Pakistan Ka Nizam e Hukumat Kya Hai?
پاکستان کا نظامِ حکومت کیا ہے؟
ریاستیں ازل سے موجود نہیں ہوتیں، ناہی آسمان سے اترتی ہے اور نہ ہی کسی ایک شخص کے حکم پر تشکیل پاتی ہیں۔ بلکہ ریاست کو بنانے میں کئی برسوں کی محنت اور کٹھن منازل طے کرنی پڑتی ہیں۔ ریاست کے وجود میں آنے کے بعد سب سے پہلا اور اہمیت کا حامل فعل نظامِ ریاست کی تشکیل ہوتا ہے، اب ریاست میں ملوکیت کا نظام ہو گا یا جمہوری نظام، اس کا فیصلہ ریاست کا سربراہ یا۔ حکمران کرتا ہے۔ 1947 کو ہندوستان کے مسلمانوں کی انتھک محنت کے بل بوتے پر رب العالمین نے مملکتِ پاکستان جیسا انعام اس عظیم قوم کو عطا کیا۔ 14 اگست 1947 میں آزادی کے بعد نومولود ملک کے سب سے پہلے گورنر جنرل قائد ملت پاکستان جناب "محمد علی جناح" اور پہلے وزیراعظم بننے کا شرف "لیاقت علی خان صاحب" کے حصے میں آیا اور مملکتِ پاکستان کو جمہوری نظام کے راستے پر گامزن رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یوں پاکستان میں جمہوریت نے ۱۹۴۷ میں جنم لیا۔
جمہوریت کیا چیز ہے۔۔؟ جمہوریت ہی کیوں، قائد ملّت نے جمہوری نظام کا ہی کیوں انتخاب کیا؟ جی ہاں! یہ وہ سادہ مگر قابلِ غور سوالات ہیں جو جمہوریت کے نام آنے پر ہر زی شعور شخص کے دماغ میں گردش کرنے لگتے ہیں۔ جمہوریت یعنی عوام کی حکومت، ایک ایسا نظام جس میں رنگ، نسل، زبان کے اختلاف سے ہٹ کر تمام انسانوں کے لیے قانون و حقوق برابر پید ا ہوتے ہوں۔ عوام کو رائے دینے میں آزادی حاصل ہو عوام ہی ریاست کے نمائندوں کا انتخاب کرتی ہو۔ جمہوریت ان تمام خوبیوں کی حامل ہے چونکہ مملکتِ پاکستان میں مختلف زبانوں اور قومیت کے لوگ زم تھے۔ اس لیے قائد ملت نے مملکتِ پاکستان کو ملوکیت (بادشاہیت) نظام سے بچانے کے لیے جمہوری نظام کو پاکستان میں رائج کرنے کا فیصلہ کیا مگر 16اکتوبر 1951 کو روالپنڈی کے ایک پارک میں جمہوری نظامِ ریاست کے وزیراعظم کو گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا اور اسکے ساتھ ساتھ جمہوریت کو انتہائی زخمی کر دیا گیا تا کہ وہ دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑی نہ ہو پائے۔ کیونکہ جمہورت کسی ایک شخص کا نام نہیں بلکہ ایک نظام کا نام ہے اس لیے 16 اکتوبر1951ء کو جمہوریت صرف زخمی (یعنی کہ کمزور) ہوئی بلکل اُس انسان کی طرح جو انتہائی زخمی ہو مگر اس میں سانس کی حرکت جاری وساری ہو اس کمزور جمہوریت کو مضبوظ اور صحت مند کرنے کے بجائے اس وقت کے برسرِ اقتدار شخصیات اس کو بیساکھیوں کے سہارے ہی ساتھ لے کر چل دیے اس کی ایک بیساکھی اپوزیشن تو دوسری بیساکھی کی ذمہ داری حکومت نے انجام دی۔
کمزور اور بیساکھیوں کے سہارے کی وجہ سے چار مرتبہ فوجی آمروں نے جمہوریت سے بیساکھی لے کر اس سے چلنے کی سکت لے لی اور جمہوریت راستے میں پڑی اپنی بیساکھیوں کا انتظار کرتی رہی۔ فوجی امریوں کے علاوہ جمہوریت اپنی بیساکھیوں یعنی اپوزیشن اور حکومت کے سہارے ایک ساتھ کبھی نہ چل سکی کبھی اپوزیشن نے اپنی بیساکھی لے کر جمہوریت کو ایک بیساکھی پر چلنے پر مجبور کر دیا تو کبھی حکومت نے یہ عمل انجام دیا۔ اس طرز کی جمہوریت کی وجہ سے بین الاقوامی تحقیقاتی تنظیم "ڈیموکریسی انڈیکس" نے پاکستان کے نظام حکومت کو'ہائیبرڈ'(مرکب) قراد دیا ہے۔ یعنی کہ ایسا نظام جس میں آزادیِ رائے، انتخابی نظام کمزور(بیساکھیاں) ہوں۔ 167 جمہوری نظام والے ممالک کی فہرست میں پاکستان 105 نمبر پر ہے۔ اگر ہم حدیث کے مفہوم پر جائیں کہ اپنے سے نیچے والوں کو ہمیشہ دیکھو تو فہرست میں ہم سے نیچے بھی بہت سے ممالک ہیں لہٰذا ہمیں شکر ادا کرنا چاہیے اور اگر فہرست میں اوپر کی جانب دیکھیں تو ابن انسان سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ اگر پاکستان مکمل جمہوریت سے بہت دور اور ناقص جمہوریت والے ممالک میں بھی شامل نہیں تو پھر ملک پاکستان کا نظام حکومت کیا ہے؟