Saturday, 02 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rizwan Ahmad Qazi
  4. Subah e Baharaan, Amad e Rehmat Ul Lil Alamin

Subah e Baharaan, Amad e Rehmat Ul Lil Alamin

صبح بہاراں، آمدِ رحمت اللعالمین ﷺ

ماہِ ربیع الاول شروع ہوتے ہی ہر طرف خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے اور مرجھائے ہو ئے دلوں پر بہار آ جاتی ہے۔ غمزدہ دل کھل کھلا اٹھتے ہیں، مایوسیوں کے بادل چھٹ جاتے ہیں۔ یہ اس لئے ہوتا ہے اس ماہِ مبارک میں ہمارے آقا و مولا تاجدارِ رسالت و خاتم النبین حضرت محمدِﷺ دونوں جہانوں کے لئے رحمت بن کے تشریف لائے۔ آج سے 14 سو صدیاں قبل ربیع الاول کے مہینے میں ہر طرف خوشیوں کی بہار آ گئی جس کی تازگی آج تک برقرار ہے۔ ایسا کیوں نہ ہو کہ جانِ کائنات اور وجہِ تخلیقِ کائنات کا ظہورِ پرنور ہوا جس کی وجہ سے کفر و شرک اور جہالت و وحشت کا چھایا ہوا اندھیرا چھٹ گیا۔

مکہ مکرمہ میں سیدنا حضرت عبداللہؓ اور سیدتنا حضرت آمنہ رضی اللہ عنھا کے بابرکت آنگن میں ایسا نور چمکا جس سے ساری کائنات جگمگا اٹھی۔ اس مبارک گھڑی اور صبحِ بہاراں نے مظلوم و سسکتی انسانیت کو ظالم کے ظلم سے بچنے کا راستہ دکھلایا۔ بلاشبہ ہمارے آقا و مولا ﷺ کو اللہ تعالی نے رحمت بنا کر بھیجا اور اسی رحمت کی وجہ سے زندہ درگور کی جانے والی بچی کو نجات ملی، اسی رحمت کی وجہ سے عورتوں کو عزت و مرتبہ ملا، اسی رحمت کی وجہ سے سالوں پہ محیط دشمنیاں محبت و الفت میں بدل گئیں اور اسی رحمت نے انسانی غلامی کی بیہودہ تجارت کو ختم کردیا۔ اسی لئے اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے، وَمَا اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ (پ17، الانبیاء: 107) اور ہم نے تمھیں نہ بھیجا مگر رَحمت سارے جہان کیلئے اور یہ رحمت کسی مخصوص گروہو، افراد یا علاقے کے لئے نہیں بلکہ تمام جہانوں کے لئے ہے۔

ماہِ ربیع الاول امتِ مسلمہ کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس مہینے میں بہت اہم معمالات وقوع پذیر ہوئے۔ اسی مبارک مہینے میں آقا ﷺ کی ولادتِ باسعادت ہوئی، اسی مہینے میں آپ کو نبوت کے عظیم مقام پر فائز کیا گیا، آقا نے جب مدینہ پاک ہجرت کی تو اسی مہینے میں آپ مدینہ کے حکمران بنے اور اسی مہینے میں آقا ﷺ نے دنیا سے پردہ فرمایا اور رب تعالی عزوجل کے پاس لوٹ گئے۔ جب ہمارےآقا ﷺ کی عمرِ مبارک چالیس (40) سال ہوگئی تو آپ کو پیر(سموار) کے دن، اصحابِ فیل کے واقعہ کے 41 سال بعد پوری انسانیت و اقوام کے لئے پیغمبر بنایا اور نبوت و رسالت ختم کرکے آپ کو خاتم النبین بنا دیا۔

