Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Hamare Ghar Mein Pahla Tv

Hamare Ghar Mein Pahla Tv

ہمارے گھر میں پہلا ٹی وی

میں نے شاید کبھی وہ واقعہ یاد کیا تھا جب ہمارے گھر میں پہلا ٹی وی آیا۔ یہ ستر کی دہائی کا وسط تھا۔ بابا بتاتے تھے کہ خانیوال میں اجی کی الیکٹرونکس کی دکان تھی۔ وہ لاہور جاکر الیکٹرون کے چار ٹی وی سیٹ لائے۔ خانیوال کے کچھ گھروں میں اس سے پہلے ٹی وی ضرور ہوں گے، سول لائنز کی بڑی حویلیوں میں تو ضرور، لیکن وہ لاہور سے براہ راست لائے ہوں گے۔ خانیوال میں فروخت ہونے والے اولین سیٹس میں سے ایک ہمارے گھر آیا۔

سادات کا گھرانہ تھا اور امی بیاہ کے جس گھر میں گئی تھیں، وہ اس امام بارگاہ کے احاطے میں تھا جو ہمارے دادا نے قائم کیا تھا۔ اس گھر میں سسرال کی کتنی مخالفت مول لے کر یا بزرگوں کو قائل کرکے امی نے ٹی وی کیسے خریدا ہوگا، میں اندازہ کرسکتا ہوں۔ اس وقت ٹی وی سیٹ کی قیمت تیرہ سو روپے تھی اور بابا کے پاس پورے پیسے نہیں تھے۔ امی نے سونے کی ایک انگوٹھی کی قربانی دی تھی۔

مجھے اس گھر میں دیکھے ہوئے ٹی وی کی صرف دو جھلکیاں یاد ہیں۔ ایک جیدی کے ڈرامے ہیلو ہیلو کا کوئی منظر تھا۔ بعد میں اس ڈرامے کو بہت ڈھونڈا لیکن نہیں ملا۔ کراچی کے رینبو سینٹر میں ایک دکان تھی جس پر پرانے سے پرانا ڈراما مل جاتا تھا لیکن ہیلو ہیلو وہاں بھی نہیں تھا۔ یوٹیوب پر بھی شاید کوئی ایک آدھ چھوٹا سا کلپ پڑا ہے۔ کسی نے بتایا تھا کہ پی ٹی وی کی آرکائیو میں بھی نہیں ہے۔

دوسرا منظر ایک انگریزی فلم کا یاد ہے جس میں بن مانس تھے۔ گمان ہے کہ پی ٹی وی نے پلینٹ آف دا ایپس کی کوئی فلم دکھائی ہوگی۔ تب تک اوریجنل سیریز کی پانچ فلمیں ریلیز ہوچکی تھیں۔

دو دن پہلے شام کو چھ بجے واشنگٹن میں کچھ کام تھا۔ اسکول سے گھر جانے کے بجائے وقت گزاری کے لیے میں سینما گھر چلا گیا اور کنگڈم آف پلینٹ آف ایپس دیکھی۔ بچپن آنکھوں میں گھوما۔ فلم کی کہانی بھی اچھی تھی۔ یعنی انسانوں نے کوئی ایسا وائرس بنایا جس سے خود ان کی نسل کی ذہانت گھٹ گئی اور بندر ذبین ہوگئے۔ وہ باتیں کرتے ہیں، جانور سدھاتے ہیں اور گھر بناتے ہیں۔ ایک دوسرے سے جنگ بھی کرتے ہیں۔

مجھے تھوڑا تھوڑا پاکستان والا معاملہ لگا۔ ایک بزرگ بندر جب نوجوان بندر کو بتاتا ہے کہ کسی زمانے میں انسان ذہین ہوتے تھے تو نوجوان بندر کو یقین نہیں آتا۔ وہ کہتا ہے کہ یہ تو کمتر نسل ہے۔

پاکستان میں قوم یوتھ کو دیکھ کر وہی احساس ہوتا ہے۔ یوتھیے سمجھتے ہیں کہ ان کا مہاتما وجہ تخلیق کائنات ہے۔ وہ پیدا ہوا تو دنیا بنی۔ اس نے کرکٹ کا کھیل ایجاد کیا۔ اس سے پہلے کسی کو سیاست نہیں آتی تھی۔ اس سے پہلے کوئی مظلوم نہیں گزرا۔ اس سے پہلے کوئی سیاست دان جیل نہیں گیا۔ اس کے سوا کوئی محب وطن نہیں۔ اس سے زیادہ کوئی مسلمان نہیں۔

پلینٹ آف دا ایپس کے بندروں اور یوتھیوں میں بہرحال ایک فرق ہے۔ وہ یہ کہ بندر کو سمجھ داری والی بات بتائی جائے تو مان لیتا ہے۔ یوتھیا نہیں مانتا۔ کیونکہ جیسے ہی یوتھیا سمجھ داری کی بات کرے، وہ یوتھیا نہیں رہتا۔

Check Also

Final Call

By Hussnain Nisar