Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Nusrat Abbas Dassu/
  4. Apni Soch Badlain (4)

Apni Soch Badlain (4)

اپنی سوچ بدلیں(4)

انسان کو چاہیے کہ وہ خودکو اچھی خوبیوں سے بھر دے آپ کی شخصیت پر وقار و پر کشش تب نظر آۓ گی جب آپ خود میں خوبیاں متعارف کرائیں گے۔ یادر ہے! آپ کے سماجی تعلقات لوگوں کو آپ کی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ آپ کیسے رہتے کیسے بات کرتے ہیں یہ سب آپ کی شخصیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہم روزانہ سینکڑوں لوگوں سے ملاقات کرتے ہیں مثال لیفٹ مین ملازم۔ گارڈ دکاندار سیلز مین ڈاکیہ وغیرہ ان سب سے ہماراواسطہ پڑھتا ہے ان سب سے تعلق تو تھوڑ ا ہے پر زندگی میں ہم انہیں اکثر اگنور کرتے ہیں۔

آپ اگنور کر کے اگے نکل جاتے آپ بھول جاتے ہیں پر وہ آپ کے قول فعل کو بہت ہی بار یک بینی سے پرکھتے ہیں۔ پر اکثر تو بلاوجہ ان کو جھٹرکتے ہیں اس رویہ میں تبد یلی لاۓ آپ جب بھی ان سے ملاقات کریں گرم جوشی ملیں۔ تا کہ آپ کامعتبرانہ روش میں تبدیلی واقعہ ہو اور معاشرے کا ہر بندہ آپ کی دل و جان سے عزت کرے۔

چند اصول جن پر آپ عمل کر کے خود میں اچھی خوبیان متعارف کر سکتے ہیں۔ ان اصولوں پر روز مرہ کی زندگی میں عمل کرنے کی اشد ضرورت۔ ہمیشہ اختلاف کاحق خود کیلئے ضروری سمجھو، کیونکہ جہاں تمہیں اختلاف کرنے کاحق نہ ہو وہ تعلقات نہیں غلامی ہے اور غلامی خوداری سے ختم نہیں ہوتی بلکہ خودانحصاری سے ختم ہوتی ہے۔ ضائع تو دنیا میں بہت کچھ ہوتا ہے اور واپس اس کا متبادل بھی مل جا تا ہے پر وقت ضائع ہونے کے بعد واپس نہیں ملتا ایک ایک منٹ کو ایسے استعمال میں لاؤ یا یہ تمھیں نفع دے یا کوئی اور مراد پاۓ۔

ہرایماندار شخص پر بھی آنکھیں بند کر کے اعتبار نہیں کیا جا سکتا ہمیشہ آنکھیں کھول کر اعتبار کر یں۔ مباحثہ جب بھی کرو یا قائل ہو جاؤ یا قائل کرو، یہ عالی ظرفوں کے کامیاب شوق ہیں۔۔ عزت و بے عزتی کاشعور باشعور لوگوں کے سامنے ہوتا ہے ۔گفتگو کا بہترین فن یہ ہے کہ ہونٹوں پہ مسکراہٹ لائے مسکراہٹ مسرورانہ ہو طنزیہ نہ ہو۔ ڈروخوف نکال پھنکو کیونکہ ڈرکا ہتھیار ہمیشہ دشمن کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ جب بھی وہ چاہے ہتھیار پھینک کر تمھیں نہتا کر سکتا۔

ہمیشہ حق کہو جن کا ساتھ دواورحقیقت پسند بنو۔ انسان خطا کا پتلہ ہے، ہمیشہ اپنی غلطی کو مانو اور آئندہ نہ دہرانے کی عہد کرو، ایک بارکی غلطی بار بار دہرانے سے عادت بن جاتی عادت بد ترین نشہ ہے۔

حاصل تحریر جیسا کہ بیان کرچکا کہ زندگی کے مختلف پہلوں میں مختلف زاویوں سے تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔ خود کلامی میں تبدیلی یعنی مثبت سیلف ٹاک، بول چال میں تبدیلی الفاظ کو منظم کرنا اود با اخلاق گفتگو کرنا ہدف میں تبدیلی اسٹیٹیجک حکمت عملی بنانا، سیکھنے میں تبدیلی نصابی اور غیر نصابی تعیلم میں تفکر اور تحقیق کرنا، یہ وہ بنیادی اور ضروری تبدیلیاں ہیں جن کے زریعہ سے معاشرے میں رائج العام طرز زندگی سے نکل کر انفرادی کوشش سے اجتماعی فائدے حاصل کیں جا سکتے ہیں۔ ان تمام تبدیلیوں کے لیے سب سے متوازن اور معقول فرد اپ کے لیے اپ کی اپنی ذات ہے۔ ان تبدیلیوں کو اپنی ذات میں نافذ کرکے خود کو ایک characterized personality بنا سکتے۔ اس کے لیے اپنی ذات میں تجسس کرے، اپنے افعال میں تجسس کریں۔

یاد رکھیں ایک اچھے انسان کی صفت یہ ہے کہ وہ خوش کلام ہوتا اپ نے اپنی گفتگو میں خوش کلامی لانی ہے پر ہر شخص کو اپنی طرف راغب کرنے بعد مصاحب نہیں بنایا جاسکتا۔ نادانی اور کاہلی ایک بری صفت ہیں آپ کوشش کریں کہ ایسے افراد کو مصاحب اور رازدار نا بنائیں ریا کار و مفسد سے بھی دوستی نہیں کی جا سکتی، دوست بنانے کے لیے بھی فکری زاویہ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، سستی اپنی ذات سے ختم کریں صبح صادق کو سورج طلوع ہونے سے پہلے بیدار اور پورے دن کے لیے اسٹیٹیجی تیار کرے، تاکہ احساس زمہ دار کی وجہ سے ہر کام پابندی وقت پر ختم کرنے کی کوشش کر سکے اور جس سے زندگی کے تمام پہلوں میں واضع تبدیلی ائے۔ کل نہیں اج سے ابھی سے کوشش کریں انشاءاللہ! چند دنوں میں زندگی کے تمام شبعوں میں واضع تبدیلی ائے گی۔

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

Dil Torna Mana Hai?

By Javed Ayaz Khan