Bara Admi
بڑا آدمی
کسی بھی شعبہ میں پیشہ ورانہ اصول و ضوابط کیساتھ مقابلہ کی فضا ہونا اس شعبہ کی ترقی کیلئے بہت ضروری ہے، دنیا بھر میں کونسلنگ اور ٹریننگ ایک باقاعدہ انڈسٹری کی حیثیت رکھتی ہے۔ لیکن پاکستان میں اس شعبہ کو ابھی بہت سا سفر طے کرنا ہے۔ کوئی دس پندرہ سال پہلے ہمارے جیسے متلاشی علم دوڑ بھاگ کرتے بھاری رقوم خرچ کر کے ٹرینرز اور موٹیویشنل اسپیکرز کو سننے کیلئے جاتے تھے۔
ایسے پروگرام اور ورکشاپ وغیرہ بڑے شہروں میں منعقد ہوتی تھیں۔ جسکے لئے ہمیں گوجرانوالہ سے لاہور جانا پڑتا۔ اس وقت تقریباً ان سبھی ٹرینرز اور موٹیویشنل اسپیکرز کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ نہ تو کوئی نوٹس دیتے نہ ہی ریکارڈنگ کی اجازت دیتے، آپ اپنی ہمت اور کوشش سے زیادہ سے زیادہ اہم نقاط لکھ سکتے تھے، لیکن یہ بھی بہت مشکل کام تھا، کیونکہ وہ کچھ بھی ترتیب کیساتھ نہیں بتاتے تھے۔
انگریزی کا استعمال ایسا ظالم ہوتا کہ آدھا لکچر تو سمجھ ہی نہ آتا۔ گفتگو کہانی فوائد نقصانات سب کچھ اس طرح ملغوبہ بنا ہوتا کہ دماغ فلوج سا ہوا محسوس ہوتا۔ پھر اچانک عجز و انکساری سے لدا ہوا بڑا آدمی اس شعبہ میں آیا اور وہ تمام لوگ جو خود کو اس میدان میں قد آور سمجھتے تھے۔ اس شخص کے سامنے بونے نظر آنے لگے۔
یہ شخص عام بندے کی زبان میں بات کرتا، روز مرہ زندگی کی مثالیں دیتا بات ایسی سادگی اور روانی میں کرتا کہ سب کچھ سیدھا دل میں اترتا جاتا، یہ بندہ لاہور میں نامور ہوا لیکن اتنے ہی عرصہ میں اس کی شہرت ملک کے طول و عرض کے ساتھ دنیا بھر میں پھیل گئی کیونکہ یہ عجیب شخص اپنے قیمتی لکچر، ٹریننگ ورکشاپ اور مختلف کامیاب لوگوں کے انٹرویو سب کچھ ویڈیو آڈیو ریکارڈ کر کے مفت بانٹ دیتا تھا۔
اس نے پاکستان میں کونسلنگ اور ٹریننگ کو نہ صرف باعزت مقام دلوایا بلکہ اسے انڈسٹری میں بدل کر ہزاروں قابل لوگوں کو نیا راستہ دیکھا دیا۔ اس شخص کو آج دنیا جناب قاسم علی شاہ کے نام سے جانتی ہے۔ سرکاری محکمے ہوں یا عدالتیں، جیلیں ہوں یا پولیس کے افسران افواج پاکستان کے مختلف شعبے ہوں یا ملک کے نامور کاروباری ادارے سب جگہوں پر انہیں پڑھانے کا اعزاز حاصل ہے، وہ شعور بانٹتے ہیں فہم کے چراغ جلاتے ہیں۔
عام قاعدہ ہے کہ اگر آپ کسی سے ملیں اور آپکو دوبارہ ملنے کی لگن ستائے تو یقینا وہ شخص آپکو اپنی صلاحیتوں سے متاثر کر چکا ہے۔ قاسم علی شاہ صاحب کی شگفتہ بیانی اور نرم خوئی سب کو متوجہ کر لیتی ہے۔ اور انکی پرخلوص گفتگو گرویدہ بنا لیتی ہے۔ پھر وہی صورت حال ہوتی ہے، جو سمندر کے کنارے کھڑے ہو کر اسے آنکھوں میں سمانے کے کوشش کرنے والے شخص کی ہوتی ہے۔
