Taqat Ke 48 Qawaneen (2)
طاقت کے اڑتالیس قوانین (2)
1- پاور کا پہلا اصول اپنے آقاؤں کی چاپلوسی ہے، اپنے سے اوپر والوں کو خوش کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑو، کبھی اپنے ٹیلنٹ کا اظہار ان کے سامنے نہ کرنا، اپنے مالک کو محسوس کرواؤ کہ اس سے بہتر کوئی نہیں پھر دیکھیں کیسے آپ طاقت کی سیڑھیاں چڑھتے ہیں۔
2- پاور کے کھیل میں کوئی دوست نہیں ہوتا، اور دوست زیادہ آسانی سے نقصان پہنچا سکتا ہے، اس لیے اگر دوستی کرنی ہی ہے تو کسی پرانے دشمن کی جانب ہاتھ بڑھاؤ، اگر کوئی دشمن نہیں تو دشمن بناؤ۔
3- چہرے پر مکھوٹا لگانا سیکھو، کبھی کسی کام کے پیچھے کی نیت نہیں جاننے دو کسی کو، لوگوں کو غلط سگنل دے کر گمراہ کرو، انہیں جتنی دیر اندھیرے میں رکھ سکو رکھو۔
4- ضرورت سے بھی کم بولو۔ لوگ جتنا زیادہ بولتے ہیں وہ اتنا ہی اپنے متعلق دوسروں کو معلومات دیتے ہیں، کم بولنا ہمیں دشمن کی نظر میں پراسرار اور بارعب بناتا ہے۔ زیادہ بولنا بیوقوف کی نشانی ہے۔
5- انسان کی ساکھ کا پاور میں بہت اکم کردار ہے، اپنی ساکھ مضبوط بناؤ اور مخالف پارٹی کی ساکھ کو توڑنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دو۔
6- اپنی جانب توجہ مبذول کرواؤ۔ جھوٹا اور بڑا امیج بناؤ، لوگوں کو محسوس کرواؤ کہ تم پراسرار ہو، اور خود پر کئی رنگ چڑھاؤ۔
7- اپنے دانش اور عقل کا استعمال کرتے ہوئے دوسروں کے ٹیلنٹ کا فائدہ اٹھاؤ، لیکن کریڈٹ صرف خود کو دو، جب دوسروں کو استعمال کیا جا سکتا ہے، نام کمانے کے لیے تو خود کیوں کام کرنا۔
8- جب آپ زبردستی کسی سے کوئی کام کرواتے ہیں تو وہ شخص آپ کے کنٹرول میں نہیں، بلکہ آپ اس کے کنٹرول میں ہوتے ہیں۔ ایسا جال بچھائیں کہ مچھلیاں خود پھنسیں، جب آفر ناقابل یقین طور پر بہترین ہوگی تو لوگوں کو انکی لالچ آپ تک لائے گی اور پھر کھیل آپ کے ہاتھ میں ہے، جب چاہیں جس پہ چاہیں حملہ کریں۔
9- وہ بادل بنیں جو برستے ہوں گرجتے نہیں۔ وقتی جیت آپ کی انا کو کچھ دیر کا سکون دے سکتی ہے۔ لیکن آپ کے لیے خواہ مخواہ عداوتوں کا باعث بن سکتی ہے، اس لیے دوسروں کو اپنے نظریے پر اپنے عمل کے ذریعے لے کر آئیں، خالی الفاظ کی جنگیں جیت کر آپ اپنے مخالفین کو مزید کینہ روی پر مجبور کر سکتے ہیں۔
10- خوش نصیبی اور خوش لوگوں کا ساتھ اپنائیں۔ یاد رکھیے کہ جذبات میں بیماری کی سی طاقت ہوتی ہے، ایک کے جذبات دوسرے کو کسی بیماری کی طرح لگ جاتے ہیں۔ اگر ٹوٹے ہوئے لوگوں کا ساتھ اپنائیں گے تو انکی نحوست کا شکار خود ہوجائیں گے۔ خوش اور کھلے دل والوں کی صحبت کا اچھا اثر ہوتا ہے۔
11- طاقت کا سب سے اہم اصول ہے دوسروں کو خود پر منحصر رکھنا۔ جتنا لوگ آپ پر منحصر (dependent) ہونگے اتنا ہی آپ طاقتور ہونگے۔ لوگوں کو انکی ضروریات، ترقی اور خوشی کے لیے اپنا غلام بنا کر رکھیں انہیں بتائیں کہ وہ آپ کے بغیر کچھ بھی نہیں پھر آپ کو طاقت کے چھن جانے کا کوئی خوف نہیں ہوگا۔
12- بہت ہی چنندہ حربے جن کے ذریعے آپ مظلوموں کو اپنی ایمانداری اور فراخ دلی کا احساس دلاتے ہیں تو اس سے لوگ آپ پر شک و شبہات کم کردیتے ہیں اور اب آپ اپنی ایمانداری اور سخاوت کی ڈھال کا استعمال کرکے کارستانیاں (manipulation) کرکے اپنے مقاصد کو حاصل کرسکتے ہیں۔
