Tuesday, 14 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Nusrat Abbas Dassu/
  4. Wabai Dunya

Wabai Dunya

وبائی دنیا

سننے میں آیا تھا کہ دنیا میں عجائبات ہیں انسان عبرت لینے کے لیے ان عجائبات کی طرف رخ کرتا ہے پر یہ نہیں سنا تھا انسان خود بھی عجوبہ ہے۔ دنیا کی آبادی تقریبا 7 ارب ہے، مگر دنیا کی سات ارب کی آبادی میں ایک Bachelor of medicine and surgery کی رحم وکرم پر ہے۔ سوا سال پہلے China کے ایک شہر سے کرونا نامی وبا نے سر اٹھایا جسکو حیاتیاتی زبان میں Covid19 کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ بحرحال یہ وبا تیزی سے دنیا میں پھیلنا شروع ہوئی تو اس کو قابو کرنے کے لیے کسی کے ذھن کچھ نہیں آرہا تھا۔ پر ایک ڈاکٹر نمودار ہوا اور اس نے مشورہ دیا کہ جس کو بھی یہ مرض لاحق ہو اس کو قید کردو جسکو عرف عام isolation کہتے ہیں اور یوں بندگانِ خدا قید ہوتے رہے۔ پر قدرت سے کیسے لڑتے کرونا تو پورے چین میں پھیل گیا۔ اب ایک وزیر میدان آیا اور کہاں کہ جن جن علاقوں میں کرونا ہو وہ سیل کردو مرشد کی بات کو کون رد کرسکتا تھا؟ بس انکی بات کو قانونی درجہ دیا گیا اور دیکھتے دیکھتے چین اور پھر آہستہ آہستہ مشرق، مغرب، شمال اور جنوب کی سلطنتیں بند ہو گئی۔ مجال ہے کہ کسی نے پوچھا ہو کہ کہ لاک ڈون چرا است ؟ معذرت، میں وائرسز کے بارے میں بتانا چاہ رہا تھا کہاں سے کہاں پہنچ گیا خیر!

تمام وائیرلوجیسٹ کا یہ اتفاق ہو چکا ہے corona ایک وائرس ہے جو ہوا میں رہتا ہے اس میں فکرمند ہونے کی کوئی بات نہیں ویسے تمام وائرسز کا متوازن جگہ ہوا ہی ہے تمام وائرسز obligate parasites ہیں یعنی ایک ایسی بے جاں شئے جو کہ ہوا میں موجود ہوتا ہے اور Host body میں منتقل ہونے کے بعد جاندار بن جاتا ہے اور host body کو کمزور کردیتا ہے کرونا بھی obligate parasites ہے جو سانس کی نالی کے زریعہ ہمارے جسم میں منتقل ہوتا ہے اور ہمارے تین اہم نظام digestive system, immue system and nervous systemپر حملہ ہوتا ہے جس سے headaches, jointspain اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہیں۔ ناک اور منہ کے زریعہ جسم میں جلدی یہ وائرس منتقل ہوتا سوال پیدا ہوتا کیا MASKوائرس کو رک سکتا ہے؟ تو نہیں کیونکہ وائیرس بکٹیریا سے بھی چھوٹا ہے جو Bacterial proof filter paper سے بھی آسانی سے گزر سکتا ہے اور یہ غیر معقول بات ہے!!!!

کیا لاک ڈوان وبا کو روکنے کا زریعہ کیا کبھی کسی وائرس کو رکھنے کے لیے دنیا بند ہوئئ؟ تو ائے وائیرسز کی تاریخ کو مطالعہ میں لاتے ہیں نتیجہ اخذ کرتے ہیں۔

1۔ Influenza: یہ وائرس 1918 میں پہلے بار پر نمودار ہوا جس سے پچھلے 102سالوں میں 550ملین لوگ شکار ہوئے اور 52ملیں لوگ ہلاک ہوئے ہر سال 50لکھ شکار ہوتے ہیں اور 2لاکھ لوگ ہلاک ہوتے ہیں assistant professor at the university of Florida college of pharmacy کے مطابق سال 2003ویکسینز، اور میڈیکل ٹولڑ کے مد میں 87.1billion dollar صرف ہوئے ہیں۔ WHOکی رپوٹ بتاتی ہے کہ اس سے ہر سال 5لاکھ لوگ ہلاک ہوتے ہیں۔

2۔ ایڈز: یہ وائرس 70کی دہائی میں شروع ہوا اب تک 34ملین لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ یہ وائرس سیل پر حملہ اور ہوتا اور خصوصا قوت مدافعت کو کمزور کردیتا ہے جس سے جسم میں کپکپاہٹ جنم لیتی ہے American foundation of AIDS Research کے مطابق سال 2012 میں . 2.4 ملین لوگ اسکا شکار ہوئےAntiretrovarial drugs and CArt کے ہوتے ہوئے بھی یہ وبا تیزی سے پھیل رہا ہے افریقہ سب سے زیادہزر میں ہے۔

3۔ چیکن پوکس یہ بیماری VZV کا سبب ہے اس سے زیادہ تر بچے اور حاملہ خواتیں شکار ہوتی ہیں۔ 1990 میں 4 ملین لوگ شکار ہوئے US department of health and science کے مطابقMMR single and double dose اس کا حل پر اس رپوٹ میں بتایا گیا کہ یہ مکمل ختم نہیں ہوتا۔

4۔ جینٹلل ہرپس: center for disease control and prevention کے مطابق امریکہ میں ہر 6بندوں میں سے ایک کو یہ مرض لاحق ہے۔ WHO کی رپوٹ کہتی ہے کہ دنیا میں 3.7billion لوگوں کو یہ وائرس ہے صرف 2012میں 265 ملین خواتیں اور 150ملین مرد اسکا شکار ہوئے۔ Jennifer Berry کے مطابق یہ sexually transmitted infection (STI) ہے۔ اسکو روکنے کا واحد حل illicit sex پہ پابند لگانا ہے۔

5۔ الکوہل الہیپیٹاٹس: یہ زیادہ تر شراب نوشی کی وجہ سے پھیل جاتا ہے۔ اس cirrhosis, excessive bleeding and liver failureہوسکتا ہے۔ American liver foundation کی رپوٹ کے مطابق شراب نوشی پہ پابند اسکا واحد حل ہے۔ famous researcher Darla Burke کہتے ہیں کہ وہ ممالک جہان شراب نوشی کم ہے خصوصا مسلمان ممالک میں اسکی وجو غریب ہے۔

میمپز: یہ وائرس عمل تنفس کے زریعہ ہمارے جسم میں آسانی سے منتقل ہوتا ہے۔ U.S department of health and human services کے مطابق یہ وائرس انسان کی جسم میں 14دن تک رہ سکتا ہے جن کو یہ مرض لاحق ہو وہ دو دوسرے سے نہ ملے اور اس رپوٹ میں یہ بتایا گیا کہ یہ سب سے زیادہ قابو میں ہے۔ ان تمام رپوٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے رکھتے یہ کہا جاسکتاہے کہ یہ تو ہوگا۔۔۔ department of health public human accreditations boards of state of Rhode island,2020 کے مطابق پچھلے100 برسوں میں 100کے قریب وائیرسز دریافت ہوئے ہیں ان میں کئی وائیرسز کو قابو بھی کیا گیا ہے۔ پر کبھی دنیا کو بند ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔

ہمارے لیئے لمحہ فکریہ ہے۔

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

Kamila Shamsie

By Sami Ullah Rafiq