Taqat Ke 48 Qawaneen (3)
طاقت کے اڑتالیس قوانین (3 )
۲۵- معاشرے کی بنائی ہوئی شبیہ (image) کو خود پر نہ تھوپنے دو، یہ ایک بہت ہی مشکل کام ہے۔ فن ہونا چاہیے اپنی شناخت کو توڑنے اور پھر نئی شناخت (identity) کو بنانے کا، جیسا کہ فطرت کو بھی پرانی چیزیں توڑ کر اس سے نئی بنانا اچھا لگتا ہے۔ رابرٹ کہتے ہیں کہ ڈرامے میں بہت طاقت ہوتی ہے اور اسکا استعمال کرکے آپ شاندار (larger-than-life) شبیہ بنا سکتے ہیں۔
بلکل ویسے جیسے بظاہر انسانیت پرست دکھنے والے ہالی وڈ اسٹار غریب ممالک میں جاکر ہمدردی کے ذریعے اپنا امیج بناتے ہیں، یہاں انجلینا جولی کی مثال دی جاسکتی ہے۔ جن کی گردش کرتی تصاویر انکو انسانیت کا پیکر بتاتی ہیں۔
۲۶- یہ اصول دو حصوں میں تقسیم ہے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں، لیکن اپنی اچھی اور صاف ستھری ساکھ بنانے کے لیے انہیں دوسروں پر ڈالنا یا دوسروں کو اسکا ذمہ دار ٹھہرانا طاقت کے حصول اور اسے برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ لوگوں کو ہمیشہ کوئی نہ کوئی، قربانی کا بکرا (scapegoat) چاہیے ہوتا ہے، آپ کے پاس کوئی نہ کوئی ایسا ہونا چاہیے، جس پر آپ سب کچھ ڈال کر بری الذمہ ہو جائیں۔ یہ طریقہ انسانوں کی تاریخ جتنا پرانا ہے۔
٭ وہ کام جو خطرناک ہیں یا جس سے آپ کی شبیہ (image) خراب ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے کسی اور کا استعمال کریں (cat-paw)۔ یوں آپ اپنے خطرناک مقاصد پورے کرکے بھی کسی کی نظر میں نہیں آئیں گے اور یوں آپ کا ایک اچھا امیج برقرار رہے گا۔
۲۷- کارل ساگن کا قول ہے، میں یقین نہیں کرنا چاہتا، میں جاننا چاہتا ہوں، لیکن وہ کارل ساگن تھا، اس لیے ایسا کہتا تھا، البتہ عام عوام صرف، یقین کرنا چاہتی ہے۔ اس لیے عوام کو نئے عقیدے دو جس پر وہ یقین کرسکیں، ایسے الفاظ کو چناؤ کرو جو غیر واضح لیکن وعدوں (promises) سے بھرے ہوئے ہوں، الفاظ وہ جو جذبات جگائیں، منطقی سوچ نہیں۔
نئے اور مزیدار قسم کے نظریات جو کسی فرقے کی سی طاقت رکھتے ہوں اور لوگ اس فرقے کے مقصد کو بچانے کے لیے آپ کے لیے قربانیاں دیں۔ ایسا عمران خان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ ان کی فالوئنگ کسی فرقے کو فالو کرنے کے مانند ہے، بیشک یہ بہت بڑا فن ہے اور عمران خان باقی حکمرانوں سے زیادہ سمجھتا ہے پاور کے کھیل کو یہاں سیاست نہیں، بلکہ چارمنگ لیڈر کی بات ہورہی ہے۔
اس کتاب کو پڑھتے وقت پاکستانی حکمرانوں میں واحد عمران خان کی مثال ہی ذہن میں آئی، باقیوں میں چکما دینے والا اور چارمنگ نارساسسٹ لیڈر والی بات ہی نہیں، بہت ہی لو-پروفائل (low-profile) سیاستدان ہیں سارے، صرف سیاستدان ہی نہیں، بلکہ باقی کے حکومتی اداروں میں بھی عمران خان کے مقابلے کا نارساسسٹ ایلفا میل (alpha male)اور چارمنگ لیڈر نہیں دکھتا۔
۲۸- رابرٹ گرین کہتے ہیں، جو بھی فیصلہ ہوبےخوف و خطر ہوکر لو، ذرا سا شک شبہ یا کمزور دکھنا طاقت کے حصول میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ انسان بہادر اور فیصلہ کن لوگوں کی جانب کشش محسوس کرتے ہیں، کمزور اور بزدلی ہمیں پرکشش نہیں لگتی۔ بہادری اور اعتماد میں طاقت ہے۔
