Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nida Ishaque
  4. Saya (2)

Saya (2)

سایہ (2)

عدم تحفظ، خامیاں اور پروجیکشن (insecurities، flaws، projection):

یہ تین چیزیں سب سے زیادہ مدد دیتی ہیں اپنے شیڈو معلوم کرنے میں۔ ہمیں عموماً دوسروں میں وہی باتیں چبھتی ہیں جو ہمارے لاشعور میں دبے ہوئے عدم تحفظات کو اجاگر کرتی ہیں۔ والدین کو بچوں میں اکثر لاشعوری طور پر وہی باتیں بری لگتی ہیں جو انہیں اپنے اندر دبی ہوئی ان باتوں کی یاد دلاتی ہیں جو انکے شیڈو ہیں۔ ایسے میں بچہ والدین کے شیڈو کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے اور اپنی مثبت خصوصیات کو بھی دبا دیتا ہے۔

آپ اپنی خامیاں اور اپنے عدم تحفظات دوسروں پر پروجیکٹ کرتے ہیں تاکہ آپ کو خود اپنے متعلق برا نہ محسوس کرنا پڑے۔ مثال کے طور پر آپ کہتے ہیں کہ، میں بہت سنجیدہ ہوں اور سنجیدہ رہنے کی قائل ہوں، کیونکہ میری تربیت ایک ایسے ماحول میں ہوئی ہے جہاں پر سنجیدگی کو اچھا اور مذاق یا شوخ چنچل رویے کو برا سمجھا جاتا ہے۔ ایسے میں بہت ہی سمجھداری کے ساتھ ایک بچہ ہونے کے ناطے اپنی شخصیت کے مذاحیہ حصے کو اپنی انا سے کاٹ کر لاشعور میں دبا دوں گی اور پھر جب بھی کوئی میرے سامنے مذاحیہ یا شوخ و چنچل ہونے کی کوشش کرے گا تو میرے اندر کا وہ حصہ سطح پر آنے لگے گا اور چونکہ میری انا کہتی ہے کہ "میں سنجیدہ عورت ہوں" تو پھر میں شوخ و چنچل لوگوں کو چھچھورے کا لقب دے کر انہیں برا بھلا کہہ کر اپنا شیڈو ان پر ڈال دوں گی یعنی کہ پروجکٹ کروں گی، کیونکہ میری انا کے لیے اس بات کو قبول کرنا ناممکن ہے کہ میں سنجیدہ ہونے کے علاوہ کبھی کبھار مزاحیہ بھی ہوسکتی ہوں۔

ایسا عموماً ان لوگوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے جو ہر سنجیدہ بات کو بھی مزاح میں بدل دیتے ہیں، کیونکہ ان کا شیڈو انکا سنجیدہ پن ہوتا ہے جسے وہ اپنی انا ساتھ منسلک نہیں کرتے۔

سنجیدہ ہونا غلط نہیں، ہم سب کی شخصیت میں کوئی ایک عنصر نمایاں ہوتا ہے، لیکن مسئلہ وہاں ہوتا ہے جب آپ اپنی شخصیت سے مختلف لوگوں کو دیکھ کر چڑتے ہوں، انہیں پریشان کرتے ہوں یا ان سے دور رہتے ہوں۔ سوچیں آپ کتنا نقصان کررہے ہیں اپنا اگر آپ کے مخالف لوگ صحیح اور آپ شدت پسندی میں غلط فیصلے لے رہے ہیں۔

آپ کو جو باتیں بھی لوگوں میں بری یا فضول لگتی ہیں، یا پھر جو خامیاں آپ لوگوں میں نکالتے ہیں کہ ان میں یہ یا پھر وہ بہتر نہیں، یا پھر وہ تمام عدم تحفظات جو آپ کے اندر دوسروں کو دیکھ کر اجاگر ہوتے ہیں ان پر غور کیجیے وہی آپ کو آپ کی اصلیت بتائیں گے، کیونکہ آپ صرف سنجیدہ یا صرف مزاحیہ نہیں ہوتے بلکہ ہمارے اندر ہر ایک خصوصیت کا الٹ بھی پایا جاتا ہے جسکا اگر اظہار/تسلیم نہ کرنے دیا جائے تو وہ شیڈو بن جاتا ہے۔

آپ کے ماتحت لوگوں کے ساتھ آپ کا برتاؤ (behavior with people in subordinate position of power):

اکثر لوگ اپنے سے کم طاقتور لوگوں یا ان لوگوں پر جو ان کے ماتحت ہوں اپنا غصہ نکالتے ہیں، یا طاقت کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ پوری ایک کڑی ہوتی ہے، آپ کا باس آپ پر چلاتا ہے، آپ اپنے جونیئر پر، آپ کا جونیئر اپنی بیوی پر، بیوی اپنے بچوں پر، یہ پوری ایک سائیکل ہے۔ ہم سب کسی نہ کسی حد تک بے یارومددگار مجبور ہوتے یا محسوس کرتے ہیں، اور اپنے اندر کی اس مجبوری اور بےیار و مددگاری کی تلافی ہم خود سے کم طاقتور لوگوں پر نکال کرتے ہیں۔

اس کا سب سے زیادہ شکار کسٹمر کیئر میں کام کرنے والے لوگ ہوتے ہیں، ان کے شیڈو سب سے زیادہ تاریک ہوتے ہیں، فلموں میں دیکھا ہوگا کہ حالات کا ستایا اور کسٹمرز کے تلخ رویے سے تنگ ایک عام آدمی کبھی کبھار سیریئل کلر بن جاتا ہے یا پھر جرم کی دنیا میں قدم رکھ لیتا ہے، یا پھر اسکی زندگی میں اسکا ایک چھپا ہوا تاریک اور بھیانک چہرہ ہوتا ہے جس کے متعلق اسے خود بھی علم نہیں ہوتا، وہ دراصل اسکا شیڈو ہوتا ہے۔ کسٹمر کیئر جیسی جاب میں آپ کے اندر کچھ بھی چل رہا ہو لیکن چہرے پر مسکان ہونی چاہیے۔ یہ لوگ اپنے جذبات دباتے (repress) رہتے ہیں جو انکا شیڈو بن جاتے ہیں۔

ایسے میں اگر کوئی کسٹمر کیئر میں کام کررہا ہے تو وہ یاد رکھے کہ آپ ان کمزور انسانوں سے یہ امید نہیں رکھ سکتے کہ وہ اپنے باس کا غصہ آپ پر نہ نکالیں، بلکہ آپ کو خود کو سمجھانا ہوگا کہ مجھ پہ چلانے والا یہ انسان خود کسی کی ڈانٹ سن کر آیا ہے۔ اسکا غصہ اور آپ کو برے الفاظ کہنا اس کے اندر کی دنیا اور زندگی میں چلنے والے مسائل کی عکاسی کرتا ہے، چونکہ آپ اسے واپس جواب دینے کی سچویشن میں نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی برائے نام طاقت کا مظاہرہ کررہا ہے تاکہ اپنی بے یارو مدد گاری کو کم کرسکے۔ ایسے لوگ اپنے اندر اٹھنے والی مجبوری، بے یارو مددگاری کو پراسس کرنے کی بجائے انہیں دوسروں پر پھینکتے ہیں۔

جانبداری اور تعصب (biases and prejudice):

