Saturday, 27 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Rizwan Akram/
  4. Aiye, Fatiha Khwani Karen (1)

Aiye, Fatiha Khwani Karen (1)

آئیے، فاتحہ خوانی کریں (1)

سورہ فاتحہ قرآن پاک کی سب سے ذیادہ تلاوت کی جانے والی سورت ہے۔ کیا ہم سورہ فاتحہ کو وہ اہمیت دے رہے ہیں جو اس کی شان ہے؟ ہمارے ہاں کسی کی فوتگی پہ یا ختم شریف میں اس کی تلاوت بڑے زور شور سے ہوتی ہے لیکن ہماری اکثریت کو پتہ ہی نہیں یہ سورہ اصل میں ہےکیا؟ لوگوں میری اس تحریر کو عام مت سمجھیں صرف ایک بار اپنا قیمتی وقت نکال کہ اس کو آخر تک پڑھ لیں پھر فیصلہ کریں کہ کیا یہ ایک درد دل رکھنے والے انسان کے دل کی آواز نہیں ہے؟

ہم کیونکہ عجمی ہیں تو ہماری اکثریت عربی زبان سے نا واقف ہے۔ اگر ہم صرف اس کا اردو ترجمہ پڑھیں تو آپ کو لگے گا کہ جیسے کوئی شخص دعا مانگ رہا ہے۔ آئیے پہلے اس سورہ مبارک کا ترجمہ ایک بار پڑھتے ہیں۔

"شروع اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے"۔ "سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا۔ بدلے کے دن (یعنی قیامت) کا مالک ہے۔ ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔ ہمیں سیدھی (اور سچی) راہ دکھا۔ اُن لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا۔ ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کی"۔

آپ نے ابھی ترجمہ پڑھا جو پہلی بات سمجھ آتی ہے وہ یہ کہ کوئی طلب گار ہے جسے اپنے مسلئے کا حل چاہیئے دوسری بات یہ کہ جو مانگنے والا ہے اس کا عقیدہ توحید بھی بڑا پرفیکٹ ہے وہ کوئی گمراہ انسان نہیں ہے بلکہ وہ اپنے مالک کا صحیح اختیار بھی جانتا ہے اور مقام بھی، وہ سب سے پہلے اپنے مالک کی تعریف بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اے مالک تو ہی ساری کائنات کا رازق ہے نگہبان ہے اور حاکم بھی۔

دوسرا اللہ کے بارے میں عقیدہ یہ دیتا ہے کہ اے مولا تو اپنی مخلوق پہ بڑا کرم فرمانے والا ہے۔ تیری رحمت ٹھاٹھیں مارتے سمندر کی طرح رواں دواں ہے۔

تیسرا عقیدہ اللہ کے بارے میں یہ کہ اے مولا تو صرف کریم ہی نہیں ہے کہ دنیا میں لوگ جو مرضی عمل کرتے رہیں اور تو کرم ہی کرتا جائے لیکن تو کسی کے ساتھ ظلم ہونے نہیں دیتا بلکہ تیرے ہاں ایک حساب کا دن مقرر ہے جہاں پوری طرح انصاف کے ساتھ جزا دے گا۔

چوتھا عقیدہ یہ کہ مولا جب میں نے تجھے اپنا حاکم مان لیا ہے اور مجھے پتہ ہے تو حساب بھی لے گا اور جزا بھی دے گا تو میں پھر حکم بھی صرف تیرے ہی پہ چلوں گا۔ میری زندگی کا ہر لمحہ بھی صرف تیری مرضی کے مطابق ہو گا اور اگر مجھے زندگی میں کہیں کوئی مسئلہ ہو گا تو صرف تیرے سے ہی مانگوں گا۔

اب یہاں ایک بات، یہ چوتھا عقیدہ بڑا اہم اور نازک ہے اور اس سورہ کا مرکز ہے۔ اور شیطان نے اکثریت کو انسان کے مرکز سے ہی دور کر دیا ہے اور جب وہ اپنے مرکز سے دور ہوا تو در در کی ٹھوکریں ہی اس کا مقدر ٹھہریں، ہوتا کیا ہے؟ انسان اور اللہ کا تعلق غلام اور آقا کی طرح ہے لیکن غلام نے اپنے آقا کو کبھی دیکھا ہی نہیں بس کائنات کی کچھ حقیقتیں ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ اصل آقا انسان کا اللہ ہے۔ اب آقا کا حکم ہے کہ بس تمہارا کوئی مسئلہ ہے کوئی سوال ہے مجھ سے کرو میں حل کروں گا، مجھ سے نہیں مانگو گے تو جہنم میں ڈال دوں گا۔

