Stress Aur Depression Ke Nafsiyati Masail
اِسٹریس اور ڈِپیریشن کے نفیساتی مسائل
عالمی ادارہِ صحت نے اِسٹریس کو "health epidemic of 21 century" قرار دیا ہے۔ جس سے ہر سال امریکہ کو تقریباً تیس مِلین ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ امریکہ میں 1983 سے 2009 کے درمیان دس فیصد سے بڑھ کر تیس فیصد افراد تناٶ کی وجہ سے مُختلف بیماریوں کا شکار ہوئے ہیں۔ مثلاً دل کے دورے، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا، بے چینی اور ڈِپیریشن وغیرہ شامل ہے۔
دماغی تناٶ، فوبیاس، میجر ڈِپیریشن اور بائیولر ڈس ارڈر جیسے بیماریوں کی وجہ بھی اِسٹریس کو قرار دیا جاتا ہیں۔ 2007 اور 2010 کے درمیان ایک تحقیقی کِتاب دُنیا بھر کے ماہریں نے مِل کر ترتیب دی "اِنسائیکلو پیڈیا آف اِسٹریس" اِس کِتاب میں تناٶ کے عوامل اور اَسباب بیاں کیں گئے ہیں۔ اِس کے علاوہ اِسٹریس کے بنیادی اُصول جیسا کہ اِیلوسٹاس، فائٹ اینڈ فلائٹ، ہومِیو اِسٹریس اور ایسپڑ بینس کو واضع کیا گیا ہے۔
اِسٹریس ماحولیاتی اور نفسیاتی چیزوں کی وجہ سے اِنسانوں میں حیاتیاتی تبدیلی پیدا کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے مُختلف بیماریاں پیدا ہوتی ہیں وہ اَسباب جو اِسٹریس کا سبب بنتے ہیں "stressors" کہتے ہیں۔ تناٶ ہر عُمر کے لوگوں میں ہوتا ہے۔ اِنسانی زِندگی تناٶ سے بھری ہے یہاں تک کہ ہماری چھوٹی سی چھوٹی سوچ بھی اسٹریس کو پیدا کرتی ہے اور جسم کو بیماریوں کے لیے حساس بناتی ہے۔
تناٶ کی تین قسمیں ہیں۔
environmental stress یہ تناٶ غِیر مُوافِق ماحول سے پیدا ہوتا ہے۔
physiological Street یہ سماجی اور نفسیاتی حالات و واقِعات سے جنم لیتا ہے۔
biological stress یہ جسم کے مختلف حصوں میں درد کی صورت میں نمودار ہوتا ہے۔
اِسٹریس اور بیماری میں کیا فرق ہے؟
اِسٹریس ایک اِنسان سے دوسرے انسان میں مُنتقل نہیں ہوتا جب کہ بیماری ایک انسان سے دوسرے انسان میں بہ آسانی منتقل ہو سکتی ہے۔ تناٶ انسان کو کتنا مُتاثر کرتا ہے اس کا جواب اِنسان کی قُوّتِ مُدافِعت اور قُوّتِ برداشت پر مُنحصِر ہے۔ اگر دباٶ کو برداشت کرنے کے لیے ہمارے اندر وسائِل موجود نہیں ہوتے ہیں تو ہم depression کا شِکار ہو جاتے ہیں اور ڈِپریشن مختلف بیماریاں پیدا کرتی ہے اور اسی نقصان دہ تناٶ کو distress کہا جاتا ہے جس سے اِنسان anxiety کا شِکار ہوتا ہے۔
بعض اوقات اِسٹریس کا منفی اثر نہیں ہوتا جب جسم کو تناٶ برداشت کرنا آتا ہے تو یہ سُستی پہ قابو حاصل کرنے کے لیے ا ستعمال ہوتا ہے۔ اِسٹریس کا مطالعہ کرنے والے مُحقیقیں اِسٹریس کو قوت اور طاقت بڑھانے کا ذریعہ قرار دیتے ہیں کیونکہ یہ خبردار کرتا ہے اور مُقابلہ کرنا سیکھاتا ہے جس سے صحت برقرار رہتی ہے۔
