Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Danish Hanif
  4. Keyboard Warriors

Keyboard Warriors

کی بورڈ وارئرز‎‎

استغفراللہ، ان لوگوں کو شرم نہیں آتی، پتہ نہیں یہ لوگ انگریزوں سے اتنا متاثر کیوں ہو جاتے ہیں؟ یہ دیکھو چائنا کی کائلی جینز آ گئی ہيں، یہ ہے ہی ایسا، ٹھیک ہوا اس کے ساتھ، توبہ توبہ اس قدر بیہودگی، ارے جو کرنا ہے گھر پہ کرو دنیا کے سامنے یہ بے شرمی کرنے کا کیا مقصد ہے؟ ارے تم لوگوں نے مرنا نہیں ہے کیا؟ کچھ تو خوف کرو! وہ تمام لوگ جو سوشل نیٹ ورکنگ بالخصوص ٹوئٹر اور انسٹا گرام کا حصہ ہیں وہ ان کمنٹس سے آگاہ ہوں گے۔

جب بھی کسی سیلیبرٹی کی طرف سے اپنی اسٹوری پوسٹ کی جاتی ہے، خصوصاََ خاتون سیلیبرٹی کی طرف سے کوئی انفرادی یا جوڑے کی صورت کوئی تصویر پوسٹ کی جاتی ہے جو کہ کچھ لوگوں کو اخلاق کی حد کے پار نظر آتی ہے تو ایک ہنگامہ برپا ہو جاتا ہے، انسٹا اور ٹوئٹر کے جنگجو اپنے ہتھیاروں (کی بورڈ) کے ساتھ حملہ آور ہو جاتے ہیں اور بالائی سطور میں بیان کردہ کمنٹس کا طوفان آ جاتا ہے، واضح رہے کہ بہت سے کمنٹس ایسے ہوتے ہیں جو تحریر اور تقریر کے احاطے میں بھی نہیں لاۓ جا سکتے۔

سوال یہ ہے کہ جو لوگ اخلاقیات کے لیکچرز پہ مبنی کمنٹس کر رہے ہوتے ہیں وہ خود اخلاقیات کے کون سے درجے پر فائز ہوتے ہیں؟ ان میں سے ذیادہ تر وہ لوگ ہوتے ہیں جو صبح اٹھ کے سب سے پہلے اپنی "سرچ ہسٹری" ڈیلیٹ کرتے ہیں کہ کہیں ان کے "پاکباز" کردار کا پول نہ کھل جاۓ اور وہ "معزز صارف" کی فہرست سے نکال دئے جائیں۔ ٹھیک ہے "کمنٹس سیکشن" کمنٹس کے لۓ ہی ہوتا ہے مگر ایسا بالکل نہیں کہ آپ کو کمنٹس کے نام پہ مادر پدر آزادی مل گئی ہے۔

جس پہ آپ اپنے "کی بورڈ" کے ہتھیار سے حملہ آور ہیں وہ بھی جیتا جاگتا انسان ہے، اس کے بھی گھر والے ہیں، ان کا دل بھی ہے، انہیں بھی تکلیف ہو سکتی ہے، ہمیں کسی کا دل دکھانے کا اختیار کس نے دیا ہے؟ ہم اپنے اسٹیٹس پر، اسٹوری پر دل نہ دکھانے کی تحریریں لگا لگا کر لائکس اور کمنٹس حاصل کر رہے ہوتے ہیں مگر جب حقیقی زندگی کی بات آتی ہے تو ہماری زبانیں زہر میں ڈوبی شمشیر بے نیام بن جاتی ہیں پھر ان سے کوئی نیم بسمل ہو یا بے جاں ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