13- جب بھی مدد طلب کرنے جائیں تو سامنے والے کو اپنے کیے پرانے احسانات نہ یاد دلائیں، کیونکہ لوگ اپنا فائدہ دیکھ کر قدم بڑھاتے ہیں، احسانات یاد کرکے نہیں، بلکہ اس کو اس مدد میں اسکا فائدہ دکھائیں وہ اپنا فائدہ دیکھ کر آپ کی مدد کے لیے یا آپ کے ساتھ اتحاد کرنے کے لیے راضی ہوجائے گا۔
14- اپنے مخالفین کی معلومات اور انکے چالوں کی خبر ہونا ایک بہت ہی نازک معاملہ ہوتا ہے، کسی کے ذہن میں کیا چل رہا ہے ہم نہیں جان سکتے، اس لیے ہم بہت ہی قدیم ہتھیار "جاسوسی" کا استعمال کرسکتے ہیں، لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ یہ بہت پر خطر ہوتا ہے۔ آپ دوست کا لبادہ اوڑھ کر دوسروں کی معلومات زیادہ بہتر طور پر اکھٹی کرسکتے ہیں۔
کسی سے اسکی ذاتی معلومات لینا ایک بہت بڑا فن (art) ہے، ایسے سوالات جو دوسروں کو شک میں بھی مبتلا نہ کریں اور آپ سب جان بھی لیں۔
15- موسیٰ سے لے کر آج تک کے حکمران بخوبی جانتے ہیں کہ دشمن چاہے کتنا ہی کمزور کیوں نہ ہوجائے اسے چھوڑنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا کیونکہ وہ کبھی بھی چنگاری کی مانند بھڑک سکتا ہے۔ تاریخ میں بہت سے حکمرانوں نے یہ بات بہت ٹھوکریں کھانے کے بعد سیکھی، اس لیے طاقت کے حصول کے لیے واجب ہے کہ مخالفین کے جسم ہی نہیں بلکہ انکی روح تک کچل دو۔ ادھر نرمی کے لیے کوئی گنجائش نہیں، کوئی نشان تک باقی نہ رہے۔
16- اگر مارکیٹ میں کوئی پراڈکٹ بہت زیادہ پائی جاتی ہو اسکی قدر و قیمت کم ہوجاتی ہے۔ اگر آپ وہ انسان ہیں جو ہر تقریباً ہر جگہ اور ہر وقت پائے جاتے ہیں تو لوگ آپ کو سنجیدہ لینا چھوڑ دیتے ہیں، یاد رکھیے قلیل المقداریت (scarcity) میں بہت طاقت ہے۔ ایک مضبوط ساکھ بنا کر لوگوں کی نظر سے کچھ عرصے کے لیے اوجھل ہونا آپ کی طاقت اور قدر میں اضافہ کرتا ہے۔
17- وہ ہوائیں جن کے رخ کا کوئی اندازہ نہ لگا سکے اکثر ہمیں خوف و ہراس میں رکھتی ہیں۔ طاقت کے حصول اور اسے برقرار رکھنے کے لیے غیر متوقعیت (unpredictability) کا سہارا لینا ضروری ہے۔ جسکی فطرت اور حکمت عملی(strategy) معلوم ہو اسکو کنٹرول کرنا آسان رہتا ہے۔ وہ انسان جس کے اگلے قدم یا جس کے مزاج کا اندازہ لگانا مشکل ہو مخالفین اور لوگوں کو نہ صرف تھکاوٹ بلکہ خوف کا شکار بھی رکھتا ہے، اور سب سے بڑھ کر دلچسپ بناتا ہے۔
18- مخالفین ہر طرف اور ہر جگہ ہوتے ہیں، لیکن ان سے بچنے کے لیے چار دیواری یا علیحدگی کا سہارا لینا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ خود کو بچانے کے لیے قلعے کی دیواریں استعمال کرنے سے بہتر ہے اپنے مخالفین سے بچنے کے لیے عوام کو ڈھال کی طرح استعمال کیا جائے، یہاں عمران خان کی مثال بہتر بیٹھتی ہے، ان کی ڈھال ان کے کارکن ہیں، وہ عوام میں زیادہ اٹھتے بیٹھتے ہیں۔
اور جو حکمران قلعوں میں خود کو قید کر لیں وہ عوام کی تنقید کا شکار بنتے ہیں۔ اپنی ضرورت کے حساب سے گھلنا ملنا ضروری ہے۔ کیونکہ قلعہ کی دیواروں میں بیٹھا انسان آسان شکار ہوتا ہے۔
