Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mansoor Nadeem
  4. Tarafa Ibn Al Abd

Tarafa Ibn Al Abd

طرافہ بن العبد

آج کی داستان اس شخص کی ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی طنزیہ نظموں کی وجہ سے مارا گیا تھا۔ زمانہ قبل از اسلام سے پہلے کی شاعری المعلقات کے مشہور مجموعے میں سات طویل نظموں کے مصنف طرفہ ابن العبد، جسے "مقتول نوجوان" کے نام سے جانا جاتا ہے، جو اپنی شان کے عروج پر مارا گیا۔ اگرچہ اس کی موت 26 سال کی عمر میں ہوئی، یہ بات ہورہی ہے طرفہ بن العبد کی، جس نے مہم جوئی سے بھرپور زندگی گزاری۔ تاہم، اس کے ابتدائی سال غربت اور محرومی میں گزرے۔

بکر قبیلے سے تعلق رکھنے والے چھٹی صدی کے شاعر طرفہ بن العبد، قدیم عربی شاعری کے انتھولوجی میں شامل سات نامور شاعروں میں سے ایک تھے۔ طرفہ ابن العبد ابن سفیان ابن سعد ابو عمرو البکری الولی، چھٹی صدی کا عرب تھا، جو 549ء میں پیدا ہوا۔ یہ آج کے سعودی عرب یعنی الحساء اور زمانہ قدیم کی بحرینی ریاست میں پیدا ہوا تھا، لیکن انہیں محض بحرینی شاعر کہنا ان کی اہمیت کو جھٹلا دیتا ہے۔ الاحساء آج کے جغرافیائی سعودی ریاست کا حصہ جو کسی زمانے میں شاعر متغزل طرفہ بن العبد کا مسکن تھا۔

آج سے 1450 قبل طرفہ بن العبد اسی جگہ پیدا ہوئے اور اپنی مسحور کن شاعری سے اپنے دور اور آنے والے زمانوں کو متاثر کیا۔ یہ قبیلہ بکر کا شاعر ان قدیم عربی شاعری کے سب سے مشہور انتھولوجی کے سات شاعروں میں سے ایک ہے، جس کے کلام کو معلقات کہا جاتا ہے، معلقات کے شاعر وہ ہیں، جن کے کلام زمانہ قبل از اسلام اس قدر گراں قدر سمجھا جاتا تھا، اور وہ قبطی کتان پر سونے سے لکھے جاتے تھے اور مکہ میں کعبہ کے اوپر لٹکائے گئے تھے، تاہم طرفہ کی معلقات میں صرف ایک نظم شامل ہے۔

طرفہ کے والد کا انتقال بچپن میں ہی ہوگیا تو اس کے ماموں نے اس پر دباؤ ڈالا اور اسے وراثت میں سے اس کا حصہ دینے سے انکار کر دیا، اس کی ماں کے ساتھ بھی ناانصافی کی، طرفہ بن العبد چھوٹی عمر میں یتیم ہوا پھر چچا کی پرورش میں رہے، مگر اس کے چچا نے بھی ان سے نا انصافیاں کیں اور طرفہ کے والد کی میراث بھی ان سے چھین لی۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی شاعری میں ان کی بے گھر ہونے اور بغاوت کے آثار نمایاں دیکھے جا سکتے ہیں۔ جس نے طرفہ کو حقیقت سے باغی کر دیا، وہ صرف خوشیوں کی تلاش میں رہنے کی کوشش کرتا تھا یا پھر دوستوں کی محفل اور گھومنے پھرنے میں پیسہ خرچ کرتا تھا۔ جس کی وجہ سے اپنے قبیلے سے اس کی نفرت بڑھ گئی تھی۔

طرفہ بن العبد نے بہت اسفار کئے، آخر کار وہ الحیرہ کی سرزمین میں آباد ہوا، اور وہاں کے بادشاہ عمرو بن ہند کے مصاحبین میں شامل ہوگیا، لیکن یہ تعلق زیادہ عرصہ قائم نہ رہ سکا، طرفہ نے بادشاہ پر طنز کیا تو بادشاہ نے اسے دھوکے سے مروا دیا۔ وہ فقط چھبیس سال کی عمر میں مارا گیا، مگر اپنے کلام کی وجہ سے عرب کے سات بڑے شعراء میں اپنا نام لکھوا گیا۔ طرفہ بن العبد کی شاعری میں طرفہ کی سب سے مشہور نظموں میں سے ایک المعلقہ ہے، جو ایک سو تین اشعار پر مشتمل ہے۔

طرفہ نے اپنی شاعری میں شاعری کی بہت سی اقسام اور مقاصد متعارف کرائے، جیسے: طنزیہ جو اس کے رشتہ داروں سے جڑا ہوا تھا جنہوں نے اس پر ظلم کیا، اس پر فخر کیا۔ اس کے علاوہ اس کی شاعری میں اونٹ، صحرائی زندگی، اونٹوں کی پرورش، اور دیگر امور کی جھلک نظر آتی ہے۔ بہت سے مورخین، شاعر اور ادیب ترافہ ابن العبد کو ایک "مفکر" مانتے ہیں، نہ صرف ایک شاعر، اس کے طنز کی گہرائی کی وجہ سے، جس نے زندگی اور موت کے فلسفے کا جائزہ لیا۔

