Geo Ke Zamane Ki Do Baatein
جیو کے زمانے کی دو باتیں

ایک ان دنوں کی جب نشریات دبئی سے چلتی تھیں۔ ایک دن اطلاع ملی کہ ڈائریکٹر نیوز اظہر عباس صاحب جیو چھوڑ کر ڈان چلے گئے ہیں جو نیا انگریزی نیوز چینل شروع کررہا تھا۔ یہ 2007 کی بات ہے۔ اظہر صاحب کے بعد کئی دوسرے کارکن بھی چلے گئے۔ کئی ڈان میں اور باقی دوسرے چینلوں میں۔ چند دن کچھ بحرانی کیفیت رہی۔ پھر انتظامیہ نے بعض لوگوں کو ترقیاں دے کر خلا پر کیا اور کام چل پڑا۔
جیو دبئی میں ایک بہت اچھے سینئر پروڈیوسر تھے۔ خوش اخلاق اور خوش اطوار۔ کرکٹ کے شوقین تھے۔ انھیں دبئی اسٹیشن کا بیورو چیف بنادیا گیا۔
ابھی خبر عام نہیں ہوئی تھی لیکن کسی طرح میرے علم میں آگئی۔ میں ان دنوں نیوز سرور پر کام کرتا تھا جو نیوزروم سے الگ جگہ پر تھا۔ میں مبارکباد دینے نیوزروم گیا تو وہ بیٹھے بلیٹن بنارہے تھے۔ میں نے کہا، کیا مطلب؟ بیورو چیف کا کام انتظام سنبھالنا اور کام کی نگرانی کرنا ہوتا ہے۔ آپ خبریں چھانٹنے میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ کام کسی اور کے سپرد کریں۔
میری بات ایسی ان کے دل کو لگی کہ انھوں نے اسی وقت بلیٹن دوسرے پروڈیوسر کے حوالے کیا اور اپنی میز الگ کرکے بیٹھ گئے۔
یاد رہے کہ میرا فیلڈ مارشل والا قیمتی مشورہ اس سلسلے میں پہلا کارنامہ نہیں ہے۔
دوسری بات یہ کہ جب 2002 میں جیو کا آغاز ہوا تو پورے نیوز ڈپارٹمنٹ میں صرف ایک ایگزیکٹو پروڈیوسر تھا۔ میں نے نیوز چینل کے بجائے ڈپارٹمنٹ اس لیے کہا کہ اس وقت جیو نام کا صرف ایک چینل تھا جس میں تین شعبے تھے، یعنی نیوز، انٹرٹینمنٹ اور انفوٹینمنٹ۔ بعد میں جیو اور جیونیوز الگ الگ چینل بن گئے۔ اولین ایگزیکٹو پروڈیوسر دراصل ڈائریکٹر نیوز اظہر عباس ہی تھے۔ پی ٹی وی کے سینئر ترین لوگ محض پروڈیوسر تھے۔ مجھے ٹھیک سے یاد نہیں لیکن اس وقت شاید ہی کوئی سینئر پروڈیوسر تھا۔
چینل بڑا ہوا، کامیاب ہوا، لوگوں کی پروموشنز ہوئیں۔ میں جیو کھلنے کے ایک ڈیڑھ سال بعد شامل ہوا تھا لیکن ماتحت عملے یعنی کاپی ایڈیٹرز اور رپورٹرز میں سب سے جلدی پروڈیوسر مجھے بنایا گیا۔ ایک سال بعد یہ عہدہ مل گیا۔ جونئیر جب پروڈیوسر بنتے ہیں تو پروڈیوسر کو سینئر پروڈیوسر بنانا پڑتا ہے۔ اگلی لہر میں کئی ایگزیکٹو پروڈیوسرز بنے۔ پھر سینئر ایگزیکٹو پروڈیوسرز۔ اس کے بعد کنٹرولرز۔ اس مقام تک یہ خادم بھی پہنچا۔ اس کے بعد سینئر کنٹرولر، ڈائریکٹر نیوز اور سینئر ڈائریکٹر نیوز جیسے عہدے ہیں۔ اظہر صاحب بہت سال سے ایم ڈی ہیں۔ لیکن مستقبل میں سینئر ایم ڈی، ایگزیکٹو ایم ڈی اور سینئر ایگزیکٹو ایم ڈی کے عہدے بھی بنائے جاسکتے ہیں۔
یہ رام کہانی لکھنے کی وجہ سے آپ یہ نہ سمجھیں کہ میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو تین سال بعد سینئر فیلڈ مارشل، پھر تین سال بعد ایگزیکٹو فیلڈ مارشل اور مزید تین سال بعد سینئر ایگزیکٹو فیلڈ مارشل بنانے کی تجویز دے رہا ہوں۔
جی نہیں، یہ تجویز نہیں ہے، میرا مطالبہ ہے۔

