Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Nusrat Abbas Dassu/
  4. Imam Ali Ghair Muslim Danishwaron Ki Nazar Mein

Imam Ali Ghair Muslim Danishwaron Ki Nazar Mein

امام علی غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں

امیر المومنین، امام المتقین، مولا کائنات دامادِ رسولؐ و شہید محراب کوفہ کے فضائل مناقب اور کمالات بے بہا ہیں۔ علم میں شہر ِعلم، منبر سلونی، شجاعت میں فاتح بدر حنین خندق و خیبر، سخاوت میں مصداق سورہ الادہر، افضلیت میں خیر البریہ اور کمالات اور مناقب کے سمندر ہیں۔ آپ کے صفات و کمالات کو ہر زی شعور انسان نے درک کیا اور مختلف صفات کو قلمبند کیا۔ آپ تاریخ بشریت کی وہ عظیم ہستی ہیں جو مسلک، مذہب، علاقئیت، فرقہ، نسل و رنگ سے بالا ہیں۔ مختلف مذاہب کے شعراء، ادباء، فلسفی، رائیٹرز اور دانشوروں نے اپنے انداز میں خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔

میں اپنی اس تحریر میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے غیر مسلم دانشور اور محقیقیں کے آراء کو شامل کرنا چاہوں گا۔

جانین(شاعرجرمنی)۔ "علیؑ کو دوست رکھنے اور اُن پر فدا ہونے کے علاوہ میرے پاس کوئی راستہ ہی نہیں کیونکہ وہ شریف النفس، اعلیٰ درجے کے جوان تھے۔ اُن کا نفس پاک تھا جو مہربانی اور نیکی سے بھرا پڑا تھا۔ اُن کا دل جذبہٴ قربانی اور محبت سے لبریز تھا۔ وہ بپھرے ہوئے شیر سے بھی زیادہ بہادر اور شجاع تھے، لیکن ایسے شجاع جن کا دل شجاعت کے ساتھ ساتھ لطف و مہربانی، دلسوزی اور محبت کے جذبات سے سرشار تھا"۔

امین نخلہ(ایک لبنانی عیسائی معروف دانشور)۔ "تم چاہتے ہو کہ میں علیؑ کے بلیغ ترین کلام میں سے ایک سو کلمے(اقوال) چن لوں۔ میں گیا اور نہج البلاغہ کو تھام لیا۔ ورق پر ورق الٹتا گیا مگر خدا کی قسم! میں نہیں جانتا کہ اُن کے سینکڑوں ارشادات میں سے ایک سو کلمے(اقوال) بلکہ ایک کلمہ(قول) بھی کیسے چنوں؟ میں محسوس کرتا ہوں کہ ایک یاقوت کو باقی لعل و گوہر سے کیسے منتخب کیا جائے؟ بس یہی کام میں نے کیا۔ جب میں ایک یاقوت تلاش کررہا تھا تو میری نظر یں اُس کی چمک اور گہرائی میں کھو گئیں۔

ایلیا پاولویچ پطروشفسکی(روسی موٴرخ)۔ "علیؑ، محمدؐ کے تربیت یافتہ تھے۔ وہ دین اسلام کے حد درجہ وفادار تھے۔ علیؑ عشق کی حد تک دین کے پابند تھے۔ وہ سچے اور صادق تھے۔ اخلاقی معاملات میں انتہائی منکسر المزاج تھے۔ وہ شاعر بھی تھے۔ اُن کے وجودِ پاک میں اولیاء اللہ ہونے کیلئے لازم تمام صفات موجود تھیں "۔

