Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Nusrat Abbas Dassu/
  4. Rabies, One health, Zero Deaths

Rabies, One health, Zero Deaths

ریبیز ون ہیلتھ، زیرو ڈیتھس

ہر سال دُنیا بھر میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام 28 ستمبر کو ریبیز کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اِس سال اس دن کے لیے جس تھیم کا اجراء کیا گیا ہے وہ ہے۔

"Rabies,One health,Zero Deaths"

زیرو ڈیٹتس یعنی کتّوں کی ثالثی سے ہونے والی اموات کو عالمی اسٹریٹیجک منصوبہ کے ذریعہ 2030 تک ختم کرنا ہے۔ ریبیز کے لیے عالمی اسٹریٹجک پلان اور ورلڈ میپ دونوں میں مربوط نقطہِ نظر کی وکالت کی گئی ہے جو متعدد چلینجز سے نمٹنے کے لیے باہم تعاون کے ساتھ کام کرنے کی اہمیت کو اُجاگر کرتا ہے۔

سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پرویوینشن کے ٹرسٹڈ سورس کے مُطابق دُنیا بھر میں ہر سال 59000 افراد ریبیز سے مر جاتے ہیں۔ ان میں سے نِنانوے فیصد لوگ پاگل کُتّوں کے کاٹنے کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں۔ نیشنل اِنسٹيٹيوٹ آف ہیلتھ کے تیار کردہ اعداد و شمار کے مُطابق پاکستان میں ہر سال دو سے پانچ ہزار افراد ریبیز کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں۔ حیرت انگزیز طور پر 2010 میں ستانوے ہزار کیسز رکارڈ ہوئے تھے۔ پاکستان میں نِنانوے فیصد کیسز پاگل کُتّوں کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتے ہیں اس لیے اس مسئلہ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے اور پاکستان میں اِس مسئلہ سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی اشّد ضرورت ہے۔

ریبیز ہے کیا؟ ریبیز ایک وائرس ہے جو مرکزی اعصابی نِظام CNC کو مُتاثر کرتا ہے، خاص طور پر دماغ کو۔ گھریلو کتّے، بلیّاں اور جنگلی جانور مثلاً سکنکس، ریکون اور چمکادڑ کے کاٹنے سے یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ کاٹنے اور علامات کے آغاز کے درمیان کی مدت کو "انکیوبیشن پیریڈ" کہا جاتا ہے۔ سی ڈی سی کے مطابق عام طور پر کسی بھی شخص میں ریبیز کی علامات پیدا ہونے میں کم از کم تین ہفتے سے تین مہنے لگتے ہیں۔

تاہم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مُطابق انکیوبیشن کی مدت ایک ہفتے سے ایک سال ہو سکتی ہے۔ ریبیز کی ابتدائی آغاز فلو جیسی ہوتی ہے بشمول بخار، پھٹوں کی کمزوری یا کاٹنے کی جگہ پر جلن محسوس ہوتی ہے۔

ریبیز کی دو اقسام ہیں۔ furious rabies اور paralytic rabies۔

Furious rabies میں مبتلا افراد پُرجُوش ہوتے ہیں اور بے تربيت رویے کا اظہار کرتے ہیں۔ ان میں درجہ ذیل علامات پائی جاتی ہے۔

نیند نہ آنا، بے چینی، الجھاٶ، فریب کاری، منہ سے زیادہ لعاب یا جھاگ نکلنا، پانی سے خوف اور نگلنے کے مسائل۔

دوسرا paralytic rabies یہ ریبیز کی خطرناک قسم ہے جس میں انفيکشن والے افراد آہستہ آہستہ مفلوج ہو جاتے ہیں۔ آخر کار کوما میں چلے جاتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔ ڈبیلو ایچ او کے مطابق انسانی ریبیز میں بیس فیصد افراد paralytic rabies کا شِکار ہیں۔

