Saal e Nao
سال نو
نئے سال کا آغاز ہو چکا ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ یہ سال امت مسلمہ کی یکجحتی کا سال ہو۔ پاکستان میں استحکام پیدا ہو۔ اللہ پاک اس کی خیر چاہنے والوں کی اپنے غیب سے مدد فرما اور اس کے دشمن ہمیشہ ہی ناکام اور نامراد رہیں۔ یہاں دو طرح کی سوچ پائی جاتی ہے۔ ایک یہ کہ ہم مسلمان ہیں۔ ہمارا نیا سال کا محرم میں آغاز ہوتا ہے۔ اور دوسری سوچ یہ کہ سارا سال آپ اس کیلنڈر کو استعمال کرتے ہیں۔
صرف دسمبر کے آخر میں آپ کو اسلامی کیلنڈر یاد آتا ہے۔ یہاں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ یہ عیسوی یا اسلامی نہیں بلکہ قمری اور شمسی سال ہیں۔ اسلام نے دونوں سورج اور چاند ہی حرکت کو مد نظر رکھتے ہوئے احکامات دیے ہیں۔ دوسری جانب جنھوں نے سال کی خوشی میں پوری رات طوفان بدتمیزی مچائے رکھا، ان سے بھی بہت ادب سے سوال ہے کہ انھوں گزشتہ سال میں کون سا ایسا کارنامہ انجام دیا، جس کی اتنی خوشی منائی جارہی تھی۔
اگر یہ جواب ہے کہ اقوام مغرب کی تقلید ان کا بنیادی حق ہے، تو اس سوچ کی ہمارے سرحد کہ ایک بزرگ استاد نے بہت اچھی تشریح کی ہے کہ ہم بحثیت قوم بے مقصد نقال ہیں، ان سب سے قطع نظر آپ چاہے قمری یا شمسی کلینڈر استعمال کریں۔ نئے سال کی مبارکباد دیں یا نہ دیں۔ ایک عزم ضرور کریں، جیسے کوئی کھلاڑی ایک دوڑ کے بعد دوسری میں حصہ لینے سے پہلے اپنی موجودہ کارکردگی کا جائزہ لیتا ہے اور پھر دوسری دوڑ کے لئے منصوبہ بندی کرتا ہے۔
ویسے نئے سال کے لے اپنے آپ کا جائزہ لیں، جو اچھے کام کر پائے ان پر اللہ پاک کا شکر ادا کریں۔ جو غلطیاں اور گناہ ہوے ہیں ان پر نادم ہوں، ان کے اسباب کو جاننے کی کوشش کیجے کہ کن حالات میں وہ کام ہوے آیندہ احتیاط کیجے۔ اور جو کام نہیں کر پائے انہیں، اس سال کے لائحہ عمل میں شامل کیجیے۔ کتابیں پڑھنے کو اپنا معمول بنائیں۔ اس کی ہمارے معاشرے میں بہت کمی ہے۔
پاکستان میں اوسط ایک پاکستانی چھ صفحات سالانہ پڑھتا ہے، جب کہ یہودیوں کے بچے بھی ایک سال میں 72 کتابیں پڑھتے ہیں۔ فرق آپ کہ سامنے ہے۔ ہمارے معاشرے میں زیادہ تر لوگ بغیر منصوبہ بندی کے ہی اپنی زندگی گزارتے ہیں، ان کی مثال اس فوجی کی سی ہے۔ جو بغیر ہتھیار کے میدان جنگ میں جاے۔ تو پھر اس کا انجام۔ اچھے دوست بنائیں یا خود دوسرں کے لیے اچھے دوست بن جائیں۔ اپنی سوچ کو وسعت دیں اور اجتماعی فائدے کا سوچیں۔
مسلمان کی منصوبہ بندی میں اللہ پر توکل، اسکے فیصلوں پر راضی ہونا اور ہر حال میں شکر وصبر کرنا اور مشکلات میں اپنے رب سے دعا مانگنا شامل ہے۔ پھر آخر میں یہی دعا کہ اللہ پاک ہم سب کو ایک کر دےآمین۔