میخائل نعیمہ(مشہور عیسائی عرب مصنف)۔ "امام علیؑ کی قوت و شجاعت کا سکہ صرف میدانِ جنگ تک محدود نہیں تھا بلکہ وہ صفاتِ الہٰی یعنی طہارت، حرارتِ ایمانی، تقویٰ، نرم خوئی، بلند ہمتی، دردِ انسانی، جادوبیانی، مددِ محروم و مظلوم اور حمایت ِحق میں بھی یکتا تھے۔ وہ ہر حال اور ہر صورت میں دین حق کی سربلندی چاہتے تھے۔ اُن کی یہی قوتِ ایمانی ہمیشہ متحر ک اور لوگوں کیلئے چراغِ راہ بنی رہی ہے۔ اگرچہ دن بہ دن، ماہ بہ ماہ اور سال بہ سال گزرتے رہے، آج بھی اور کل بھی ہمارا یہ شوق بڑھتا ہی جارہا ہے کہ اُن کی تعمیر کردہ حکمت و دانائی کی عمارت تک پہنچ جائیں۔

شبلی شُمَیِّل(ایک عیسائی محقق ڈاکٹر)۔ "امام علی ابن ابی طالب ؑ تمام بزرگ انسانوں کے بزرگ ہیں اور ایسی شخصیت ہیں کہ دنیا نے مشرق و مغرب میں، زمانہٴ گزشتہ اور حال میں آپ کی نظیر نہیں دیکھی"۔

واشنگٹن ارونیک: Washington Irving۔ یہ امریکہ کے ایک محقق اور مصنف ہیں جو حضرت علی ؑکے بارے میں لکھتے ہیں: علیؑ کا تعلق عرب قوم کے با عظمت ترین خاندان یعنی قریش سے تھا۔ وہ تین بڑی خصلتوں، شجاعت، فصاحت اور سخاوت کے مالک تھے۔ ان کے دلیرانہ اور شجاعانہ روح کی وجہ سے انہیں شیرِ خدا کا لقب ملا۔ وہ لقب جسے پیغمبرؐنے انہیں عطا کیا۔

جرج جرداق: George Jordac۔ یہ ایک مسیحی لبنانی مشہور و معروف مصنف ہیں جنہوں نے (الامام علی صوت العدالۃ الانسانیۃ)کے عنوان سے پانچ جلدوں پر مشتمل حضرت علیؑ پہ کتاب لکھی ہے جو عصر حاضر میں اپنی نوعیت کی بے مثال کتاب ہے۔

جرج جرداق علیؑ کی عدالت کے بارے میں فرماتے ہیں: " قتل فی محرابہ لعدالتہ" علیؑ اپنی عدالت کی وجہ سے نماز کے محراب میں مارے گئے۔ خرد میں علی ابن ابی طالبؑ کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ وہ اسلام کے قطب اور معارف و علوم عرب کے سرچشمہ تھے۔ عرب میں کوئی ایسا علم پایا نہیں جاتا جس کی بنیاد علیؑ نے نہ رکھی ہو یا اس کے وضع میں شریک و سہیم نہ رہے ہوں۔ علیؑ کی لوگوں کے ساتھ الفت اور لوگوں کی علیؑ کے ساتھ محبت اور دوستی اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ حقیقی بزرگوار وہ ہے جو نیکی کا دوستدار ہو اور اسی نیکی کی راہ میں شہید ہو۔

علیؑ وہی شہید بزرگوار ہیں۔ علی ابن ابی طالبؑ منبر پر بڑے اطمینان اور اعتمادِ کامل کے ساتھ اپنے ارشاداتِ عادلانہ کا پرچار کرتے اور تقریر کرتے۔ وہ بہت سمجھ دار اور جلد نتیجہ پر پہنچنے والے انسان تھے۔ وہ لوگوں کے دلوں کے رازوں سے آگاہ تھے اور اُن کی اندرونی ہوس و خواہشات سے بھی واقف تھے۔ علیؑ ایسا دل رکھتے تھے جو محبت و مہربانی سے مالا مال تھا اور آزادی اور فضائلِ انسانیت سے پُر تھا۔ علیؑ سچائی اور راست گوئی سے زندگی میں پہچانے گئے اور یہ ان کا طرہ امتیاز ہے۔