دِماغ، اعصابی نِظام اور مُدافعتی ردعمل کے مُطالعہ کو سائیکو نیورو امیونولوجی (PNI) کہتے ہیں، اور اس کو ڈاکٹر رابرٹ ایڈز نے 1964 میں تیار کیا ہے۔ اس شُعبہ میں شعور اور مرکزی اعصابی نظام کی پیچیدگیوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور مدافعتی ردعمل اینٹوجن، اِینٹی باڈیز سائٹو کائنز اور ہارمونز کے ذریعہ منّظم کیا ہوا ہے۔
لیمفو سائٹس مُدافعتی نِظام کو منّظم کرنے کا ذمہ دار ہے۔ ہمارے جسم میں تقریباً ایک ٹریلین lymphocytes ہیں اور یہ thymus میں بڑھتے ہیں جہنیں T cells کہا جاتا ہے۔ یہ اِینٹوجن کو تلاش کرتے ہیں اور انہیں تباہ کرتے ہیں۔ سائٹو کائنز سورشوں کے ردعمل میں شامل مخصوص مُرکبّات کے سیلولر ریلیز کو مُتحرک کرتی ہے اور ڈی نوو تیار کرنے کا کام بھی سائٹو کائنز کی ذمہ داری ہے۔
اس کا زیادہ تر کام مدافعتی نظام کے خلیوں کو پھیلانا یا متحرک کرنا ہوتا ہے۔ مطالعہ سے یہ پتہ چلتا ہے جب انسان اِسٹریس میں ہوتا ہے تو مدافعتی نظام پر اثر پڑتا ہے۔ جس سے مؤثر مدافعتی ردعمل کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، اور تناٶ کے نتیجے میں کورٹیکوسٹیرانڈر پیدا ہوتا جو جسم کے توازن کو خراب کرتا ہے اور یہ بھی خیال کیا جاتا ہے مدافعتی کمزوری کا تعلق بھی ڈپیریشن سے ہے۔
تناٶ و ڈپیریشن کیسے اعصابی نِظام کو متاثر کرتا ہے؟
یہ بات واضع ہے کہ تناٶ میں تھائمس سکڑتے ہیں اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ T cells بنانے کے ہارمونز پیدا نہیں ہوتے جس سے مدافعتی ردعمل میں عدم توازن کا باعِث بنتا ہے اور بڑھتی عمر کے ساتھ مختلف اِنفکیشن اور اَمراض اعصابی نِظام کو مُتاثر کرتے ہیں۔ اِسٹریس سے طبعی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں۔ پیپٹک السر(PU) اور السریٹو کولائٹس (UC) تناٶ کے نتیجے میں ہوتا ہے۔
بغض اوقات یہ نِظام اِنہظام کو سوزشوں میں مُبتلا کرنے کا بھی سبب بنتا ہے۔ مثلاََ آنتوں کی سوزش (I B D) اور GERD کو بڑھاتا ہے۔ السر پیٹ میں تیزابیت کی زیادتی کی وجہ سے ہوتا ہے اور گیسٹرک فسٹولا کے مریضوں میں غصّہ اور دُشمنی کی وجہ سے پیٹ میں تیزابیت پیدا ہوتی ہے۔ یہ نظریہ بھی عام ہے کہ اِسٹریس کے دوران نوراڈرینالین سر اور پیٹ کے اِستر میں کیپلیرون کو سکڑنے کا سبب بنتا ہے۔
اس کے نتیجے میں میوکوسل کی پیداور بند ہو جاتی ہے اور معّدے کی تہ کے لیے بلغّم کی حِفاظتی رکاوٹ ختم ہوجاتی ہے۔ اور hydrochloric acid ٹِشو کو توڑ دیتا ہے اور ہائیڈوکلورئیک ایسڈ خُون کی نالیوں میں جاتا ہے جس سے "bleeding ulcer" ہوتا ہے۔
اِنٹر ہارٹ اسٹیڈی نے اِنکشاف کیا کہ مایوکارڈیل اِنفکیشن والے لوگوں میں تین قسم کا تناٶ ہوتا ہے۔
گھریلوے تناٶ، مالی و کام کا تناٶ۔
سِیرم کوسیٹرول پہ ریسرچ کرنے والے مُحقّیقیں نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ میڈیکل کے طُلباء اور آدمی کے پائلٹس اکثر CHD کا شکار ہوتے ہیں۔ کورونری دِل کی بیماری CHD ایک نفسیاتی بیماری ہے اور یہ کارڈیک اِنفکیشن اِسٹریس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ تناٶ میں کچھ لوگ ٹرائیکومینیا نامی عادت میں مبتلا ہوتے ہیں اس حالات میں انسان اپنے بالوں کو بکھیرتا ہے مجنونی کیفیت طاری ہوتی ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے آخر اسٹریس کو کیسے ختم کریں؟
اکثر لوگ تناٶ کو ڈرگز کے ذریعہ قابو کرنا چاہتے ہیں اینٹی ڈپریسنٹس SSRIs جیسے Prozac، Zoloft، Paxil، Lexapro اور Celexa جیسی دوائیاں لیتے ہیں۔ یہ سب سے بڑی حماقت ہے جس سے سائٹ ایفکٹ ہوتے ہیں۔ اِسٹریس سے بچنے کے لیے سادہ تبدیلیاں کریں اور حکمت عملی ترتیب دیں۔
ہر چیز میں توازن پیدا کریں روزانہ اپنے لیے وقت نکالیں کیونکہ کام کرنے سے پیداوری صلاحیت کم ہو جاتی ہے اور انسان دباٶ کا شکار ہو جاتا ہے۔
خود کو کمزور مت سمجھیں دوسروں پہ اعتماد کرنا سیھکیں تاکہ آپ ڈپیریشن اور anxiety سے باہر نکل سکیں۔
متوّازن غذا کھائیں کیونکہ بھوک، غصہ اور مایوسی کے احساسات کو مُتحرک کرتا ہے۔ صحت مند غِذا پھٹوں کو آرام دینے اور بے چینی کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اناج، گلیسمیک پھل اور سبزیاں استعمال کریں۔
کیفین اور شوگر کا استعمال کم کریں۔ کیفین اعصابی نظام کا محتاج ہے شوگر انسولین کو ریلیز کرتا ہے جس کی وجہ سے جسم میں سوزشیں بڑھ جاتے ہیں اور یہ تناٶ کو بڑھاتے ہیں۔
شراب، سگریٹ نوشی اور منشیات کا جتنا ہو سکے استعمال گھٹائیں۔ بہت سے لوگ ان چیزوں کو آرام کے تکینک سمجھتے ہیں پر ایسا نہیں ہے یہ قوت مدافعت کو متاثر کرتی ہے۔
میگنشیم کی مقدار بڑھائیں۔
مشکلات میں کبھی بھی مسائل کو ذہن میں نا رکھیں کیونکہ یہ اِسٹریس کے احساسات کو بڑھاتا ہے۔ ہمشیہ حل تلاش کرنے پہ غور کریں اہداف کو ترجیج دیں اور وقت کو منظم گزاریں۔
باقاعدگی سے جسمانی سرگرمیوں میں مشغول رہیں۔
نیند پوری کریں کم از کم 7 سے 9 گھنٹے سوئیں۔
یاد رہے اِسٹریس زندگی کی ایک ناگزیر حقیقت ہے جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اس کو روکنے کا مطلب اسے مکلمل ختم کرنا نہیں بلکہ ناگزیر اِسٹریس سے نجات حاصل کرنا ہے۔