بے جان سے مرحوم عامر لیاقت حسین یاد آۓ جو اپنے آخری ایام میں روتے رہے، معافیاں مانگتے رہے مگر کسی سوشل میڈیا وارئیر کے کان پہ جوں تک نہ رینگی، میمز بنتی رہیں، انہیں شیطان ثابت کرنے کی کوششیں کی جاتی رہیں، مزاق اڑایا جاتا رہا، گالیاں دی جاتی رہیں۔ ان کا کردار کیسا تھا، کیسے معاملات تھے، کس کے ساتھ غلط کیا، صحیح کیا، ذیادتی کی، نہیں کی، کتنی شادیاں کیں؟ یہ تمام تر ذاتی معاملات تھے جو کچھ لوگوں کے درمیان تھے۔

مگر ہم ایسا ظاہر کر رہے تھے کہ شاید یہ ہمارے ساتھ ہوا ہو، نتیجہ دباؤ میں آ کر ایک انسان دنیا سے گیا، بنائیں میمز، کریں کردار کشی، ہمیں کیا فرق پڑتا ہے؟ گزشتہ دنوں ایک پاکستانی خاتون سنگر کی ایک غیر ملک میں انگریزی گانے کی ویڈیو وائرل ہوئی، جس کے بعد تمام تر وارئرز چڑھ دوڑے، ایسے ایسے کمنٹس، تضحیک، مذاق اڑایا گیا کہ اللہ کی پناہ۔ ان تمام وارئرز سے کوئی یہ پوچھے کہ آپ میں سے کتنے لوگ انگریزی بول سکتے ہیں؟

اسٹیج پہ آ کر کون پرفارم کر سکتا ہے؟ ایک غیر ملک میں غیر ملکیوں کے سامنے کتنے لوگ انگریزی بول سکتے ہیں؟ ایک اور بات کتنے لوگ یہ کمنٹس مںہ پہ کر سکتے ہیں؟ کیوں کہ ہمیں پتہ ہے کہ ہم گمنام رہ کر بات کر رہے ہیں تو کہیں جو کہنا ہے۔ اس ہی تسلسل میں پڑوسی ملک کے "کی بورڈ وارئرز" تو اس حد تک بڑھ گۓ ہیں کہ سلیبریٹیز کی معصوم بچیوں کو ریپ کی دھمکیاں دینے لگے ہیں، اس سے زیادہ اخلاقی پستی کیا ہو سکتی ہے؟

سلیبریٹیز کے علاوہ سیاسی مخالفت میں بھی ایک دوسرے کے خلاف ایسے ایسے کمنٹس دئے جاتے ہیں، "ٹرینڈز" سیٹ کیے جاتے ہیں کہ شیطان بھی اپنی آنکھوں پہ ہاتھ رکھ لے۔ "اندھی نفرت و عقیدت" میں بٹے معاشرے میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لۓ "کی بورڈ وارئرز" ایک دوسرے کے خاندانوں کو گھسیٹ لیتے ہیں، اور پھر سوشل میڈیا پر کسی گٹر کا گمان ہونے لگتا ہے بات پھر وہی ہے کہ پردے کے پیچھے بیٹھ کر بولنا بہت آسان ہے، سامنے کہنے کے لۓ ہمت چاہۓ ہوتی ہے۔

ہر لفظ جو آپ کی زبان، قلم یا کی بورڈ سے نکلے اس پر خوب سوچ لیں کہ وہ خلاف حق تو نہیں ہے، اور آپ اس کا حساب خدا کے ہاں دے سکیں گے؟ اس کی وجہ سے کسی کا دل تو نہیں دکھ رہا؟ کہیں آپ کے الفاظ کی وجہ سے کوئی ڈپریشن کا شکار تو نہیں ہو رہا؟ آپ کا تو ٹائم پاس ہو گیا مگر کسی کا گھر تو نہيں ٹوٹ رہا؟ مانا کہ آپ کسی سے نہیں ڈرتے اور آپ کو کوئی نہیں دیکھ رہا مگر یاد رکھیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے اور وہ آپ سے حساب بھی لے گا، کسی سے ڈریں یا نہیں مگر آپ کو بہر حال خدا سے ڈرتے رہنا چاہۓ۔

Check Also

Nange Paun Aur Shareeat Ka Nifaz

By Kiran Arzoo Nadeem