Ilhami Kitabon Mein Ambiya Ka Ziker
الہامی کتابوں میں انبیاء کا ذکر
الہامی کتب میں کتنے انبیا کا ذکر ہے اور ان میں سے کس کس کے تاریخی شواہد دستیاب ہیں؟ مسلمانوں کی الہامی کتابیں چار ہیں لیکن انھیں قرآن کے سوا کسی الہامی کتاب کا علم نہیں ہوتا۔ خیر، ننانوے فیصد مسلمانوں کو تو قرآن کا بھی ٹھیک سے علم نہیں۔
مسیحیوں نے بائبل کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہوا ہے۔ ایک کا نام تناخ یا اولڈ ٹیسٹیمنٹ ہے جسے اردو میں عہدنامہ قدیم یا عہدنامہ عتیق کہا جاتا ہے۔ دوسری کا نام کرسچن بائبل یا نیو ٹیسٹیمنٹ ہے جسے اردو میں انجیل یا عہدنامہ جدید لکھا جاتا ہے۔
توریت اور زبور میں سے عہدنامہ قدیم کس کا نام ہے؟
عہدنامہ قدیم کے تین حصے ہیں جن میں کل 24 کتابیں ہیں۔ پہلے حصے کا نام توریت ہے اور اس میں پانچ کتابیں ہیں جو حضرت موسی سے منسوب ہیں۔ دوسرے حصے کا نام نویم ہے جس میں آٹھ کتابیں ہیں۔ تیسرے حصے کا نام کتووم ہے جس میں گیارہ کتابیں ہیں۔ ان دو حصوں کے صحائف مختلف انبیا سے منسوب ہیں۔
نویم کی پہلی کتاب کا نام زبور یا سام ہے۔ یہ مذہبی گیتوں کا مجموعہ ہے جنھیں ہندوستان میں بھجن کہتے ہیں۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ زبور حضرت داود پر اتری۔ مغرب میں ماہرین دینیات کا خیال ہے کہ یہ گیت کئی افراد نے مختلف ادوار میں لکھے۔
توریت کی پانچ کتابوں یا ابواب کے نام پیدائش، خروج، احبار، گنتی اور استثنا ہیں۔
عہدنامہ قدیم عبرانی زبان میں لکھا گیا لیکن موجودہ متن میں کچھ حصہ آرامی زبان میں بھی ہے۔ مغربی ماہر دینیات کہتے ہیں کہ حضرت عیسی کی زبان آرامی تھی اور وہ عبرانی بھی جانتے تھے۔ لیکن عہدنامہ جدید یونانی زبان میں لکھا گیا کیونکہ وہ حضرت عیسی نے نہیں، ان کے ماننے والوں نے ان کے مصلوب ہونے کے پچاس سال بعد لکھنا شروع کیا۔
تمام الہامی کتابوں میں مجموعی طور پر 90 انبیا کا ذکر ہے۔ عہدنامہ قدیم میں 16، عہدنامہ جدید میں 88 اور قرآن میں 26 نام ہیں۔ ظاہر ہے کہ بعض نام تینوں کتابوں میں ہیں۔ قرآن میں صرف تین انبیا ایسے ہیں جن کے نام پرانی کتب میں موجود نہیں، یعنی ہود، صالح اور رسول اللہ۔
ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلمان حضرت آدم کو پہلا نبی مانتے ہیں لیکن یہودی اور مسیحی انھیں نبی نہیں مانتے۔
ان 90 انبیا میں سے صرف پانچ کا ذکر کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی تاریخی حوالے میں ملتا ہے۔ رسول اللہ، جیزز یعنی حضرت عیسی، ایزیکیل یعنی ذوالکفل، جون دا بیپٹسٹ یعنی یحیی اور ہود، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ یہودیوں اور عربوں کے مشترکہ جد ایبر تھے۔
باقی 85 انبیا، جن میں ابراہیم، موسی، نوح، اسحاق، اسماعیل، یعقوب اور یوسف شامل ہیں، ان کے تاریخ میں کوئی شواہد موجود نہیں۔ حد یہ کہ قدیم اسرائیل کے مشہور بادشاہ داود تک کا تاریخ میں ذکر نہیں، اگرچہ حال میں تین ہزار سال پرانی عمارت کا ایک پتھر دریافت ہوا ہے جس پر داود کا نام لکھا ہے۔