مفسرین و مؤرخین کا تاریخِ وکادت بارے اختلاف ہے جو کہ مختلف حوالوں سے 8-9 اور 12 ربیع الاول بتاتے ہیں جبکہ جمہور کا اتفاق 12 ربیع الاول پر ہے۔ ہمارے پیارے آقا خاتم النبین ﷺ کو یہ منفرد مقام حاصل ہے کہ آپ کو تمام انسانیت، اقوام، نوری و خاکی اور سارے جہانوں اور آنے والے وقتوں کے لئے نبی و رسل بنا کے بھیجا ہے جو امتِ محمدیہ ﷺ کے لئے باعثِ خوشی و مسرت ہے- اسی لئے عشاق جشنِ ولادت کی خوشی میں مسجِدوں، گھروں، سرکاری عمارتوں، دکانوں اور سواریوں اور اپنے محلوں کو سبز سبز برقی قمقموں اور پرچموں سے سجاتے اور خوب چراغاں کرتے ہیں۔ اجتماعاتِ ذکر و نعت کا اہتمام کرتے ہیں اور خوب دھوم دھام سے استقبالِ ربیع النور کرتے ہیں۔

میلاد النبی ﷺ تاریخی حوالوں سے ثابت ہے، مفسرین، محققین اور مجتہدین اس بارے اپنی تحقیق رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ حضرت شاہ عبدالحق محدثِ دہلوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ "بے شک سرورِ دو عالم، آقائے دوجہان حضرت محمد ﷺ کی شبِ ولادت بہت افضل رات ہے حتی کہ شبِ قدر سے بھی افضل ہے۔ اس رات آقا کا ظہور ہوا اور شبِ قدر آقا کو عطا ہوئی اور بلاشبہ ظہورِ سرورِ کائنات کی شب کو باقی تمام راتوں پر شرف حاصل ہے۔ یہ تمام کائنات ہمارے پیارے آقا ﷺ کے وسیلہ و صدقہ سے حاصل ہوئی ہے اور آپ شاہِ بحر و بر بنے۔ اعلی حضرت امام احمد رضا خاںؒ اپنی مشہورِ زمانہ نعتیئہ کلام میں آقا ﷺ کی مدح سرائی کرتے ہوئے یوں شعر میں بیان کرتے ہیں۔

وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا

وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو

جان ہیں وہ جہان کی جان ہے تو جہان ہے

آقا ﷺ کی ولادت پوری کائنات کے لئے باعثِ مسرت و خوشی ہے اور آپ کی بعثت کے بعد کائنات کے لئے ایسا نظام پیش کیا جس کے بعد تمام باطل نظام کا خاتمہ ہوگیا۔ عالمِ اسلام کے عاشقانِ رسول ﷺ 12 ربیع الاول کو ولادت کی خوش میں محافلِ میلاد کی محافل اور جلوسِ میلاد پرجوش انداز میں انعقاد کرتے ہیں۔ اس مبارک دن کو عشاقِ رسول عید میلاد النبی ﷺ کہتے ہیں جو کہ بلاشبہ سب عیدوں کی عید ہے۔ یہ نعمت تمام نعمتوں سے افضل ہے اور ہمیں اللہ تعالی نعمتوں پہ خوش ہونے اور ان کا خوب چرچہ کرنے کا حکم دیتا ہے-

میلاد النبی ﷺ آج کے مسلمان کی ایجاد نہیں بلکہ صدیوں سے امتِ محمدیہ ﷺ یہ دن مناتے چلے آ رہے ہیں۔ عالمِ اسلام میں عرب و عجم اپنے انداز کے مطابق مختلف تقریبات کا انعقاد کرکے اپنے نبی محترم ﷺ کے ساتھ اظہارِ محبت کرتے ہیں۔ علامہ ابنِ جوزی رحمۃاللہ فرماتے ہیں کہ "مکہ المکرمہ، مدینۃالمنورہ، مصر، شام، یمن الغرض شرق تا غرب تمام بلادِ عرب کے باشندے ہمیشہ سے میلاد النبی ﷺ کی محافل منعقد کرتے آئے ہیں۔ وہ ربیع الاول کا چاند دیکھتے تو ان کی خوشی کی انتہا نہ رہتی۔ چنانچہ ذکرِ میلاد پڑھنے اور سننے کا خصوصی اہتمام کرتے اور اس کے باعث بےپناہ اجر و ثواب و کامیابی حاصل کرتے"۔

