Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Burhan Ul Haq/
  4. Valentine Day (2)

Valentine Day (2)

ویلنٹائن ڈے (2)

چوتھی صدی عیسوی تک یہ دن تعزیتی انداز میں منایا جاتا تھا۔ لیکن رفتہ رفتہ اس دن کو محبت کی یادگار کا رتبہ حاصل ہوگیا۔ برطانیہ میں اس دن اپنے منتخب محبوب اور محبوبہ کو محبت کے جذبات سے بھرے خط اور پیغامات اور سرخ گلاب بھیجنے کا رواج پا گیا۔ جنگ عظیم دوم تک اس کو جرمنی میں نہیں منایا گیا مگر یہ بعد میں امریکہ اور جرمنی میں بھی منایا جانے لگا۔

(4)۔ امریکہ میں یہ روایات مشہور ہیں۔ 14 فروری کو وہ لڑکے یا لڑکیاں جو آپس میں شادی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ سٹیم ہاؤس جا کر ڈانس کریں اور ایک دوسرے کے ناموں کو دہرائیں، جاپان میں خواتین 14 فروری کو تمام مردوں کو تحفے تحائف پیش کرتی ہیں۔ اسی طرح اٹلی میں یہ مشہور ہے کہ خواتیں 14 فروری صبح کو کھڑکی کے سامنے کھڑی ہو جائیں جو پہلے انکی نظروں سے گزرے گا وہی اس کا مستقبل کا ساتھی ہوگا۔ اسی طرح مغربی ممالک میں یہ مشہور ہے کہ اگر کوئی یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ اسکی کتنی اولاد ہوگی تو اسے چاہئے کہ وہ 14 فروری کو سیب کو کاٹیں اور آدھے سیب میں جتنے بیج ہوں گے اتنے ہی ان کے بچے ہوں گے۔

(5)۔ اس کے آغاز کے بارے میں کچھ افراد کہتے ہیں کہ یہ دن وہ ہے جب سینٹ ویلنٹائن نے روزہ رکھا۔ اور لوگوں نے اسے محبت کا دیوتا مان کر یہ دن اس کے نام سے منسوب کر دیا۔ فن لینڈ کے لوگ اس دن کو "فرینڈز ڈے" کے نام سے منسوب کرتے ہیں۔ سویڈن میں اسے "آل ہرٹز ڈے" کہا جاتا ہے۔ رومانیہ میں 14 فروری کو پیار کرنے والوں کا دن کہا جاتا ہے۔ بعض اسلامی ممالک جن کو کچھ اسلام کی حدود کا خیال ہے اس کو ناپسند کرتے ہیں مگر ترقی والے اس دن کو "سویٹ ہارٹ ڈے" کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ دن اسرائیل، برازیل اور بہت سے افریقی ممالک میں منایا جاتا ہے۔ ڈنمارک اور ناروے میں اس دن کو "محبت کرنے والوں کا دن" سے منسوب کیا جاتا ہے۔

بہرحال یہاں تک مختصر سی بحث کے بعد یہ سامنے آتا ہے کہ یہ غیر اسلامی اور غیر اخلاقی رسم ہے۔ اسلامی ملک میں مغربی تہوار کو منانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ یہاں پر ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہمیں مغرب کی تقلید کرنی چاہئے یا کہ آقا کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی غلامی کا پٹہ اپنے گلے میں ڈالنا چاہئے۔ ہمیں رحمان کو راضی کرنا چاہئے یا کہ شیطان کو ویلنٹائن ڈے کے بارے میں ایک کالم نگار دی نیشن اخبار میں لکھتے ہیں کہ ویلنٹائن ڈے کا آغاز کیسے ہوا۔

"ایک بادشاہ کے زمانے میں جنگوں کا بےانتہا سلسلہ شروع ہوگیا۔ بادشاہ نے جنگوں کے پیش نظر سپاہیوں کی شادیوں پر پابندی عائد کر دی۔ تو ایک پادری نے راتوں رات شادیاں کرانی شروع کر دیں۔ اسی اثناء میں اس کو گرفتار کیا گیا۔ تو دوران جیل اس کی جیلر کی بیٹی سے محبت ہوگئی اور 14 فروری 270 AD کو اس نے اپنی محبوبہ کو کارڈ دئے اور خط دیا۔ اور اس نے آخر پر لکھا کہ From my Valentine۔ تمہارے ویلنٹائن کی طرف سے۔ پھر اس کو پھانسی دے دی گئی تو پھر اس کی یاد میں ویلنٹائن ڈے منایا جانے لگا"۔

(The Nation، Sunday Plus، March 9، 2008، Page No:13) جاری ہے۔

Check Also

Som Aur Seyam Mein Farq

By Toqeer Bhumla