طرفہ بن العبد کو نہ صرف سعودی عرب بلکہ بحرین اور عرب امارات بھی اپنا شاعر مانتے ہیں، عرب امارات میں شیخ نہیان بن مبارک النہیان کی صاحبزادی العیضیہ بنت نہیان النہیان کی ہدایت کاری میں قبل از اسلام شاعر طرفہ ابن العبد کی کہانی پر فلم بھی بنائی گئی ہے، جس میں شاعر کا قتل دکھایا گیا، جو اپنی طنزیہ نظموں کی وجہ سے مارا گیا، طرفہ بن العبد پر بننے والی فلم "Athel" نے عالمی فلمی میلوں میں متعدد ایوارڈز جیتے، جن میں جرمنی میں برلن فلیش فلم فیسٹیول میں شاندار کامیابی کا سرٹیفکیٹ اور امریکہ میں ورلڈ فیسٹ جیسے اعزاز کے علاوہ ہیوسٹن انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں گولڈ ریمی ایوارڈ شامل ہیں۔ اسے اسپین میں میڈرڈ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں نشر کرنے کے لیے بھی منتخب کیا گیا تھا۔

بحرین میں بھی طرفہ بن العبد کو سرکاری شاعر مانا جاتا ہے اور اس کے دن کے اعزاز میں سرکاری سطح پر پروگرام ہوتے ہیں۔ اس وقت سعودی عرب میں بھی سعودی وزارت ثقافت 16 سے 24 نومبر تک الاحساء میں طرفہ بن العبد فیسٹیول کا انعقاد کرچکی ہے، سعودی عرب سنہء 2023 کو عرب شاعری کے نام سے منا رہا ہے، اسی ضمن میں الحساء کا یہ پروگرام ہورہا ہے، آج اگر آپ سعودی عرب کے علاقے الاحساء میں پہنچتے ہیں تو آپ کے کانوں میں ایک آواز سرگوشی کے انداز میں گونجے گی لِخَولَةَ أَطلالٌ بِبُرقَةِ ثَهمَدِ۔ یہ الفاظ زمانہ قبل از اسلام کے عرب شاعر طرفہ بن العبد کے اس مشہور قصیدے کے ہیں جو سبع معلقات، کا حصہ تھا۔ اس تقریب کا مقصد شاعر طرفہ بن العبد کی زندگی، اور عربی شاعری کی علامتوں اور سات معلقات کی حیثیت کو منانے کے لیے شروع کیا ہے، جو ابتدائی عربی کی بہترین نمائندگی کرتے ہیں۔

یہ ایک ثقافتی سفر کے عنوان سے منعقدہ پروگرام ہے، اس میں سعودی بینڈز کی جانب سے البد کی نظمیں بجانا اور گانا بھی شامل ہوگا۔ مقامی علاقے الاحساء کے مقامی ہنرمند لوگوں کے ہاتھ سے تیار کردہ دستکاری اور کاموں کی نمائش بھی ہوگی، اس کے علاوہ چلڈرن زون بھی شامل ہے تفریحی عنصر کو تعلیم کے ساتھ دکھانے کی کوشش کے علاوہ بچوں کی حسی فنکارانہ مہارتوں کو بڑھانے، اور اس کا مقصد فنکارانہ مہارتوں کو بڑھانا اور روایتی فنون کو آسان بنانا ہے۔ یہاں اس پروگرام میں عربی خطاطی، شاعر طرفہ بن العبد کی شاعری کے ماحول کی تمثیلی ڈرائیونگ کے مقابلے، فوٹو گرافی کارنر، شیڈو پلے تھیٹر، شعرگوئی کے علاوہ نظمیں سنانے کی تربیت و مقابلے جیسے پروگرام ہیں۔

اس کے علاوہ شاعر طرفہ بن العبد کی زندگی سے متعلق چار علمی سمپوزیم اور پانچ شعری شاموں کا انعقاد بھی جس میں عرب ممالک کے شاعروں کا ایک مخصوص گروپ حصہ لے گا۔ اس کے علاوہایک ڈرامہ بھی پیش کیا جائے گا جس میں شاعر کی سوانح اور شاعری سے متعلق معلومات کو ڈرامائی انداز میں پیش کیا جائے گا، اور طرفہ بن العبد شاعر کی شخصیت اور نظموں، زمانہ جاہلیت میں زندگی کی نوعیت کے عمومی ماحول، فیشن، زبان اور ڈرامے کے عناصراور قدیم عربی شاعری اور جزیرہ نما عرب کے شاعروں میں ثقافتی زندگی کو دکھایا جائے گا۔

ایسے پروگرامز میں مقامی کھانوں اور مشرقی صوبے خاص طور پر الاحساء کے ورثے سے منسلک روایتی پکوانوں کا مزہ چکھنے کا بھی موقع ملے گا اور یہاں کی کھجوروں کو چکھنے کا موقع بھی ملے گا۔

Check Also

Aalmi Siasat 2024, Tanz o Mazah Ko Roshni Mein

By Muhammad Salahuddin