آپ کن چیزوں /معاملات/نظریات کی جانب جانبدار ہیں اسکا پتہ لگائیے۔ آپ کی جانبداریاں اور تعصب آپ کے شیڈو ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ اسکارف اور عبایہ کے خلاف ہیں اور مغربی لباس کے حق میں تو یقیناً یہ آپ کی جانبداری ہے، آپ ہمیشہ اسکارف اوڑھنے والوں کی طرف جانبدار رہیں گے۔ اپنی ثقافت کو پسند کرنا غلط نہیں، لیکن کسی اور کی ثقافت کو غلط کہنا آپ کی جانبداری ہے جو آپ کو اپنی سوچ، تجربات اور سوشل سرکل کا دائرہ وسیع کرنے سے روکتی ہے۔ آپ اپنی چھوٹی سی جانبدار حقیقت میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔

اگر آپ کسی خاص نظریے کے پیروکار ہیں تو اس کے مخالف نظریے کو بھی پڑھیں، اس نظریے سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے بات چیت کریں، آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ کی جانبداریاں آپ کو کتنا محدود رکھتی ہیں۔

مظلومیت والا کھیل کھیلنا (playing the victim):

کچھ لوگ اپنی غلطیوں کو قبول نہ کرنے اور اس کی ذمہ داری نہ اٹھانے کے لیے مظلوم نظر آنے کی ہر حد پار کر جائیں گے۔ ان کے شیڈو اتنے گہرے اور تاریک ہوتے ہیں، انکی انا اس قدر کمزور اور محدود ہوتی ہے کہ وہ ہر ممکن جواز ڈھونڈ نکالتے ہیں اپنے آپ کو مظلوم ثابت کرنے کے لیے۔ ذمہ داری اٹھانا ایک بہت ہی مشکل کام ہے، اور مظلوم بن کر ذمہ داریوں سے پیچھا چھڑانا نہایت ہی آسان کام۔ خواتین مظلومیت والا کارڈ زیادہ کھیلتی ہیں۔ مظلومیت ایک شیڈو ہے جو آپ کو اپنے حالات کی ذمہ داری اٹھانے سے روکتا ہے۔

شیڈو کو تلاش کرکے اس کو تسلیم کرنے سے کیا ہوتا ہے؟

سب سے پہلے تو آپ کو خود-آگاہی (self-awareness) کے کئی مواقع ملتے ہیں جو کہ اسکا سب سے بڑا فائدہ ہے۔

مندرجہ بالا بیان کردہ چند پوائنٹ آپ کو تھوڑی بہت معلومات دے سکتے ہیں کہ آپ حقیقت سے کتنا قریب رہتے ہیں، حقائق سے دور رہ کر آپ اپنی بربادی کا سامان تیار کرتے ہیں، آپ خود کو محدود رکھتے ہیں، خود کو ایک نہ ختم ہونے والی اندرونی جنگ میں پھنسائے رکھتے ہیں۔

شیڈو کو تلاش کرکے انا کے ساتھ ضم کرنے سے آپ کے اندر کی جنگ کسی حد تک کم ہوجاتی ہے، جب جنگ ختم ہوتی ہے تو انرجی بچتی ہے جسے آپ کسی بہتر جگہ صرف کرسکتے ہیں، شیڈو کی بند الماری میں تخلیقی خزانہ موجود ہوتا ہے جس پر شعور کی روشنی پڑنا ضروری ہے، ایسا کارل یونگ کہتے ہیں۔ دوسروں سے جنگ لڑنے سے زیادہ توانائی اپنی ذات کے ساتھ لڑنے والی جنگ میں صرف ہوتی ہے۔ کیا آپ میں لالچ اور سخاوت دونوں عناصر موجود نہیں؟

جیسے ہی آپ خود کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی اس عادت کو درست کرنے لگتے ہیں، جیسے ہی آپ خود کے اندر کے منفی جذبات اور دبی ہوئی خصوصیات کو نوٹ کرلیتے ہیں وہاں سے خود-آگاہی کا ایک سفر شروع ہوتا ہے اور اس سفر کو "شیڈو ورک" (shadow work) کہتے ہیں۔

Check Also

Peshawarana Taleem Aur Larkiyan

By Mubashir Aziz