گوجرانوالہ کی فلاح و بہبود کی بات ہو تو ہمارے بھائی حافظ عرفان صاحب جذباتی ہو جاتے ہیں، انہیں جنون ہے کہ گوجرانوالہ ہر شعبہ میں ممتاز و منفرد مقام حاصل کرے۔ ایک بیٹھک میں آئیندہ سال میں کچھ پراجیکٹس اور تحاریک کے حوالے سے بات ہوئی تو عرفان صاحب نے وہیں، بیٹھے ہوئے قاسم علی شاہ صاحب کو ان ارادوں کی اطلاع دی۔
ادھر شاہ صاحب کی کمال شفقت و محبت کہ انہوں نے تفصیلی گفتگو کیلئے ہمیں فاونڈیشن آنے کی دعوت دے دی، یوں حافظ عرفان صاحب جو سینئر بینکر سوشل ایکٹوسٹ، جنرل منیجر سٹار ایشیا نیوز ہیں، انکے ساتھ وفد میں راقم کو شامل ہو کر قاسم علی شاہ فاونڈیشن جانے کا موقع ملا۔
گوجرانوالہ سے اس وفد میں ڈاکٹر نوید اقبال چوہدری پنجاب یونیورسٹی گوجرانوالہ کیمپس ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ بزنس ایڈمنسٹریشن، حمزہ اشتیاق ایڈووکیٹ ہائی کورٹ کالم نگار اینکر پرسن، محمد عدنان نمائندہ خصوصی سٹار ایشیا نیوز اٹلی، میاں محمد ایوب ایکس ایڈوائزر ٹو پرائم منسٹر آن یوتھ افئیرز بھی شامل تھے۔
قاسم علی شاہ صاحب ہمیشہ محبت فرماتے ہیں، یہ انکی اعلی ظرفی ہے، فاونڈیشن پہنچنے پر محبت اور خلوص سے وفد کا استقبال کیاگیا۔ جملہ احباب نے قاسم علی شاہ صاحب کیساتھ گوجرانوالہ کیلئے آئیندہ سال کے لائحہ عمل پر بہت تفصیلی سیر حاصل گفتگو کی اور شاہ صاحب نے ہمیشہ کی طرح بہت شفقت اورمہربانی سے تفصیلی رہنمائی کی۔
گوجرانوالہ میں یونیورسٹی کے قیام سے بات شروع ہوئی، شعبہ تعلیم، نظام تعلیم، کاروبار میں ڈیجیٹیلائزیشن کی ضرورت، پروفیشنل اپروچ کی اہمیت۔ بیوروکریسی اور سسٹم سے جڑے مسائل رکاوٹیں مشکلیں۔ کرونا سے پہلے اور بعد کی زندگی، فیملی کونسلنگ، رشتوں میں رویوں کے اثرات، گورنمنٹ انسٹیٹیوٹ آف لیدر ٹیکنالوجی گوجرانوالہ کی اہمیت۔
میڈیا اور سوشل میڈیا کی دسترس، آئیندہ نسل کی ابلاغی ضروریات اور اسکا انتظام، روائتی ڈگریاں اور ہنرمندی کی تعلیم۔ ڈگری نوکری اور کاروبار، بیٹھک کی اہمیت اور زندگی پر اثرات۔ گوجرانوالہ کے نوجوانوں کی ذہنی، ہنرمندی، اور قائدانہ صلاحیتوں کی استعداد سمیت کئی موضوعات زیر بحث آئے۔ راقم نے پاکستان لیدر انڈسٹری کا واحد میگزین "پاکستان لیدر" قاسم علی شاہ صاحب کو پیش کیا۔
یہ بھی محبت کے سبب حسن اتفاق ہوا کہ اس سال گوجرانوالہ سے گئے ہوئے، کیک کو انکی سالگرہ کا پہلا کیک ہونے کا اعزاز ملا۔ قاسم علی شاہ صاحب کی مہمان نوازی ہر بار نئے معیار پر ملتی ہے۔ پرتکلف ضیافت کیساتھ نشست کے اختتام پر وفد کو قاسم علی شاہ فاونڈیشن کی طرف سے نئی کتاب "ابر مسلسل" بطور تحفہ بھی پیش کی گئی۔
اللہ رب العزت قاسم علی شاہ صاحب کے علم و عمل میں برکت دے اور ہمیں گوجرانوالہ کی عملی خدمت کی توفیق مرحمت فرمائے آمین