Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nusrat Abbas Dassu
  4. Inqilab Ayega

Inqilab Ayega

انقلاب آئے گا

میں اکثر یہ سوچا کرتا تھا کہ برصغیر پاک و ہند ترقی کی طرف کب بڑھے گا؟ آخر کیا وجوہات ہیں جن کی وجہ سے اس خطے میں ترقی نہیں ہو پارہی؟ ہزاروں سال گزرنے کے بعد بھی انقلاب کیوں نہیں آیا؟ فکری نشونما تو دور کی بات معاشی شرع نمود میں اضافہ کیوں نہیں ہورہا؟ آخر یہاں بسنے والے لوگ کیا چاہتے ہیں؟ کہاں سے آئے ہیں اور ان کے کیا اہداف ہیں؟

میں کبھی یہ سوچنے پہ مجبور ہو جاتا ہوں کہیں یہ لوگ باہر سے ہجرت کر کے تو نہیں آئے؟ کیونکہ منافقت سماج میں عام ہے اور انا پرستی، خود غرضی اور برتری کے لیے ہی معاشرے میں فسادات ہورہے ہیں۔ یہ بات مجھے مجبور کررہی ہے کہ میں اس علاقے میں بسنے والوں کی تاریخ پڑھوں کیونکہ اس سر زمین پہ بسنے والا ہر شہری علاقئیت اور لسانیت کا لباس زیبِ تن کرکے اپنی قومیت کی توضیح میں لگا ہوا ہے، کہیں سندھی، کہیں پشتوں، کہیں پنجابی اور کہیں بلوچ کے نام پہ تحریکیں ہی تحریکیں ہیں۔

اس خطے میں بسنے والی اقوام کی تاریخ بہت بھیانک ہےمعذرت سے۔ اس بد نصیب دھرتی پہ سب سے پہلے پندرہ سو سال قبل مسیح میں آریوں نے حملہ کیا اور قابض ہو گئے جو کہ وسطی ایشاء یا یورپ سے نقل مکانی کرکےآئے تھے۔ اس دھرتی پہ اسکندر اعظم نے بھی حملہ کیا اور مال اسباب کو جاگیر ولد سمجھ کے لوٹا!عرب کہاں پیچھے رہنے والےتھے عربوں نے محمد بن قاسم کی سرداری میں زرخیز زمین پہ حملہ کیا اور سندھ فتح کیا۔

سندھ اور پنجاب کے سرسبز اور شاداب کھیتوں کو افغان کے جنگجو کہاں چھوڑ نےوالے تھے انہوں نے نا صرف حملہ کیا بلکہ محمود غزنوی کی سرداری میں ایک زبردست حکومت بنا ڈالی جو سلطنت مغلیہ کہلاتی ہےاور سلطنت بہادر شاہ ظفر کے زوال تک جاری رہی۔ ان دنوں ترکی میں سلطنت عثمانیہ نے عالمی خلافت کا نعرہ بلند کیا ہوا تھا تو یہاں کے بھکاریوں نے اپنے مفادادت کے لیے ان کے ساتھ بنام مذہب رشتہ جوڑا، روکیں! یہی نہیں فارس کی سلطنت بھی عروج پر تھی تو تحائف کا تبادلہ ہوا اور دوستیاں بڑھنے لگیں۔

اور تو اور ترکی اور فارس کی حسینائیں رونق دربار بن گئیں اور مغلیہ سلطنت رنگینوں میں ڈوب گئی اور ترکی اور فارس کے لوگ اس زرخیز زمین پہ کاشت کاری کے لیے آبسے۔ اود ایک مکس اچار یعنی اردو زبان وجود میں آئی یعنی لشکریوں کی زبان۔ بات یہاں رکی نہیں بلکہ مغلیہ سلطنت زوال پذیر ہوئی تو ایسٹ انڈیا کمپنی ایک مبلغ کی حیثیت سے اس دھرتی میں کود پڑھی اور industrialization کے نام پہ غریبوں کا حق مارتی رہی۔

روزی روٹی بند کردی تو تب کہیں جاکر غریبوں کو اپنی مفادات کی خاطر تحریک تقسیم ہند میں حصہ لینے کا خیال آیا۔ بیسوی صدی تک برصغیر میں دیگر برِ اعظموں کے لوگ آبسے مثلاََ یونان، ترکی، افغانی، عرب، عجم، انگریز اور تاجک۔ یہ تمام لوگ ہندوستان میں غنڈہ بن کے آئے تھے، ہر ایک کے ذاتی مفادات تھے اور ہیں اس برصغیر میں بسنے والی تمام قومیتیں مہاجر ہیں۔ جئی م راجپوتوں کے علاوہ کوئی بھی قوم اس دھرتی سے تعلق نہیں رکھتا۔

ہزاروں سال اس دیس پہ لوٹیرے، بدمعاش اور کمینوں کی حکومت رہی ہے، سینے پہ ہاتھ رکھیں، دل پہ پھتر رکھیں۔ غور سے میری یہ بات سنیں، اس دور میں بھی اگر پاک و ہند میں کوئی قومیت یا لسانیت کے نام پہ ووٹ لیتا ہے تو وہ بدمعاش، عیاش پرست، شہوت پرست، جھوٹے، مکار اور لوٹیروں کی اولادیں ہیں۔ یہ دلیل کامل ہے کہ یہاں فکری انقلاب نہیں آسکتا؟ اپ ان گروہوں کو ایک منظم قوم نہیں بنا سکتے؟

عزیز قارئیں! فکری انقلاب تربیت سے اور قائد کے ذریعہ ممکن ہیں، یہاں نا فکری تربیت ممکن ہے نا یہاں کے لوگ طوق لسانیت کو اتار پھنکنے کے لیے تیار ہیں، یہاں ایک ہی حل ہے وہ معاشی تبدیلی، وہ کیسے؟ وہ ایک سخت قانوں کے ذریعہ اگر سخت قانوں بنائیں گے تو لوگ قانون سے ڈر کے غلطی کرنے سے کترائیں گے وگرنہ انقلاب مذہب پرستوں سے نہیں آتا۔ یہاں لوگ علاقائی بتوں کی پرستش کرتے ہیں۔

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

Peshawarana Taleem Aur Larkiyan

By Mubashir Aziz