اب ہمارے مسائل بہت ہیں جبکہ اللہ خود پردہ غیب میں ہے، اور لوگوں سے مانگتے ہیں یا سوال کرتے ہیں تو شرک ہو جاتا ہے اس بات کا حل بھی اللہ نے بڑا آسان بتا دیا ہے کہ جب تم کسی کے سامنے سوال کرو یا کوئی حاجت پیش کرو اور وہ تمہاری بات سن لے اور تمہیں کوئی جواب بھی دے دے تو وہ شرک نہیں ہے بلکہ مولا کریم خود اس بات کی ترغیب دیتا ہے لوگوں کو "نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناہ اور ظلم، زیادتی میں مدد نہ کرو" (المائدہ، 2)۔

اس کی مثال اس طرح کہ ایک شخص آپ کے سامنے کھڑا ہے آپ اس سے کچھ مدد مانگتے ہیں وہ آپ کی بات سنتا اور آپ اس کی، یا وہ کئی میل دور بیٹھا اور آپ فون کرتے ہیں یا کسی شخص کے ہاتھ پیغام بھیجتے ہیں اور قاصد وہاں کسی سے ملتا اور جواب بھی لاتا ہے کہ آپ کو وہاں سے کیا جواب ملا ہے؟ دوسرے لفظوں میں آپ اسے کراس ویریفکیشن (Cross Verification) بھی کہہ سکتے ہیں۔

لیکن جب آپ کسی سے سوال کریں یا حاجت پیش کریں اور آپکو کسی طرح بھی پتہ نہ چل سکے کہ جس سے مانگا جا رہا اس نے آپکی بات سن بھی لی ہے کہ نہیں؟ چلیں آپ گمان کرتے ہیں کہ اس نے آپکی بات سن لی ہے تو واپس جواب بھی آپکو دینا ضروری ہے ورنہ پھر شرک ہو جائے گا کیونکہ یہی عقیدہ تو ہمارا اللہ کے بارے ہے کہ وہ سنتا، دیکھتا ہے لیکن ہم اسے ثابت نہیں کر سکتے اور نہ کبھی ہمیں ہمارے سوال پہ کوئی اللہ کی طرف سے جواب آیا۔ ہمارا یقین ہے کہ اللہ ہر بات سنتا، جانتا ہے اور غیب سے ہر معاملے کو حل کرتا ہے۔

اس کی مثال کہ آپ کسی وفات پا گئے بزرگ سے، نبیؐ سے یا کسی فرشتے سے سوال کرتے ہیں کہ یا رسول اللہ "انظر حالنا اسمع قالنا" (اے اللہ کے رسول ہمارے حال پہ نظر کریں اور ہماری فریاد کو سنیں)۔ اس کے علاوہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کو پکارنا مدد کے لیے یا کسی اور کو، کیا کوئی ثابت کر سکتا ہے کہ یہ لوگ ہماری باتیں سنتے ہیں؟ اگر سن بھی لیں کیا کبھی انہوں نے ہمیں جواب دیا؟ اگر نہیں تو پھر یہی شرک ہے یقین کرو اگر یہ شرک نہیں ہے تو پھر دنیا میں کہیں شرک نہیں۔

دنیا میں سارے شرکوں کا مرکز اسی عقیدے میں خرابی ہے۔ ذرا آپ دیکھیں اگر ہندوستان کے سارے بت ختم کر دیئے جائیں یا توڑ دیئے جائیں تو کیا شرک ختم ہو جائے گا؟ بالکل بھی نہیں کیونکہ وہ اپنے کرشنا، شنکر مہاراج، بھولے ناتھ سے فریادیں کرتے ہیں یہ بت ان کے سینے میں ہیں۔ آج اگر کسی ہندو کو یقین ہو جائے کہ شنکر مہاراج تو مر چکے ہیں اب دنیا میں میرا وہ کوئی مسئلہ حل نہیں کر سکتے تو میں دیکھتا ہوں پھر وہ کیسے اس کا بت اپنے گھر رکھتا ہے؟ وہ خود اس بت کو توڑ دے گا۔

Check Also

Jimmy Carr

By Mubashir Ali Zaidi