Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nida Ishaque
  4. Dopamine Nation (1)

Dopamine Nation (1)

ڈوپامین نیشن(1)

یہ ایک بہت ہی ضروری کتاب ہے، ہمارا دماغ ہی وہ اوزار ہے جس کے ذریعے ہم خود کو اور دنیا کو دیکھتے ہیں۔ اس کی ساخت اور اسکے کام کرنے کے طریقے کو سمجھنا نہایت اہم ہے۔ دماغ کی سائنس (neuroscience) نے پچھلے کئی سالوں میں بہت ترقی کی ہے جس سے کئی روایتی باتوں کا بھید کھلا ہے۔ اس کتاب میں لت (addiction) اور اسکا دماغ پر اثر بیان کیا گیا ہے، اس میں انزائٹی کا بھی ذکر ہے۔

چونکہ کتاب لکھنے والی اینا لمبکی سائیکاٹرسٹ اور اسٹین فارڈ یونیورسٹی کی لت سے منسلک کلینک (addiction clinic) کی سربراہ ہیں تبھی ان کے پاس آنے والے افراد جن کا کتاب میں ذکر کیا گیا ہے وہ زیادہ تر امیر اور پڑھے لکھے لوگ ہیں، مثلاً کمپیوٹر سائنسدان، سرجن اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ۔ لیکن اینا نے غربت اور اس سے منسلک مختلف لت کا شکار ہونے کا بھی کتاب میں ذکر کیا ہے۔

اور جو بات مجھے اینا کی اچھی لگی وہ یہ کہ انہوں نے اپنی ذاتی زندگی میں لت اور اس لت سے جان چھڑانے کے سفر کو بھی کتاب میں بیان کیا ہے، جو یقیناً ہمت کا کام ہے۔ کتاب میں بیشک بہت انفارمیشن ہے جس میں سے کچھ آسان الفاظ میں بیان کرنے کی کوشش کروں گی۔

انسان نے بہت وقت تنگی اور افلاس (scarcity) میں گزارا ہے، لیکن اچانک سائنس نامی ایک جادو کا چراغ ہاتھ لگ جانے کے بعد انسان کا تو جیسے اسٹیٹس ہی تبدیل ہو گیا۔ وہ بھوک اور افلاس کی دنیا سے ایسی دنیا میں آ گیا جہاں اب فراوانی (abundance) ہے۔ انسان نے سوچا کہ فراوانی آ جانے سے اس کے مسئلے حل ہو جائیں گے لیکن ہمیشہ کی طرح مستقبل کی پیشن گوئی میں ہم ناکام ہی رہے ہیں، اس فراوانی کے اگر فوائد ہوئے تو نقصانات بھی ناقابلِ تلافی ہیں۔

ہم وقت میں پیچھے کی جانب نہیں جا سکتے، ہمیں اب چاہ کر بھی اس فراوانی کو اس سے پیدا ہونے والے مسائل کو الٹ نہیں سکتے لیکن اس سے نمٹنے کے مختلف طریقے ضرور ڈھونڈ سکتے ہیں۔ کسی وقت میں تفریح کے لیے لوگ ترس جاتے، آج نظر دوڑائیں تو ہر جگہ تفریح ہی تفریح ہے۔ اور اس تفریح اور پلیژر سے بھری دنیا میں آپ اپنے افکار میں اعتدال کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں یہ آپ کو ڈاکٹر اینا لمبکی بتاتی ہیں جو اس کتاب "ڈوپامین نیشن" کی لکھاری ہیں۔

درد۔ پلیژر کی نیوروسائنس اور ڈوپامین (pain-pleasure and dopamine):

لفظ "ڈوپامین" آج کل بہت ٹرینڈنگ میں ہے۔ یہ ڈوپامین کیا ہے؟

ڈوپامین دماغ میں خارج ہونے والے بہت سارے کیمیکل جن کا کام آپ کو پلیژر دینا ہے، میں سب سے اہم ہارمون ہے، اسے "خوشی کا ہارمون" بھی کہتے ہیں۔ یہ مزہ دیتا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ "مزہ آخر سزا میں کب اور کیوں تبدیل ہو جاتا ہے؟" ہم لت میں کیوں مبتلا ہوتے ہیں؟ آئیے اس لت کو سمجھنے کے لیے دماغ کے سسٹم "ہومیو سٹیسس" (homeostasis) کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

آپ سب نے سنا ہو گا کہ کائنات میں ہر چیز خود کو توازن میں لے کر آتی ہے، اور یہی نظام فطرت نے ہمارے دماغ میں بھی تشکیل دیا ہے۔ ڈاکٹر اینا کہتی ہیں یوں تصور کیجیے کہ ہمارے دماغ میں ایک ترازو ہے جس پر ایک طرف پلیژر تو دوسری جانب درد موجود ہے اور یہ ترازو ہمیشہ خود کو توازن میں لانے کی کوشش کرتا ہے اور اس عمل کو "ہومیوسٹیسس" (homeostasis) کہتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر لت (addiction) کیسے پڑتی ہے اور توازن کہاں بگڑتا ہے؟

جب آپ کوئی پلیژر والا تجربہ کرتے ہیں تو ترازو میں پلیژر والا کانٹا بھاری ہو جاتا ہے، اب چونکہ توازن لانا ہے تو اب وقت ہوا چاہتا ہے درد کو برداشت کرنے کا، لیکن مسئلہ وہاں جنم لیتا ہے جب آپ درد کو توازن میں آنے ہی نہیں دیتے اور اس سے بھاگنے کے لیے مسلسل پلیژر کو حاصل کیے جاتے ہیں۔ مسلسل پلیژر لینے پر اس مخصوص چیز سے ایک وقت میں پلیژر ملنا بند ہو جاتا ہے جسے ڈاکٹر اینا "نیورو-ایڈ پیٹیشن" (neuroadaptation) کہتی ہیں، مطلب کہ وقت کے ساتھ وہ شے جس سے آپ پلیژر حاصل کرتے رہے ہیں اسکا پلیژر کم ہوتا جائے گا اور پلیژر محسوس کرنے کے لیے اب اس شے کی زیادہ سے زیادہ مقدار لینی پڑے گی۔

اس سے آپ کی درد (pain) والی سائیڈ اور بھی زیادہ تکلیف دینے لگے گی (جس طرح تصویر میں دکھایا گیا ہے)، یہی وہ حالت ہوتی ہے جب آپ نہ صرف لت میں مبتلا ہوتے ہیں بلکہ اب آپ کو لت بہت زیادہ تکلیف دینے لگتی ہے کیونکہ اب لت آپ کے کیریئر، رشتوں، اخلاقیات اور صحت کے بیچ آ کر نقصان پہنچا رہی ہے (حقیقت تو یہ ہے کہ ہمیں نشئی یا لت کا شکار انسان اچھا نہیں لگتا، صحت کی جانب مائل ہونا بھی ہم انسانوں کی فطرت ہے)۔

یہ تو تھا ڈوپامین کا تعارف، اب آتے ہیں لت کو حل کرنے کے لیے مناسب اقدامات پر۔ کتاب میں کئی سائنسی تجربات اور مثالیں دی گئی ہیں لیکن میں چند لفظوں میں سرسری وضاحت کرنا چاہوں گی۔

(جاری ہے)

Check Also

Final Call

By Hussnain Nisar