Aap Ki Lottery Kab Nikle Gi?
آپ کی لاٹری کب نکلے گی؟
امریکا میں جن کہانیوں نے سب سے زیادہ ہنگامہ مچایا، ان میں سے ایک کا نام لاٹری ہے۔ یہ کہانی شرلی جیکسن نے لکھی تھی اور جون 1948 میں ہفت روزہ نیویارکر میں چھپی تھی۔
میں نے بہت ڈھونڈ کے نیویارکر کا وہ شمارہ حاصل کیا اور وہ کافی مہنگا ملا۔
اس کہانی کا شمار کلاسکس میں ہوتا ہے اور یہ امریکا میں ادبی نصاب کا لازمی حصہ ہے۔ لیکن یہ کیوں متنازع ہوئی اور ہنگامہ کیوں مچا، اس کی وجہ خالصتا مقامی ہے جو آپ کے لیے جاننا ضروری نہیں۔ اگر آپ کو دلچسپی ہو تو کسی ادبی تاریخ کی کتاب میں یا گوگل کرکے پڑھ لیں۔
کہانی یوں ہے کہ ایک قصبے میں لاٹری کھلنے کا دن ہے۔ یہ سالانہ لاٹری ہے جس میں سارے گاوں والے شریک ہوتے ہیں۔
لاٹری کے دو راونڈ ہوتے ہیں۔ پہلے راونڈ کی قرعہ اندازی میں پرچیوں پر ہر خاندان کے سربراہ کا نام لکھا جاتا ہے۔ جب ایک نام نکل آتا ہے تو پھر اس خاندان کے تمام افراد کے ناموں کی قرعہ اندازی ہوتی ہے۔
اس کہانی کے آخر میں ٹیسی ہچنسن کا نام نکلتا ہے اور وہ چلانا شروع کردیتی ہے، یہ انصاف نہیں ہے، یہ انصاف نہیں ہے۔ قصبے کے تمام افراد جیسے بہرے ہوجاتے ہیں۔ وہ سب، جن میں اس کے اہلخانہ اور اپنا بیٹا بھی شامل ہوتا ہے، پتھر مار مار کے اسے سنگسار کردیتے ہیں۔
کہانی کا آخری جملہ ایسا مشہور ہوا کہ گویا ضرب المثل بن گیا۔۔ اور وہ سب اس پر پل پڑے۔
and then they were upon her.
ہمارے ہاں بھی یہ لاٹری بار بار کھولی جاتی ہے۔ کبھی مردان کے مشال خان کا نام نکل آتا ہے، کبھی کوٹ رادھا کشن کے شہزاد مسیح اور اس کی حاملہ بیوی شمع مسیح کا، کبھی سری لنکا کے پریانتھا کمارا کا، کبھی سیالکوٹ کے سلیمان کا۔
اگر آپ پاکستان میں رہتے ہیں تو آپ کا نام بھی لاٹری میں شامل ہے۔