اسی طرح علامہ قطب الدین حنفی رحمۃ اللہ لکھتے ہیں کہ "اہلِ مکہ صدیوں سے جشنِ میلاد ﷺ مناتے رہے ہیں اور ہر سال باقاعدگی سے 12 ربیع الاول کی رات آقا مکی مدنی ﷺ کی جائے ولادت کی زیارت کی جاتی ہے۔ اجتماعِ میلاد منعقد ہوتا ہے دور دراز دیہاتوں، شہروں حتیٰ کہ جدہ کے لوگ بھی اس محفل میں شریک ہوتے ہیں اور آقا ﷺ کی ولادت پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں"۔

شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ فیوض الحرمین کتاب میں مکہ مکرمہ میں اپنے قیام کی تفصیلات یوں بیان کرتے ہیں کہ "اس سے پہلے مکہ مکرمہ میں حضور ﷺ کی ولادت باسعادت کے دن میں ایک ایسی میلاد کی محفل میں شریک ہوا جس میں لوگ آپ ﷺ کی بارگاہِ اقدس میں ہدیہ درود و سلام عرض کر رہے تھے اور وہ واقعات بیان کر رہے تھے جو آپ ﷺ کی ولادت کے موقعہ پر ظاہر ہوئے اور جن کا مشاہدہ آپ ﷺ کی بعثت سے پہلے ہوا۔ اچانک میں نے دیکھا کہ اس محفل پر اَنوار و تجلیات کی برسات شروع ہوگئی۔ میں نہیں کہتا کہ میں نے یہ منظر صرف جسم کی آنکھ سے دیکھا تھا، نہ یہ کہتا ہوں کہ فقط روحانی نظر سے دیکھا تھا، الله ہی بہتر جانتا ہے کہ ان دو میں سے کون سا معاملہ تھا۔ بہرحال میں نے ان اَنوار میں غور و خوض کیا تو مجھ پر یہ حقیقت منکشف ہوئی کہ یہ اَنوار اُن ملائکہ کے ہیں جو ایسی مجالس اور مشاہد میں شرکت پر مامور و مقرر ہوتے ہیں اور میں نے دیکھا کہ اَنوارِ ملائکہ کے ساتھ ساتھ اَنوارِ رحمت کا نزول بھی ہو رہا تھا"۔

امیرِ دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو البلال محمد الیاس قادری عطاری دامت برکاتہم اپنے نعتیہ مجموعہ "وسائلِ بخشش" میں یوں خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔

عطّارؔ اب خوشی سے پھولے نہیں سماتے
دنیا میں ان کے دلبر تشریف لا رہے ہیں

آقائے دو جہان خاتم البنین ﷺ کی ذاتِ ستودہ صفات کی آمد سے کائناتِ ہست و بود کا مقدر بدل ڈالا اور نیم خوردہ و مردہ جسموں میں نئی روح پھونک دی۔ آقا ﷺ کے حسنِ سراپا کی تجلیاں، رعنایاں اور جلوہ گرےاں ہر دو عالم میں پھیل گئیں۔ اہلِ اسلام اپنے آقا و مولا خاتم النبین ﷺ سے محبت کا اظہار شرعی صولوں کے مطابق کریں، ناچ گانا اور موسقی کی طرز پر نعت خوانی سے پرہیز کریں۔ نوجوانانِ اسلام اپنی زندگیوں کو سنتِ رسول ﷺ کے مطابق گزاریں اور اخلاقِ رسول ﷺکا نمونہ بن جائیں۔ پس ہمیں جشنِ میلاد النبی ﷺ مناتے ہوئے اخلاص و للہیت کو مد نظر رکھنا چاہیے اور ہر اُس عمل سے بچنا چاہیے جو آقائے دو جہاں ﷺ کی دل آزاری کا باعث بنے۔ امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خاں بریلویؒ اپنے شہرہ آفاق سلام میں چوں اظہارِ محبت کرتے ہیں۔

جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام

Check Also

Maqbool Tehreer Kya Hoti Hai?

By Mojahid Mirza