1.  Home/
  2. Blog/
  3. Raja Mutaal Chauhan/
  4. Qaumi Ittehad Taraqi Ka Zamin

Qaumi Ittehad Taraqi Ka Zamin

قومی اتحاد ترقی کا ضامن

کسی بھی شخص، علاقہ، صوبہ اور قوم یا ریاست کی طاقت اُس کے اتحاد میں پنہاں ہوتی ہے۔ ریاستی طاقت نہ کہ قوم کی دولت میں ہوتی ہے اور نہ ہی اُس کی شمشیر و سناں میں چھپی ہوتی ہے بلکہ صرف اور صرف اُس کے اتحاد میں ہوتی ہے۔ جو قومیں صرف اپنی ظاہری دولت اپنی اسلحہ سازی اور رعایا کو غلام بنا کر جینے پر انحصار کرتی ہیں اُن کا زوال بہت جلد ہو جاتا ہے۔ کسی بھی ریاست کے طویل قیام کے لیے اُس کی عوام کے دلوں کو جیتنا اور پھر اُن دلوں کو مضبوطی سے جوڑ دینا بے حد ضروری ہے۔ ریاستِ پاکستان کے بھی پانچ صوبے ہیں اور ہر صوبہ ایک دل کی مانند ہے۔ ملک کا ایک ایک چپا ملتا ہے تو ایک جسم کی مانند بنتا ہے۔ پاکستان کا لفظ تب مکمل ہوتا ہے جب اس میں بلوچستان، خیبر پختونخوا، سندھ، پنجاب، گلگت بلتستان اور کشمیر شامل ہوتے ہیں۔

جیساکہ ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف ازل سے ہی بیرونی سازشوں کا انبار لگا ہوا ہے اور اب تک جاری ہے۔ ہم یہ بھی دیکھ چکے ہیں کہ جب اتحاد کو ہم نے چھوڑا تو کس طرح پاکستان کو دولخت کروایا گیا ہمیں اب سبق سیکھنا ہو گا۔ اب بھی پاکستان ایسی سازشوں سے نبردآزما ہو رہا ہے جن کے نتیجے میں ہمیں دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑنی پڑی۔ اگر پاکستان میں بیرونی سازشوں پر نظر ڈالی جائے تو دشمن پاکستان میں اتحاد کو ٹھیس پہنچاتا اور انتشار پھیلاتا نظر آتا ہے۔ دشمن کے نفاق پھیلانے کی چند مثالیں پیشِ خدمت ہیں۔ جیساکہ بلوچستان میں دشمن باغیوں کو اکساتا اور پاکستان کے خلاف تیار کرتا ہے تاکہ بلوچستان کو ملک سے خدا ناخواستہ الگ کر سکے اور پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچائے۔ انہی سازشوں کا نتیجہ ہے ملک میں ہونے والی دہشتگردی جس میں فرقہ وارانہ دہشتگردی نمایاں ہے ایک فرقہ کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے تاکہ دو فرقوں کو ایک دوسرے کے خلاف کر کے ملک میں انتشار پھیلایا جائے۔ اِس کے علاوہ مذہبی دہشتگردی اور علاقائی دہشتگردی کی جاتی ہے تاکہ پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جائے۔ دشمن تو ایسی چالیں چلتا رہا ہے اور چلتا رہے گا لیکن ہم نے بحیثیتِ قوم اِن سازشوں سے نمٹنا ہے اور اِن سے نمٹنے کا واحد حل ملکی اتحاد ہے۔ ہمیں دشمن کی چالوں کو سمجھتے ہوئے ایک دوسرے سے دست و گریباں ہونے کی بجائے دشمن کو متحد ہو کر منہ توڑ جواب دینا ہو گا۔

اب بات کرتے ہیں کہ ملکی ترقی پر کس طرح سے اتحاد اثر انداز ہوتا ہے۔ اگر اتحاد ہو تو ملکی ترقی پر ظاہر ہے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اگر اتحاد کی کمی ہو تو منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جیساکہ ایک تو اقتصادی ترقی ہوتی ہے جس کے لیے اتحاد کا ہونا ضروری ہے لیکن میں اتحاد کو بازات خود ملکی ترقی کی ایک قسم سمجھتا ہوں جوکہ میں اوپر درج کر چکا ہوں کہ کس طرح اتحاد قوموں کو مضبوط اور ترقی یافتہ بناتا ہے۔ اب اقتصادی حوالے سے بات کر لیتے ہیں۔ اگر ملک میں اتحاد کی فضاء ہو گی اور کسی قسم کا انتشار اور تصادم نہیں ہو گا تو سرمایا کار بلا جھجک اپنا سرمایا ملک میں لگائیں گے جوکہ ملک کو مضبوط بنائے گا۔ اس کے علاوہ اگر بین الصوبائی تجارت زیادہ ہو گی اور تمام صوبے ایک دوسرے کی ضروریات کو پورا کر سکیں گے اور پھر آٹے اور چینی جیسے بوران کم نظر آئیں گے۔

اگر ہم اپنے تمام دشمنوں کو پریشان کرنا چاہتے ہیں اور اُن کی تمام سازشوں کو ناکام بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اتحاد پیدا کرنا ہو گا۔ اگر ہم زاتی اور قومی طور پر دنیا میں ترقی کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اتحاد پیدا کرنا ہو گا۔ نیز یہ کہ ہمارے لیے یاکہ کسی بھی قوم کے لیے جو قائم رہنا اور ترقی کرنا چاہتی ہے اتحاد ناگزیر ہے۔ اسی بات پر ایک شعر یاد آ رہا ہے مجھے۔

ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں

ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے

Check Also

Maa Ji

By Naveed Khalid Tarar