Jugari
جگاڑی
میں نوجوان تھا۔ ایک دن میں نے ایک کار سیلف رینٹ پر حاصل کی۔ ابھی کچھ ہی سفر کٹا تھا کہ مشینی خرابی کی وجہ سے مکینک کو دیکھانی پڑی۔ اس کا انجن کھولنا پڑے گا۔ زیادہ کام ہے اور لمبا خرچہ شاید پچاس ہزار کا۔
میں نے پانچ ہزار اس کے ہاتھ میں تھمایا اور سمجھایا کہ کرایہ کی گاڑی ہے کوئی جگاڑ لگا کر ایک دفعہ چلا دو کہ بس شام تک چل جائے پھر مالک جانیں اور گاڑی جانے۔ مکینک نے معاملہ فہمی سے سر ہلایا اور پیسے پکڑ لیے۔
میری فیکٹری کا ملازم کام کے دوران گر گیا۔ میں گاڑی میں ڈال کر ہاسپٹل لے گیا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ اس کا مکمل چیک اپ کرنا پڑے گا۔ مختلف قسم کے ٹیسٹ کے نتائج سے پتہ چلے گا کہ ایسا کیوں ہوا ہے۔ میں نے دو ہزار اس کے سامنے رکھتے ہوئے کہا۔
یہ کون سا میرے مامے کا پتر ہے؟ خود ہی ٹیسٹ کرواتا رہے گا آپ دوائی دے کر فارغ کریں۔ ڈاکٹر نے معاملہ فہمی سے سرہلایا اور ایک انجیکشن لگا کر مریض کو گھر جانے کی اجازت دے دی۔
اللہ کے فضل اور پارٹی کی مہربانی سے میں ملک کا وزیراعظم بنا دیا گیا۔ ماہرین کی ٹیم نے مجھے بتایا کہ ملکی صورتحال بہت نازک ہے۔ معیشت حالت نزاع میں ہے۔ بے پناہ آبادی، بے ہنگم شہر، آلودگی، لوڈ شیڈنگ، پانی کی کمی، بے روزگاری، دہشت گردی، جہالت، ناکافی صحت کی سہولیات، تعلیمی زبوں حالی، منشیات، سیوریج کے مسائل، ناکافی مواصلاتی نظام سمیت بے پناہ مسائل ہیں۔ ملک کو اگر بچانا ہے تو ایک بڑے آپریشن کی ضرورت پڑی گی۔
مثلاً کیا کیا کرنا پڑے گا؟ میں نے پوچھا۔
سب سے پہلے ملک کو قرضوں اور سود کی دلدل سے نکالنا پڑے گا لیکن یہ آسان نہیں ہے۔ اشرافیہ کی عیاشیاں بند کرنی پڑیں گی ترقیاتی اخراجات اور تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہو گا پینشن کے نظام کو بتدریج ختم کرنا پڑے گا۔ غیر ضروری اور لگژری آئٹمز کی امپورٹ روک کر ہر ہر درآمد شدہ چیز کو ملک میں بنانا پھر اسے ایکسپورٹ کرنا ہو گا۔ صنعتی ترقی، لائیو سٹاک، گھریلو صنعتی یونٹس قائم کرنے ہوں گے۔ آبادی کے دباؤ کو ختم کرنے کے لیے ایک بچہ پالیسی کی طرف جانا ہو گا۔
زراعت کی طرف توجہ دینی ہو گی۔ ترجیحی بنیادوں پر بڑے ڈیم بنانے ہوں گے۔ انرجی کے متبادل ذرائع کی طرف ہنگامی بنیادوں پر جانا ہو گا۔ شہروں اور ضلع سطح پر اختیارات کو منتقل کر کے صوبائی اور قومی ایوانوں کو قانون اور پالیسی سازی تک محدود کرنا ہو گا۔ اس کے علاؤہ زیر زمین اور زمین کے اوپر پانی کے ذخائر کو بچانے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔ ہر طرف ہر جگہ درخت لگانے ہوں گے۔ گویا کام اتنا زیادہ ہے کہ ایک لمحہ کی بھی غفلت اور تاخیر برداشت نہیں کی جا سکتی۔
لیکن اس کے لیے تو بہت وقت، محنت اور قوت ارادی چاہیے ہو گی؟ جب ہم سخت اقدامات کریں گے تو سب سے پہلی ملک کا مراعات یافتہ طبقہ حتیٰ کے میری پارٹی میری دشمن ہو جائے گی۔ اور اس سے عوام کو بھی تکلیف ہو گی عوام اپنا برا بھلا نہیں سمجھتے وہ صرف حکمرانوں کے وقتی اقدامات کو دیکھ کر ووٹ دینے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ ہم عوام کے غضب کا شکار کیوں بنیں؟ اس لیے لمبے چکروں میں نہ پڑو بس کسی طرح ترلہ منت کر کے ملک میں مزید قرضہ لاؤ۔ وقتی طور پر معشیت کا پہیہ چلاؤ باقی جو ہو گا دیکھی جائے گی۔