Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Kam Umri Ki Shadi

Kam Umri Ki Shadi

کم عمری کی شادی

مغربی جمہوریت اس لیے بہتر ہے کہ لوگ سماجی علوم، طب، سائنس، معاشیات، تعلیم، غرض ہر شعبے کی تحقیق سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس کے مطابق قانون بنادیتے ہیں۔ بہت سے قوانین ایسے ہیں جو پچاس سو سال پہلے ٹھیک سمجھے جاتے تھے لیکن وقت کے ساتھ انسان کا شعور بلند ہوتا ہے۔ بہت سی چیزوں کی سمجھ آتی ہے۔ کچھ برائیوں کو شناخت کرلیا جاتا ہے۔ کچھ کمزوریاں بھانپ لی جاتی ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر معاشرہ اور فرد کی زندگی بہتر ہوتی چلی جاتی ہے۔

مذہب کا مسئلہ جمود ہے۔ کسی علم کی ترقی سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں۔ بانی مذہب کو گزرے ڈیڑھ ہزار سال ہوچکے ہوں یا ڈھائی ہزار سال یا چھ ہزار سال، اس کی سوئی وہیں اٹکی رہے گی۔ اجتہاد اور اجماع کی باتیں صرف مولویوں اور پادریوں کے مفاد کے لیے ہوتی ہیں۔ بنیادی مسائل کو چھیڑنے والا جہنمی قرار دے دیا جاتا ہے۔

کم عمری کی شادی ویسا ہی معاملہ ہے۔ خدا، نبی، الہام، شریعت کو ایک طرف رکھ کر دیکھیں تو بھی رسول اللہ ایک ذہین اور مہذب انسان تھے۔ ذہانت اور اخلاق کے بغیر کون اس قدر کامیابیاں حاصل کرسکتا ہے۔ میرا دل نہیں مانتا کہ انھوں نے چھ یا نو سال کی بچی کے ساتھ نکاح کیا۔ یہ اسلام کی نہیں، مورخوں کی غلطی ہوگی۔ حدیث لکھنا بھی تاریخ لکھنا ہی تھا۔ ان لکھنے والوں یا سنانے والوں کی غلطیوں کی سزا اسلام کو ملتی ہے۔ اسلامی لٹریچر میں ننانوے فیصد کچرا ان مورخوں کی وجہ سے ہے۔

اس غلطی کو درست کرنے کے بجائے احمق مفتی اور مولوی کم عمری کی شادی پر پابندی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ یہ کس قسم کی مخلوق ہے؟ یہ اکیسویں صدی میں کر کیا کررہے ہیں؟ انھیں گدھ جیسی لمبی عمریں ملتی ہی کیوں ہیں؟

میں ایک بیٹی کا باپ ہوں اور دردمند ہوں اس لیے ان الووں کو یہ مشورہ بھی نہیں دے سکتا کہ اپنی بیٹیوں کی نو سال میں شادیاں کرو۔ یہ جہالت کے مینار کر بھی دیں گے لیکن ان بچیوں پر ظلم ہوجائے گا۔

پاکستان کی سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ جن مسخروں کو سرکس یا پاگل خانے میں ہونا چاہیے تھا، وہ منبروں پر قابض ہیں اور کروڑوں افراد نے نامعلوم جنت کی خاطر اپنی عقل بیچ دی ہے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali