Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. New York Times Ki Aik Dilchasp Story

New York Times Ki Aik Dilchasp Story

نیویارک ٹائمز کی ایک دلچسپ اسٹوری

آج نیویارک ٹائمز نے ایک دلچسپ اسٹوری چھاپی ہے جس کا عنوان ہے۔

A Slob, a Witch, a Lifelong Friend: New Yorkers Best Roommate Stories

یعنی ایک کاہل، ایک جادوگرنی، ایک زندگی بھر کا دوست: نیویارک کی بہترین روم میٹ کہانیاں۔ روم میٹ کا بھی کچھ ترجمہ ہونا چاہیے، مثلاََ کمرا شریک ساتھی۔

اخبار نے لکھا ہے کہ سال کے ان دنوں میں، یعنی گرمیوں میں بہت سے نوجوان نیویارک آتے ہیں اور کام دھندا ڈھونڈتے ہیں۔ کرائے بہت بڑھ چکے ہیں اس لیے وہ روم میٹ تلاش کرتے ہیں تاکہ کرایہ مل کر دے دیں۔ ایسے لوگ تو مل جاتے ہیں لیکن اکثر مزاج نہیں ملتے۔ اس کا نتیجہ قصے کہانیوں کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔

اب آگے مجھے اخبار میں چھپی ہوئی کوئی کہانی سنانی چاہیے۔ لیکن وہ دن یاد آرہے ہیں جب جیو نے ہمیں دبئی بھیجا اور وہاں بہت مہینوں تک ہوٹل میں رہنا پڑا۔ ہر دو چار ہفتوں بعد کوئی کولیگ پاکستان چلا جاتا اور کوئی نیا بندہ آجاتا۔ روم میٹ بدلتے رہتے۔ جتنے روم میٹ، اس سے دوگنا آپ بیتیاں اور سو گنا لطیفے۔

ایک بار ایسا روم میٹ ملا جو دبئی ائیرپورٹ سے اپنی قد سے بڑی بوتل لے آیا تھا۔ شام کو کہیں محفل جمی ہوگی۔ آدھی رات وہ اپنے بیڈ پر کھڑا ہوکر ڈانس کرتا رہا۔ آدھی رات باتھ روم میں الٹیاں کیں۔

ایک روم میٹ عاشق مزاج تھا اور ہر ویک اینڈ پر کلب جاکر نئی لڑکی کے ساتھ عین غین کرتا۔ اس کے قصے رونگٹے کھڑے کردیتے تھے۔ آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ رونگٹے کیوں لکھا ہے۔ حد ادب۔

ایک روم میٹ گھوڑے کی طرح نہاتا تھا۔ پورے باتھ روم کو نہلاتا تھا۔ باہر تک سیلابی پانی آتا تھا۔

ایک روم میٹ اب ادھر واشنگٹن ہی آگیا ہے۔ مسٹر بین کی طرح اس کے پاس چودہ انڈروئیر تھے۔ صبح شام بدلتا تھا۔ چھٹی کے دن سب دھوکر اپنے اور میرے بیڈ پر سکھاتا تھا۔

ایک روم میٹ کاظم مرحوم ایسا تھا کہ دفتر سے آکر کہیں نہ کہیں ساتھ چلنے کا تقاضا کرتا تھا۔ میں مروت میں چل پڑتا۔ کئی بار میلوں پیدل چلایا۔ آخر میں نے ہاتھ جوڑ دیے۔

ایک روم میٹ اپنے اور میرے دس دس درہم ملاکر کھانا لاتا اور بیس میں سے انیس درہم کا کھانا خود کھاجاتا۔ پھر مجھے انڈا تلنا پڑتا تھا۔

اچھے روم میٹ بھی ملے۔ ایک نے کھانا پکانا سکھایا۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ پھر انڈا نہیں تلنا پڑا اور رات کو کبھی بھوکا نہیں سویا۔ سسرال والوں نے بھی کہا کہ لڑکا سگھڑ ہے۔

دو سال پہلے جارجیا میں چھ ماہ گزارے۔ وہ دو بزرگ خواتین کا گھر تھا جس کے دو کمرے وہ ائیر بی این بی کے ذریعے کرائے پر دیتی تھیں۔ میں نے چند دن کے لیے ایک کمرا لیا تو پھر وہیں ٹھہر گیا کہ دفتر قریب تھا۔ اس گھر میں ایک کتا تھا۔ ہمارے بلے سمبا سے بھی چھوٹا قد اور گھنگھریالے بال۔ پہلے مجھے کتوں سے ڈر لگتا تھا۔ اس غریب کی وجہ سے ڈر ہمیشہ کے لیے ختم ہوگیا۔ وہ صبح صبح میرے کمرے کا دروازہ کھول کر اندر آجاتا اور گڈ مارننگ کہہ کر ناشتہ مانگتا۔ کئی بار خود بسکٹ کھائے اور اسے انڈا کھلایا۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari