Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Onaiz Humayun Sheikh
  4. Pakistan Ki Doobti Maeeshat

Pakistan Ki Doobti Maeeshat

پاکستان کی ڈوبتی معیشت

پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے متعلق تبصرے تو آجکل ہر ٹیلی ویژن چینل پر نشر ہوتے نظر آتے ہیں۔ پاکستانی معیشت آزادی کے بعد کے چند سال ہی سکون اور اطمینان سے گزار سکی۔ اسکے بعد سے دیوالیہ ہونے کی تلوار پاکستانی معیشت کے سر پر آج تک لٹک رہی ہے۔ ہماری ملکی معیشت مسلسل بڑھتے ہوئے قرض اور سروسنگ فیکٹر کی لاگت کی وجہ سے دیوالیہ پن کے خطرے سے دوچار ہے۔

جب تک معیشت کی سمت درست نہیں کی جائے گی، اس تباہ حال معیشت کا انحصار بیرونی قرضوں پر ہی رہے گا۔ پاکستان کی مالی حالت دن بدن نازک ہوتی چلی جا رہی ہے۔ کیونکہ کبھی ہماری حکومت نے اس میں تبدیلیاں لا کر معیشت کو بدلنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی۔ اس کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں متوقع سطح سے اوپر ہونے والے شدید اضافے سے زرمبادلہ کے ذخائر پر بار بار مزید دباؤ پڑتا ہے۔ جو عدم استحکام کا سبب بنتا ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ہمارے حالیہ وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وہ یہ بات ثابت کر سکتے ہیں کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا۔ اسحاق ڈار کی یہ تقریر کسی سیاسی بیان سے کم نہ تھی جو کہ صرف جھوٹے دعووں اور تسلیوں کہ سوا کچھ نہیں۔ علمی ماہرینِ معاشیات کے مطابق پاکستان نئے سال کے پہلے مہینے میں ہی دیوالیہ ہونے کی کگار پر ہے۔

مگر ڈار صاحب کا ماننا ہے کہ ہم اس معاشی بحران سے بآسانی بغیر عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط مانے نکل جائیں گے۔ حکومت دن بدن معیشت کو تباہی کی جانب دھکیلتی جا رہی ہے۔ اسحاق ڈار کا برسوں کا تجربہ بھی انکے سیاسی انتقام کی بھینٹ چڑھ گیا۔ اسحاق ڈار نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے اور اپنے آپ کو ایک ماہر معاشیات ثابت کرنے کی آڑ میں ملک کی دیوالیہ ہونے کی نحج پر لاکھڑا کیا ہے۔

اصل مدعا یہ نہیں کہ پاکستان دیوالیہ ہوگا یہ نہیں جو ہمارے ٹیلی ویژن چینلز پر دیکھا جا رہا ہے۔ اصل مدعا تو یہ ہے کہ اس ڈوبتی معیشت کو کس تنکے کی ضرورت ہے۔ جو اسے اس معاشی بحران سے نجات دے۔ معاشی ماہرین تجویز کرتے ہیں قومی آمدنی میں اضافہ کیا جائے اور سرکاری اخراجات میں کمی ہو (جسکی اس جعلی حکومت سے امید نہیں) تبھی معاشی حالات میں ایک ایسا معاشی توازن پیدا ہوگا، جس سے ملک ایک بار پھر آگے بڑھنے کے قابل ہو سکے گا۔

افسوس کہ اس تاریخی معاشی بدحالی کے بعد بھی حکومت کا اصل حدف معاشی استحکام نہیں بلک عمران خان کی وہ گھڑی ہے۔ بجائے حکومتی اراکین معیشت کے پہیہ کو چلانے پر توجہ دیں وہ عمران خان کے خلاف سازشوں اور بیان بازیوں میں مصروف ہیں۔ ملک میں مہنگائی کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ مگر انکا حدف ابھی بھی حکومت کرنا ہی ہے۔ ملک میں ہر چیز بحران کا شکار ہے، خواہ وہ کو بھی صنعت ہو۔

حکومت کے ان گنت غلط فیصلوں کا ہی خمیازہ ہے کہ اب آٹو انڈسٹری کے بعد ٹیکسٹائل کی صنعت نے بھی اپنے آدھے پیداوار یونٹ بند کر دیے ہیں۔ اگر حکومت نے ابھی بھی بچپنا نہ چھوڑا اور انکا ہی رویہ جاری رہا تو نئے سال کے آغاز میں ہی ملک کا دیوالیہ نکل جائے گا۔

Check Also

Kitabon Ka Safar

By Farnood Alam