Qudrati Nizam Aur Science
قدرتی نظام اور سائینس
اگر کل کلاں کو سائینس نے موت کو شکست دے دی، تو کیا مذاہب اور ادیان کا تصوّر ختم ہو جائے گا؟ بہت تواتُر سے، یہ سوال اِن دِنوں فیس بُک پہ محوِ گردش ہے۔ مُجھے شدّید حیرت ہوتی ہے کہ، مُجھ جیسا کم علم اور کم فہم انسان بھی اگر دس منٹ کیلئے بیٹھ کے یہ غور کرے کہ ،اگلے زیادہ نہیں تو پانچ سو برس کیلئے، کوئی انسان موت کا شکار نہ ہو تو ہو گا کیا؟نتائج اور عواقب سوچ کے ہی جھُرجھُری آ جاتی ہے۔ اوّلاً تو ایک اِسی نوع کی پوسٹ پہ برادرِ مُحترم عظیم الرحمٰن عثمانی نے سولہ آنے درست جواب دیا ہے کہ، موت کو دُنیا سے مکمّل طور پہ ختم کرنا عملاً نامُمکنات میں سے ہے۔
دیکھئیے، سائینس شاید agingکے عمل کی رفتار کم کر دے، بیماریوں پہ زیادہ بہتر انداز میں قابو پالے، انسانی اعضاء کی پیوند کاری کے ذریعے زندگی کے چند سال بڑھا لے، لیکن کیا یہ مُمکن ہے کہ سائینس قتل ہونے اورکئے جانے کو روک دے، کیا سائینس حادثات کے اِمکانات کو سو فیصد ختم کر سکتی ہے؟ کیا سائینس قُدرتی آفات کو وقوع پذیر ہونے سے روک سکتی ہے؟ کیا سائینس، خود سائینس کی دین تباہ کُن اسلحے، ایٹمی اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو یکسر ختم کر سکتی ہے؟
اور سائینس کو خُدا ماننے والے، سائینس کی ترقّی کے عروج کے دور میں جس طرح کورونا جیسے ایک معمولی ترین جرثومے کے ہاتھوں خائب و خاسر ہوئے، اور ہم جیسی بداحتیاطی کی معراج پہ پُہنچی ہوئی قوم کو جس طرح ربِّ کائنات نے اِس طوفان سے تقریباً بال بال بچا کے رکھّا، (ترقّی یافتہ مُمالک کے اعدادو شُمار کی نسبت) کیا یہ سب جاگتی آنکھوں سے دیکھنے کے بعد بھی کوئی ذی شعور اِس نوع کا مفروضہ قائم کر سکتا ہے ؟ میرے فہم سے تو یہ بالاتر ہے۔
آئیے ایک لمحے کیلئے تصوّر کرتے ہیں کہ ہمیں سائینس نے مُعجزاتی طور پہ لافانی بنا دیا ہے، دو سو سال بعد کیا منظر نامہ ہو گا؟ میرے دس یا گیارہ مرلے کے گھر میں ہم میّاں بیوی، میرے بیٹے کے بچّے، اُن کی اولاد، اُن کی اولاد، اُن کی اولاد، اُن کی اولاد، کہاں سمائیں گے ہم سب؟ جگہ کا مسئلہ کسی نہ کسی طور حل ہوہی جائے، دو سو سال بعد، اگر میں زندہ رہوں گی تو کیا میرے اعضاءوجوارح اِسی صحت کی حالت میں رہیں گے؟ جیسے آج اڑتیس سال کی عُمر میں ہیں، کیا میں یا میرے شوہرِ نامدار، تب بھی اپنی روزی روٹی کمانے کے قابل ہوں گے؟
اگر ہاں تو چھ نسلوں تک انسانی آبادی جو آج سات ارب ہے، وہ اُس وقت تک کتنے ارب ہو چکی ہو گی؟ کیا انسان کے بنائے گئے نظام میں اتنی کیپیسٹی ہو گی کہ ارب ہاانسانوں کیلئے بیک وقت روزگار کے مواقع پیدا کر سکے، کیا اتنی بڑی آبادی کی رہائش کے قابل یہ کُرّہء ارض ہے بھی؟ انسانی ساختہ وسائل تو ایسی صورتحال میں دو سو سال بھی نہیں چل پائیں گے ،جنابِ من! قدرتی وسائل شاید چلتے رہیں، لیکن تا بکہ؟
سائینس کی ترقّی کی بدولت آج سات ارب انسانوں کے پھیلائے گئے ،پلاسٹک اور آلودگی نے اِس کُرّہء ارض کے ماحول کو برباد کر کے رکھ دیا ہے، جب ارب ہاء انسان اِس سب میں دِن رات اضافے میں مصروفِ عمل ہوں گے، تب کیا حالات ہوں گے؟مُجھ جیسے کم علم انسان کے دماغ کی چولیں ہِل گئیں ،صرف چند لمحے اِس حیات و مُمات کے قدرتی چکّر کے خاتمے کا تصوّر کر کے، ایسی صورت میں بہت سمجھدار نظر آنے والے، عقل و دانش کے علمبردار اِس نوع کے غیر منطقی اور عملاً ناممکن نظر آنے والے مفروضات کیسے قائم کر لیتے ہیں؟
قرآنِ حکیم میں جا بجا اِرشاد فرمایا گیا ہے "عقل والوں کیلئے نشانیاں ہیں "، خُدارا آپ لوگ جنہیں عوامُ النّاس علم و آگہی سیکھنے کیلئے دیکھ رہی ہوتی ہے، پڑھ رہی ہوتی ہے، اِس نوع کے لایعنی مفروضات قائم کر کے اُس عام آدمی کو کشمکش کی طرف مت دھکیلئے، جو اِتنا سا تدبُّر کرنے کے لائق بھی نہیں ہوتا، جتنا مُجھ کم فہم نے اپنے ناقص فہم کی بُنیاد پہ کیا۔ کوئی مانے یا نہ مانے، لاکھ شکُوک و شُبہات رکھّے لیکن حقیقت یہی ہے کہ جو نظامِ قدرت ربِّ کائنات نے بنا دیا ہے، یہ اپنی نوع کا بہترین، (theee besst) نظام ہے۔ اِس کے ساتھ اِس نوع کی چھیڑ خانی کبھی ہوئی تو یقین مانئیے، انسان انسانوں کو کھانا شروع ہو جائیں گے اور آپ کی سائینس مُنہ ہی دیکھتی رہ جائے گی۔