Friday, 26 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Burhan Ul Haq/
  4. Parda, Islam Aur Aurat (2)

Parda, Islam Aur Aurat (2)

پردہ اسلام اور عورت (2)

10: ام المومنین حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ میں اور ام المومنین حضرت میمونہؓ حضورؐ کی خدمت میں حاضر تھیں کہ اچانک حضرت عبداللہ بن ام مکتومؓ بارگاہ رسالتؐ میں حاضر ہوئے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب پردے کا حکم ہو چکا تھا۔ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا ان سے پردہ کرو۔ میں نے عرض کی کہ یارسول اللہؐ یہ نابینا ہیں ہمیں یہ نہ دیکھ رہے ہیں اور نہ کوئی ہم کلامی ہے۔ یہ سن کر رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا کیا تم دونوں بھی نابینا ہو کیا تم ان کو نہیں دیکھ رہی ہو۔ (جامع ترمذی، جلد4، صفحہ 356، حدیث نمبر 2787، دارالفکربیروت)

اب ایک صحابی رسول کی غیرت کا واقعہ ملاحظہ فرمائیں۔

حضرت ابو السائب فرماتے ہیں کہ ایک نوجوان صحابی رسول کی نئی نئی شادی ہوئی تھی ایک بار جب وہ اپنے گھر تشریف لائے تو یہ دیکھ کر انہیں بڑی غیرت آئی کہ ان کی دلہن گھر کے دروازے پر کھڑی تھی، مارے جلال کے نیزہ تان کر اپنی دلہن کی طرف لپکے وہ گبھرا کر پیچھے ہٹ گئیں اور رو کر پکاریں اے میرے سرتاج مجھے مت مارئیے میں بے قصور ہوں ذرا اندر جا کر دیکھیں کہ مجھے کس چیز نے باہر نکالا ہے؟ چنانچہ جب وہ صحابی اندر تشریف لے گئے کیا دیکھتے ہیں کہ ایک خطرناک سانپ کنڈلی مار کر بیٹھا ہے، تو آپ نے زوردار وار کر کے سانپ کو زخمی کر دیا سانپ نے آپ کو ڈس لیا سانپ تڑپ ٹڑپ کر مر گیا وہ صحابی اس سانپ کے زہر سے فوت ہو گئے۔

(ابوداود، جلد4، صفحہ 465 حدیث نمبر 5257، دارالحیاء بیروت)

ہم نے صحابی رسول کی غیرت کا واقعہ ملاحظہ کیا انہوں نے اپنی بیوی کا گھر کے دروازے پر کھڑا ہونا بھی برداشت نہ کیا اور آج ہم ہیں کہ ہماری مائیں، بہنیں، بیٹیاں، بازاروں کی زینت بنی ہوئی ہیں۔

ساغر صدیقی نے کہا تھا کہ

کل جنہیں چھو نہیں سکتی تھی فرشتوں کی نظر

آج وہ رونق بازار نظر آتی ہیں۔

اکبر اٰلہ آبادی نے کیا خوب کہا تھا کہ

بے پردہ مجھ کو آئیں نظر چند بیبیاں

اکبر زمیں میں"غیرت قومی" سے گڑ گیا

پوچھا جو ان سے آپ کا پردہ کدھر گیا

کہنے لگیں کہ "عقل" پہ مردوں کے پڑ گیا۔

(اسلامی زندگی، ص 93)

ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہؓ نے عورتوں کی زیب و زینت دیکھ کر ارشاد فرمایا تھا کہ اگر رسول اللہؐ اس بناؤ سنگھار کو دیکھ لیتے تو عورتوں کا مسجد میں آنا بند کر دیتے۔ (مسلم شریف، جلد اول۔ کتاب الصلوٰۃ، حدیث نمبر 903)

حضرت علامہ ابن حضر مکی ہیتمی نقل فرماتے ہیں۔ معراج کی رات سرور کائنات شاہ موجوداتؐ نے جو بعض عورتوں کے عذاب کے ہولناک مناظر ملاحظہ فرمائے ان میں یہ بھی تھا کہ ایک عورت بالوں سے لٹکی ہوئی تھی اس کا دماغ گھول رہا تھا سرکارؐ کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ یہ عورت اپنے بالوں کو غیر مردوں سے نہیں چھپاتی تھی۔

(الزواجر جلد 2، ص97۔ 98، دار المعرفہ بیروت)

باحیاء و باشرم ماں کا واقعہ۔

حضرت ام خلادؓ پردہ کیے منہ پر نقاب ڈالے اپنے شہید بیٹے کی معلومات حاصل کرنے کے لیے بارگاہ نبوتؐ میں آئیں تو کسی نے کہا کہ آپ اس حالت میں اپنے بیٹے کی معلومات لینے آئیں ہیں کہ آپ کے چہرے پر نقاب ہے وہ فرمانے لگیں، اگر میرا بیٹا جاتا رہا تو کیا ہوا میری حیاء تو نہیں گئی۔ (سبحان اللہ)

(سنن ابوداود، جلد 3، ص9، حدیث نمبر 2488، دارالحیاء بیروت)

میری معزز ماؤں بہنو!

حضرت ام خلادؓ کے فرمان میں ہمارے لیے بہت سبق ہے اگر غور کیا جائے تو۔

زیب و زینت کرنے والیوں کیلیے گڑھا۔

سرکار کون و مکاں ؐ نے ارشاد فرمایا کہ میں نے کچھ لوگ ایسے دیکھے جن کی کھالیں آگ کی قینچیوں سے کاٹی جا رہی تھیں میرے استفسار پر بتایا گیا (آپ کا پوچھنا تعلیم امت کے لیے تھا ورنہ آپ کو کس چیز کا علم نہیں) یہ وہ لوگ ہیں جو ناجائز اشیاء سے زینت حاصل کرتے تھے اور میں نے ایک گڑھا دیکھا جس سے چیخ و پکار کی آواز آ رہی تھی میرے دریافت کرنے پر بتایا گیا یہ وہ عورتیں ہیں جو ناجائز اشیاء کے ذریعے زینت کیا کرتی تھیں۔ (تاریخ بغداد، جلد 1 ص 415)

یاد رہے کہ آجکل عورتیں مردوں (نامحرموں) کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر نکلتی ہیں اور بےحیائی پھیلاتی ہیں اور ہماری مائیں، بہنیں کچھ نام نہاد پیروں (جو شریعت سے نابلد ہوتے ہیں) کے ہاتھوں میں ہاتھ دیتی ہیں اور انکے پاؤں دباتی ہیں ان کے ہاتھ دباتی ہیں یہ سب حرام ہے۔

آقا کریمؐ کا بیعت لینا۔

آقا کریمؐ عورت کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیے بغیر فقط زبان سے بیعت لیتے تھے۔ (بہار شریعت، حصہ 16، ص78)

مرد اور عورت آپس میں ہاتھ نہیں ملا سکتے آجکل پارکوں میں شاپنگ سینڑوں میں، کالجوں میں، سوئمنگ پولوں میں، کلبوں میں مرد و عورت ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر، بغلوں میں بغلیں ڈال کر پھرتے ہیں یہ سب حرام ہے۔

سر میں کیل کا ٹھونکا جانا بہتر۔

آقائے دوجہاں ؐ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کسی کے سر میں کیل ٹھونک دیا جانا بہتر ہے اس سے کہ کسی عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں۔ (المعجم الکبیر جلد 35، ص212، حدیث نمبر 487)

آجکل بے پردگی کی جو خرابیاں سامنے آ رہی ہیں وہ بیان سے باہر ہیں کچھ خرابیاں میں حسب ذیل درج کیے دیتا ہوں۔

1۔ عورتوں کا بالکل باریک لباس پہننا اور نیم برہنہ حالت میں ہونا۔

2۔ عورتوں کا رقص کرنا اور مردوں کے ساتھ رقص کرنا یہ مکروہ ترین کام ہے۔

3۔ ساحل سمندر پر اور دریاؤں اور نہروں کے کنارے پر مردوں کے ساتھ مخلوط ہو کر پھرنا خوش گپیوں میں مشغول ہونا۔

4۔ بیویوں کا خاوندوں پر حکم چلانا انکو اپنے ماتحت کرنا۔

5۔ ٹرین، ہوائی جہاز میں بے پردگی کے ساتھ اجنبی مردوں کے ساتھ سفر کرنا۔

6۔ کلبوں میں جانا، سینماؤں میں جانا۔

7۔ عورتوں کا بطور سوسائٹی گرل مخرب اخلاق کاموں میں مشغول رہنا۔

8۔ اجنبی مردوں کے ساتھ کھیل کھیلنا۔

9۔ دوپٹہ کو بطور سکارف استعمال کرنا۔

10۔ عورتوں کا خوشبو وغیرہ لگا کر بازاروں میں جانا۔ (وغیرہ، وغیرہ)

بہرحال اس کے علاوہ اور بہت سی خرافات، خرابیاں بےحیائی و فحاشی و عریانی کے کام پاکستان میں ہو رہے ہیں حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ ان کا سدباب کرے۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اسوئہ رسولؐ پر عمل کرنے کی توفیق دے بےحیائی و فحاشی کو رو کنے کی توفیق دے۔

Check Also

Insaan Rizq Ko Dhoondte Hain

By Syed Mehdi Bukhari