تو ہمیں اپنے اندر ایک کمی محسوس ہونے لگتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ہم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر ناشکرا پن کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے شکوے شکایت کرنے لگتے ہیں اور اکثر لوگ ڈپریشن اور احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں نیز انھیں یہ خیال بھی نہیں رہتا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو بھی بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے۔

دوسروں سے خود کا موازنہ کرنا انسان کو احساسِ محرومی اور ناشکرے پن کی دہلیز پر پہنچا دیتا ہے جہاں انسان مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہیں کر پاتا۔ لہذا یہ یاد رکھیں آپ صرف آپ ہیں۔ خالقِ کائنات نے آپ کو بے کار نہیں بنایا فقط صبر و تحمل سے محنت کرتے رہیں۔

Check Also

Aur Aeeni Tarameem Pass Ho Gayi

By Syed Mehdi Bukhari