Bachon Par Kaam Ki Halki Phulki Zimmedari Dalni Chahiye
بچوں پر کام کی ہلکی پھلکی ذمہ داری ڈالنی چاہیے
سوال یہ ہے کہ آیا بچوں پر ان کے کام کی ہلکی پھلکی ذمہ داری ڈالی جانی چاہیے یا انہیں چھوٹا ہونے کا مارجن دیا جائے؟
بہت سے والدین کو لگتا ہے کہ بچہ بیچارہ ابھی سے ذمہ داریوں میں نہ پڑ جائے۔ اسے اسکا بچپن جینے دیا جائے۔ واقعی؟ دراز کھول کر کھلونہ واپس رکھنے میں بچپن کون سے بوجھ تلے آ گیا؟ جہاں سے چیز اٹھائی ہے، اسے واپس پہنچانا کونسا اتنا بڑا کام ہے جس کی وجہ سے بیچارہ چھوئی موئی بچہ مشکل میں پھنس گیا؟ ماں جو باقی پورے گھر کا کام سنبھال سکتی ہے، اسے یہ تھوڑا سا اضافی کام کرنے میں کیا عار ہے؟ جبکہ جتنی بار بچے کو بتایا اور سمجھایا جاتا ہے، اس سے قدرے کم وقت میں وہ سب کچھ سمیٹ لیا جا سکتا ہے۔
ایک طرف ہم کہتے ہیں بچوں پر پڑھائی کا بوجھ نہ لادا جائے (جی، میں بھی یہی کہتی ہوں۔ جب سے لاک ڈاؤن ہوا ہے، بچے کے وارے نیارے ہیں) لیکن کیا اتنی موج کہ بنیادی لائف سکِلز بھی نہیں سکھانے؟ ویسے تو بات ہو تو سب یک زبان ہو کر کہتے ملتے ہیں کہ ہمارے شوہر ہماری ہیلپ نہیں کرتے، آج کی ماں کو چاہیے کہ لڑکوں لڑکیوں کو شروع سے چھوٹے چھوٹے کام کرنے کی عادت ہو۔ لیکن جب انہیں انہی کا اپنا چھوٹا چھوٹا کام کرنے کو کہا جائے تو ہائے بیچارہ بچہ، ابھی سے ذمہ داری کے بوجھ میں۔
بچوں میں شروع سے ہی اپنی چیز واپس رکھنے کی عادت کیوں ڈالنی چاہئے، اسکی بہت سی وجوہات کتابوں میں موجود ہیں۔ لیکن میرے نزدیک جو اہم ترین وجہ ہے وہ کسی کتاب میں نہیں۔ یہ گھر اکیلا ماں باپ کا نہیں۔ سب گھر کے افراد ہیں۔ مل کر رہتے ہیں، مل کر کام کرتے ہیں۔ یہ ٹیم ورک ہے۔ ایک طرف تو ٹیم ورک اور احساسِ ذمہ داری دلوانا مقصود ہے، دوسری طرف بچے میں یہ احساس بھی پیدا کرنا ہے کہ امی ابو بھی تھک جاتے ہیں۔ انکی مدد کرنا آپکا فرض ہے۔
اپنی عمر کے مطابق کام کیجیے۔ کوڑا باہر رکھ آئیں۔ گروسری اندر لانے اور سنبھالنے میں مدد کریں۔ بستر صحیح کریں۔ اپنی چیزیں جہاں سے اٹھائیں وہاں واپس رکھیں۔ میں نے جوان لڑکیوں کو دیکھا ہے جو اٹھ کر کمرے سے نکل جاتی ہیں اور بعد میں اماں بستر صحیح کرتی ہیں۔ لڑکے نہا کر گیلا تولیہ لانڈری میں نہیں رکھ سکتے، وہ اماں بعد میں رکھتی ہیں۔ یہ کون سا ایسا کام ہے کہ بچوں کو کرنے کو نہ کہا جائے؟
اپنے کام کرنے سے بچے independent ہوتے ہیں، اور نتیجتاََ خود اعتماد۔ ہمارے یہاں لاڈ کا طریقہ ہے کہ بچوں کو کچھ نہ سکھاؤ۔ ماں پورے گھر کا کام انکی نظروں کے عین سامنے کرتی ہو اور وہ بے حسی سے دیکھتے رہیں۔ میں کینیڈین پولیس ریکروٹمنٹ کا پڑھ رہی تھی۔ جو لوگ کوکنگ اور لانڈری خود نہ کرتے ہوں، انکی سلیکشن نہیں ہوتی۔ یعنی بنیادی پڑھائی کے علاوہ گھر کے کام کاج سیکھنا سکھانا اتنا ایک اہم ہے۔
باقی فائدے آپکو پتہ ہی ہیں۔ زندگی میں ڈسپلن، آرگنائزیشن سکِلز، ٹائم مینجمینٹ سکَلز، مائنڈ فل نیس یہ سب اس سے جڑے ہیں۔ پھر یہ کہ ذہنی سکون کے لئے بھی گھر کا clutter-free ہونا بہتر ہے۔ بچوں کو اتنا بھی بے بی نہ بنائیں کہ اپنا ہی پھیلایا ہوا سمیٹنے میں بھی انکا بچپن داؤ پر لگنے کا خدشہ ہو۔