Thursday, 19 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Raja Mutaal Chauhan
  4. Aeeni Tarameen Aur Pakistan

Aeeni Tarameen Aur Pakistan

آئینی ترامیم اور پاکستان‎

ملک معاشرے سے مل کے بنتے ہیں اور کسی بھی مستند معاشرے کے دو اہم ستون ہوتے ہیں، عوام اور ان پر لاگو قانون۔ جیسا کہ دنیا بڑھتے دنوں کے ساتھ ترقی کی منازل طے کر رہی ہے اور اسی منزل کے ساتھ قوانین کو وقت اور معاشرے کے مطابق بنانا اور تبدیل کرنا بھی وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔

گزشتہ دنوں پاکستان میں بھی آئینی ترامیم کا شور و غل مچا رکھا ہے۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ آئین اور قانون میں یہ ترامیم وقت اور معاشرے کی ضرورت ہیں یا چند لوگوں کی ضرورت ہیں۔

پاکستانی سیاست میں اکثریتی جماعت ہمیشہ سے ہی بے وقعت پائی جاتی ہے اور تمام تر طاقت اور اختیار چند سیٹیں لے کر اسمبلی میں آنے والی جماعت کی ہوتی ہے۔ آپ تحریک عدم اعتماد میں ایم کیو ایم اور ان ترامیم کے معاملے میں مولانا کی مثال لے سکتے ہیں۔ لیکن کہا جائے تو یہی جمہوریت کا حُسن ہے۔

اب آتے ہیں ترامیم پر اور جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ ترامیم عوام کو بھی کچھ فائدہ دیں گی یا اربابِ اختیار ہی کے لیے ہیں۔ ابھی تک ترامیم کا حقیقی مسودہ تو شائد حکومتی اراکین کے پاس بھی نہیں ہے۔ لیکن جو باتیں سامنے آئی ہیں انہی پہ بات کر لیتے ہیں۔ ترامیم میں ایک آئینی عدالت کا قیام کیے جانے کا امکان ہے اور اس آئینی عدالت کا جج صدرِ مملکت لگائیں گے اور وہ ہی ہٹائیں گے جب جج ہی خود لگائیں گے اور خود ہی ہٹائیں گے تو آگے آپ سمجھدار ہیں، لیکن ایک بات تو واضح ہے کہ عوام کے لیے ان ترامیم میں کچھ بھی نہیں ہے۔

اب آتے ہیں عوام کی طرف پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں پہ تمام وسائل ہونے کے باوجود عوام غربت اور افلاس میں اپنی زندگیاں بسر کر رہی ہے تو پھر عوام کے لیے کیوں نہیں کوئی ترمیم پیش کی جاتی یا کوئی ایسا کام کیوں نہیں کیا جاتا کہ عوام اس سے فائدہ اُٹھا سکے۔ اسی کے ساتھ ہی میں اختتام کی جانب بڑھوں گا کہ برائے مہربانی اگر کچھ کرنا ہے تو عوام کے لیے کریں وگرنہ نا کریں۔

Check Also

Wapsi

By Imran Kharal