آج کے دور میں جب ایسے حالات پیدا کردئیے گئے ہیں جو اقوام کی بدبختی کا باعث ہیں اور دنیا جنگ کے شعلوں میں جل رہی ہے، یقیناََ واجب ہے کہ ہم حضرت علی ابن ابی طالبؑ کے ارشادات و اقوال پر کان دھریں اور اُن کو مشعلِ راہ بنالیں اور اُن کے آگے سرِ تعظیم خم کردیں "۔

اسی طرح اقوام متحدہ کے سیکٹریٹ نیویارک میں انسانی حقوق کی کمیٹی نے سیکٹری جنرل کوفی عنان کی صدرارت میں 2002 میں ایک تاریخی قرارداد جاری کیں جس میں بتایا، "خلیفتہ المسلمیں علی ابن ابی طالب کو محمد کے بعد سب سے بہترین گورنر گزرے"۔

یہ تحریری دستاویز 160 صحفات پر مشتمل تھا۔ انسانی حقوق کے عالمی تنظیم نے تمام دنیا کے حمکرانوں پر زور دیا کہ وہ اس انسان دوست طریقہ کار کو اپنائے۔ اقوام متحدہ نے عرب ممالک کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انصاف اور جمہوریت پر مبنی حکومت کے قیام اور علم کی حوصلہ افزائی میں امام علی بن ابی طالب کو مثال کے طور پر لیں۔ یو این ڈی پی نے اپنی 2002 کی عرب ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ میں اس دستاویز کو پوری دنیا بھر میں تقسیم کیا، جس میں مثالی طرز حکمرانی کے بارے میں مولا علیؑ کے چھ اقوال درج تھے۔

یو این ڈی پی نے اپنی 2002 کی عرب ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ میں درج ذیل اقوال کا حوالہ دیا:

1۔ "جس نے اپنے آپ کو لوگوں کا امام (حکمران) مقرر کیا ہے اسے دوسروں کو سکھانے سے پہلے خود سیکھنے سے شروع کرنا چاہئے، دوسروں کو اس کی تعلیم سب سے پہلے اس کے الفاظ سے نہیں بلکہ مثال قائم کرنے سے ہونی چاہئے"۔

2۔ "زمین کو ترقی دینے میں آپ کی فکر ٹیکس جمع کرنے کے بارے میں آپ کی فکر سے زیادہ ہونی چاہئے، کیونکہ ٹیکس زمینی ترقی کر کے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے"۔

3۔ "اپنے ملک کے مسائل کے حل اور اپنے لوگوں کی نیکی کی تلاش میں دانشوروں اور عقلمندوں کی صحبت تلاش کرو۔ "

4۔ "حکومت کے سامنے خاموش رہنے یا بے علمی سے بات کرنے سے کوئی بھلائی نہیں نکل سکتی"۔

5۔ "صادق وہ لوگ ہیں، جن کی منطق سیدھی ہو، جس کا لباس بے باک ہو، جس کا راستہ معمولی ہو، جن کے اعمال بہت زیادہ ہوں اور جو مشکلات سے بے نیاز ہوں"۔

6۔ "اپنے لوگوں میں سے بہترین کو چنو جوآپ کے درمیان انصاف کا انتظام کرے، ایسے شخص کو چنو جو آسانی سے ہمت نہ ہارے، جو دشمنیوں سے بے نیاز ہو، کوئی ایسا شخص جو غلط کاموں پر اڑے نہ رہے، جو جان لینے کے بعد حق کی پیروی کرنے میں ہچکچاہٹ نہ کرے۔ وہ جس کے دل میں لالچ نہ ہو، جو زیادہ سے زیادہ فہم حاصل کیے بغیر کم سے کم وضاحت پر مطمئن نہ ہو۔

اس دور میں خصوصا ََمسلم دنیا کو چاہیے کہ مولا علیؑ کے ان فرامین پر عمل کرے جنہیں مولا نے مالک اشتر کو گورنر بنانے کے بعد لکھے تھے۔ غالب (دیوان غالب)

کیا غم اس کو جن کا علی سا امام ہو

اتنا بھی اے فلک ردہ، کیوں بے حواس ہو

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

Artificial Intelligence Aur Jaal Saz

By Mubashir Ali Zaidi