۲۹- ایسی منصوبہ بندی کرنا ضروری ہے۔ جس میں آپ انجام کو نظر انداز نہ کریں، کیونکہ جس کھیل کو آپ رچنے جارہے ہیں۔ اس میں بازی کبھی بھی آپ کے خلاف پلٹ سکتی ہے، اس لیے ہونے والے نقصانات (consequences) اور درپیش آنے والے مسائل کو مدِ نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ آپ کو اندازہ ہونا چاہیے کہ کب انجام آپ کے بنائے منصوبے کے مطابق نہیں ڈھل رہا اور کب آپ نے رکنا ہے اور حالات کو خود پر حاوی نہیں ہونے دینا۔
۳۰- میری ایک دوست کہتی ہیں کہ وہ جب بھی کسی خاتون سے ان کے بنائے ہوئے سالن کی ترکیب (recipe) پوچھتی ہیں تو آگے سے ایک ہی جواب آتا ہے، کچھ خاص نہیں بس جو مصالحے بھی کچن میں موجود ہوں اسی میں سالن بنالیتی ہوں، پتہ نہیں کیسے اتنا لذیذ بن جاتا ہے، یہی والا اصول رابرٹ گرین بھی اپنانے کو کہتے ہیں جس میں آپ اپنی کوششوں کو اور اپنی کامیابی کے راز اور ترکیبیں چھپا کر اس طرح سے محسوس کرواتے ہیں۔
جیسے یہ سب آپ کی شخصیت اور قابلیت کا جادو ہے، وہ عظیم انسان ہیں۔ آپ جو بنا کوشش کے بھی اپنی ذہانت اور قابلیت سے کامیابی کے قلعے فتح کیے بیٹھا ہے۔ گھریلو خواتین اور ان کے پاور گیمز کو کبھی ہلکا نہیں لیجیے گا۔
۳۱- یہ والا اصول بہت پرانا ہے، یہ آج بھی قائم ہے اور ہمیشہ قائم رہے گا، اور وہ یہ کہ، آپ کے پاس انتخاب کا حق موجود ہے، رابرٹ کہتے ہیں کہ لوگوں کو انتخاب کا اختیار اس طرح سے دو کہ انہیں لگے کہ ان کے پاس انتخاب کا حق موجود ہے۔ لیکن درحقیقت سارے انتخاب آپ کے تیار کردہ ہیں اور آپ کے حق میں ہیں۔ جن پر آپ نے مختلف رنگ چڑھا دیئے ہیں اور لوگ یہ سمجھ رہے ہیں، اب کی بار والی، تبدیلی یا، انقلاب، بظاہر لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ نظام انکا انتخاب ہے۔ ان کی زندگیاں بدل دے گا۔
۳۲- یہ والا اصول ہم سب کا پسندیدہ ہے، فینٹسی میں رہنا ہم سب کو پسند ہے، جسے فینٹسی پسند ہے اسے فینٹسی کا منجن بیچتے رہو۔ حقیقت کڑوی ہوتی ہے اور اکثر لوگوں کے سامنے بیان کی جائے تو انکی جانب سے غصہ اور مخالفت ملتی ہے۔ اس لیے لوگوں کو رومانوی دنیا میں رہنے دو اور انکی دکھتی رگوں پر پاؤں رکھ کر اپنی طاقت بڑھاتے رہو۔
۳۳- کمزوری ہم سب کی ہوتی ہے، عدم تحفظ اور لت کا شکار سب ہوتے ہیں، بس ان کمزوریوں کو پکڑ کر فائدہ اٹھانا ہے۔
۳۴- جس طرح آپ اپنے متعلق سوچتے ہیں، لوگ عموماً آپ سے اسی طرح کا رویہ رکھتے ہیں۔ اگر آپ لاشعوری طور پر اپنی ذات پر شرمندگی محسوس کرتے ہیں تو لوگ بھی لاشعوری طور پر ایسے سگنل محسوس کرکے آپ کے ساتھ ویسا رویہ ہی رکھتے ہیں۔ رابرٹ کہہ رہے ہیں کہ خود پر اور اپنی طاقت پر بادشاہوں والا کانفیڈنس ہونا چاہیے آپ میں۔
۳۵- صحیح وقت صحیح فیصلہ صحیح انسان، اس ملاپ کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے۔ جلد بازی نقصان دے سکتی ہے۔ جلد بازی اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ کا خود پر کوئی اختیار نہیں۔ وقت کی دھارا دیکھنا ایک فن ہے اور اس پر کمال حاصل کرنا طاقت کے حصول کا اصول