Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Hook

Hook

ہُک

جن دنوں میں جیو میں کام کرتا تھا، مجھے وہاں ایک لڑکی سے محبت ہوگئی تھی۔

ایک صاحب تھے جو کسی دفتر میں کام کرتے تھے اور انھیں وہاں ایک لڑکی سے محبت ہوگئی۔

آپ نے دونوں جملے پڑھے۔ اب بتائیں، آپ کون سی تحریر پڑھنے میں زیادہ دلچسپی لیں گے؟ میرا اندازہ ہے کہ دوسرا جملہ سو میں سے پچاس افراد کو متوجہ کرے گا۔ پہلا جملہ سو میں سے نوے افراد کو آگے پڑھنے کی ترغیب دے گا۔

ایسا جملہ، جو آپ کو تحریر پڑھنے پر مجبور کردے، انگریزی میں ہک کہلاتا ہے۔ ویسا ہی ہک، جس میں چارہ لگا ہوتا ہے اور جو ماہی گیر مچھلی پکڑنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

میرے ہکس میں چارہ میں خود ہوتا ہوں۔ فکشن لکھتا ہوں تو خود کو مرکزی کردار بناتا ہوں۔ نان فکشن لکھتا ہوں تو اپنی زندگی کے تجربات بیان کرتا ہوں۔

یہ چالیس سال سے مسلسل لکھنے والے رائٹر کی سوچی سجھی تکنیک ہے اور بہت سے لوگ بھی ایسا کرتے ہیں لیکن اس کا سبب کوئی شعوری کوشش یا تکنیک نہیں ہوتی۔ کم لوگ پلاننگ کے تحت ایسا لکھتے ہیں۔

جن لوگوں کو لکھنے کی کسی تکنیک، ہک، تحریر کی کنسٹرکشن اور اسٹرکچر، دلچسپی پیدا کرنے والے عوامل اور پنچ لائن کا علم نہیں ہوتا، جن کی زندگی میں تجربات نہیں ہوتے یا بیان کرنے نہیں آتے، جن لوگوں کو میرے نام سے پرخاش ہے، یا جن لوگوں کو سوائے اعتراض کے کچھ نہیں آتا، وہ کہتے ہیں کہ مبشر زیدی کو خود نمائی کا شوق ہے۔

جی ہاں، یہ درست بات ہے۔ ہر شخص کو خود کو نمایاں کرنے کا شوق ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ کے پاس بھی کچھ ایسا ہے کہ خود کو نمایاں کرکے دوسروں کو دکھا سکیں؟ میرے پاس بہت کچھ ہے۔ میں نے کافی کچھ سیکھا ہے اور سیکھ رہا ہوں۔ میں نے بہت اسٹرگل کی ہے اور کررہا ہوں۔ میں نے تھوڑا بہت پڑھا ہے اور پڑھ رہا ہوں۔ میں نے بہت سا لکھا ہے اور لکھ رہا ہوں۔

سوشل میڈیا کو بیس سال ہونے کو آئے، لوگوں کو استعمال کرنا نہیں آیا۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ جس طرح میں نے کمیونی کیشنز میں ماسٹرز کے دوران ریسرچ کی ہے، آپ کریں گے تو میری بات سمجھیں گے۔ نہیں، اس کی ضرورت نہیں۔ صرف دھیان سے یہ دیکھ لیں کہ سوشل میڈیا پر کچھ عام لوگوں کے اکاونٹ کیوں مقبول ہوجاتے ہیں اور بہت سے خاص لوگ زیادہ فالوورز کیوں حاصل نہیں کرپاتے؟ کیا وجہ ہے کہ کسی دوردراز گاوں کا ٹھیٹھ دیہاتی خاندان یوٹیوب سے ہزاروں ڈالر کمارہا ہے جبکہ کمیونی کیشنز کا وسیع تجربہ رکھنے والے صحافی، کالم نگار اور بڑے رائٹرز ناکام ہوجاتے ہیں؟

بعض جل ککڑے جسے خودنمائی کہتے ہیں، سوشل میڈیا پر اسے شئیرنگ کہتے ہیں۔ یعنی اپنی زندگی کے تجربات شئیر کرنا، تاکہ انجانوں کو اسٹرگل کرنے کا حوصلہ ملے، دوستوں کو دوست کے بارے میں آگاہی ہو، اور۔۔ اور جلنے والوں کی کچلی ہوئی انا کو آپ پر تنقید کرکے تسکین ملے۔ آخری والا کام بھی ضروری ہے کیونکہ یہ بھی ہک ہے جو مخالفین کو بار بار آپ کی تحریر پڑھنے پر مجبور کرتا ہے۔

Check Also

Final Call

By Hussnain Nisar