یہ بیماری جانوروں سے انسانوں میں منتقل کیسے ہوتی ہے؟

ریبیز والے جانور کے کاٹنے کے بعد تُھوک کے ذریعہ سے یہ انسانوں میں مُنتّقل ہوتا ہے یا پھر زخم شدہ حصہ کے مابین رابطہ بھی وائرس کو منتقل کرتا ہے۔ یہ وائرس جانوروں سے جانوروں میں یا پھر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے جیسا کہ کُتّوں کے علاوہ باقی جانوروں سے بھی یہ وائرس پھیل سکتا ہے۔ البتہ پاگل چمکادڑ یا پھر پالتو پاگل کُتّے کے کاٹنے سے وائرس اعصابی نِظام کے ذریعہ دماغ میں پھیل جاتا ہے۔ ایک بار جب وائرس عصبی خلیوں میں بڑھتا ہے تو یہ سرگرمی دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں شدید شورش پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔ اس کے بعد انسان تیزی سے بگڑ جاتا ہے اور موت واقع ہوتی ہے۔

ریبیز کے شکار سب سے زیادہ کون لوگ ہوتے ہیں؟

ایک عام انسان ریبیز کا بہت کم شکار ہوتا ہے ایک دھات میں رہنے والا انسان سب سے زیادہ مُتاثر ہوتا ہے کیونکہ ایک تو وہاں پر کثّرت سے جنگلی جانور پائے جاتے ہیں دوسرے طرف ان کے پاس علاج کے وسائل کا فقدان ہوتا ہے۔

دوسرے وہ جو جنگلی جانوروں کی نمائش کرتے ہیں وہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ تیسرے وہ لوگ جو گھروں پہ پالتو کُتّے رکھتے وہ زیادہ مُتاثر ہوتے ہیں۔

ریبیز کی تشخِيص کیسے کریں؟

ریبیز انفیکشن کے لیے کوئی ابتدائی ٹیسٹ دستیاب نہیں۔ مگر علامات شروع ہونے کے بعد ڈاکٹر خون، ٹشو یا تھوک کے ذریعہ ٹیسٹ کرتا ہے تاکہ معلوم ہو کہ وائرس موجود ہے یا نہیں؟

ٹشو ٹیسٹ میں براہ راست فلوروسینٹ اینٹی باڈی ٹیسٹ شامل ہے۔ اگر کوئی جنگلی جانور کاٹتا ہے تو ڈاکٹر علامات ظاہر ہونے سے پہلے انفيکشن کو روکنے کے لیے ویکسین کا ایک حفاظتی شاٹ لگتا ہے۔

ریبیز کا روک تھام کیسے ممکن ہے؟

ریبیز وائرس سامنے آنے کے بعد انفیکشن کو روکنے کے لیے انجیکشن استعمال کر سکتے ہیں۔ ویکسين کے ڈوز آپ کے جسم کو وائرس سے لڑنے کے لیے اینٹی باڈیز بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ریبیز امیون گلوبین (RIG) نامی دوائی مدافعتی نظام سے لڑنے میں مدد کرتی ہے۔ مگر مُنّظم حکمت عملی کے ذریعہ اس وائرس سے خود کو بچانا ممکن ہے۔

روزمرہ کی زندگی میں درجہ ذیل تبدیلیوں کی اشد ضرورت ہے۔

اپنے پالتو جانوروں مثلاً کتوں، بیلوں، اور فیرٹس کے لیے ریبیز کی ویکسین اب ٹو ڈیٹ رکھیں۔ بِیلوں اور فیرٹس کو گھر کے اندر اور کُتّوں کو گھر کی نگرانی کے لیے رکھیں۔ گھر میں پالتو جانوروں کی تعداد کم کریں جن کی دیکھ بھال نہیں کر سکتے انہیں گھر پہ نہیں رکھیں۔

اپنے علاقے سے آوارہ کُتّوں کو ہٹانے کے لیے اقدام کریں۔ پالتو جانوروں کو جنگلی جانوروں سے دور رکھیں۔ جنگلی جانور گھروں پہ کم پالیں۔

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

Feminism Aur Hamari Jameaat

By Asad Ur Rehman