19- دنیا میں بہت سے قسم کے لوگ ہیں، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپکا واسطہ کس قسم کے انسان سے پڑا ہے اس اصول کو تفصیل سے پڑھنا بہت ضروری ہے۔ کچھ لوگ آپ کی معمولی سی بات کو یوں دل پر لے لیتے ہیں کہ اپنی پوری زندگی آپ سے بدلہ لینے میں وقف کردیتے ہیں۔ آپ کی حکمت عملی سب پر ایک طرح سے کام نہیں کرتی، کچھ لوگوں کو کچھ باتیں بہت ناگوار گزرتی ہیں۔
اس لیے اپنا شکار اور مخالف بہت سوچ سمجھ کر چنیں، کہیں کسی ایسے انسان سے دشمنی مول کہ لیں، جو آپ کی انرجی اور وقت دونوں برباد کردے۔
20- عہد صرف اپنی ذات سے کرو، کسی وجہ یا انسان سے نہیں۔ بیوقوف جلد بازی اور جذبات میں کسی ایک جانب جھک جاتے ہیں، پاور کے حصول کے لیے اپنی آزادی (independence) کو برقرار رکھو، اور دوسروں کو غیرجانبدار ہوکر ایک دوسرے کے خلاف لڑتا دیکھو، اس اصول کو مزید دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
*لوگوں کو یہ احساس دلانا کہ وہ آپ پر اختیار رکھتے ہیں، آپکی پاور کو کمزور کردیتا ہے، جب انہیں احساس ہو کہ آپ پر انکا اختیار نہیں تو وہ آپ کو جیتنے کے لیے جان لگا دیں گے اور انکی یہی ناکامی آپ کی طاقت کو ہوا دے گی، مخالفین/لوگوں کو امید کا دامن دیں لیکن اطمینان نہیں۔
*لوگ/مخالفین آپ کو اپنی چھوٹی چھوٹی لڑائیوں میں گھسیٹیں گے، لیکن ان لڑائیوں کا حصہ بننا بیوقوفی ہے، غیر جانبدار رہنا بہترین عمل ہے، خود لوگوں کے درمیان جنگ چھیڑ کر ان کی مدد اور صلاح کروانے پر آپ اپنی پاور بڑھا اور اپنا امیج اچھا کرسکتے ہیں۔
21- کوئی بھی بیوقوف نہیں دکھنا چاہتا، ذہین فطین دکھنا سب کی خواہش ہوتی ہے۔ لیکن کبھی کبھار کچھ مقاصد بیوقوف اور سادہ مزاج نظر آکر حاصل کیے جاتے ہیں۔ جب آپ دوسروں کو محسوس کروائیں کہ وہ آپ سے زیادہ ذہین ہیں تو انہیں آپکا خوف نہیں رہتا اور وہ کبھی آپ کے چھپے ارادے نہیں پہچان سکتے، کیونکہ آپ کی بیوقوفی انہیں پرسکون کردیتی ہے۔
22- جب آپ کمزور ہوں تو طاقتور کے آگے ہتھیار ڈال دینا سب سے بہترین ہتھیار ہوتا ہے۔ کمزور اور ناتواں انسان اگر لڑے گا تو ہارے گا، اور اپنے مخالفین کو ہار کر جیت کا مزہ چکھانے سے بہتر ہے کہ ان کے آگے ہار (surrender) مان لی جائے، ہار مان لینا آپ کو وقت دیتا ہے، اپنی انرجی دوبارہ بڑھانے کی ہمت دیتا ہے، اس لیے ہار مان لینے کو طاقت کے حصول کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
23- شدت (intensity) حاوی ہونے کی طاقت رکھتی ہے، وسعت(extensity) پر۔ اس قانون سے سب واقف ہیں کہ کیسے کسی ایک جگہ اپنی انرجی لگانا معیار (quality) کو فروغ دیتا ہے۔ اپنا دھیان (concentration) ایک جگہ پر لگانا ضروری ہے، کیونکہ اگر تیر ایک ہی ہے اور موقع بھی ایک لیکن دھیان نہیں تو نشانہ چوک سکتا ہے، لیکن اگر دھیان ایسا کہ تیر اور ذہن ایک ہو جائیں تو ایک ہی وار میں مخالف کے دل کو چیرتا ہوا جاسکتا ہے۔
24- اس دور میں درباری سیاست تو نہیں، لیکن کسی بھی جگہ پاور کے حصول کے لیے قدیم درباری سیاست سے کافی کچھ سیکھا جاسکتا ہے، اس اصول تفصیل میں پڑھنا ضروری ہے، اس میں انسانی رویوں کو کافی وضاحت میں بیان کیا ہے۔ دور چاہے کوئی بھی ہو لیکن جعلُسازی، خوشامد اور دوسروں پر اپنی طاقت کی دھاک بیٹھانا اور وہ بھی دلآویز، خوش وضع اور غیر واضح طور پر، ایک بہت بڑا فن ہے۔ جس پر مہارت حاصل کرکے آپ ماڈرن دربار میں طاقت کی سیڑھیاں چڑھتے جائیں گے۔