Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Khateeb Ahmad
  4. Boseeda Alfaz

Boseeda Alfaz

بوسیدہ الفاظ

میری ایم فل کی کلاس میں ایک نابینا لڑکی میری کلاس فیلو تھی۔ ہم کل تیرہ کلاس فیلوز تھے۔ ایک دن سب کے سامنے اسے میں نے کہا کہ تمہیں کسی نے کبھی بتایا کہ تم بہت پیاری ہو؟ اور صرف اس لیے نہیں کہ تم بظاہر خوبصورت لڑکی ہو بلکہ تمہاری قابلیت اور ذہانت نہ صرف مجھے بلکہ سب کو بہت متاثر کرتی ہے۔ فلاسفی کے مضمون کی مجھے سمجھ نہ آتی اگر تمہارے ساتھ ڈسکشن نہ ہوا کرتی۔ تمہارا شعور اور تمہارا خود کو اپنی نظر میں قدر و منزلت دینا سراہے جانے کے لائق ہے۔ ورنہ اکثریت میں معذوری سے متاثرہ لوگ تو اپنی نظروں میں سب سے پہلے خود کو ہی ڈی ویلیو اور بیچارہ سمجھے بیٹھے ہوتے ہیں۔

اسی اثنا میں ہماری استاد بانو کلاس میں آگئیں تو ہمارا لیکچر شروع ہوگیا۔ کلاس کے بعد کوری ڈور میں جب ہم ملے تو میں نے منقطع گفتگو کو مکمل کرتے ہوئے کہا کہ تمہاری شکل تو ماشا اللہ پیاری ہے ہی، نابینا پن کے ساتھ تمہارا خوبصورت اور سب کے لیے محبت بھرا دل، تمہاری بصیرت اور زندگی کی طرف مثبت رویہ تمہیں ممتاز کرتا ہے اور تم میرے لیے ایک قابل قدر انسان ہو۔ میں اپنے طالبعلموں کو تم جیسا بناتے ہوئے ہمیشہ تمہیں یاد کیا کروں گا۔ بولی اب بس بھی کرو اور تمہارا شکریہ خطیب، تم نے میرا آج کا دن بہت اچھا کر دیا، ایسے ہی اپنے کیرئیر میں اپنے شاگردوں کو سراہتے رہنا اور آؤ کنٹین پر کچھ کھلاتی ہوں تمہیں۔

خیر یہ آج سے ٹھیک دس سال پہلے کا واقع ہے۔ لڑکیوں کی خوبصورتی، دلربا ادائیں، کسی فرد کا ضرورت سے زیادہ اسلامی پن، اچھے کام، نمازی ہونا، بڑا اسکالر ہونا، سوشل ورکر ہونا، مشہور ہونا، کسی عہدے پر ہونا، پبلک فگر ہونا، اسکی بڑی فین فالونگ ہونا، زرا بھی متاثر نہیں کرتا تھا۔ یہ کسی سے کوئی حسد وغیرہ نہیں ہے۔ نہ ہی میں کوئی ساٹھ مار خان ہوں کہ کسی کو کچھ سمجھوں ہی نہیں۔ دس سال پہلے ایسا تھا تو اب میں کیسا بن گیا ہونگا؟ اور میں اب خود بھی اچھا فیل نہیں کرتا جب کوئی مجھے محض میرے تھوڑے بہت سوشل ورک کی وجہ سے یا میری تھوڑی بہت فالوونگ کی وجہ سے عزت دیتا ہے۔ وہ کام تو میں اپنے سکون کے لیے کرتا ہوں اور میری تو یہ جاب ہے۔ نہ کہ کوئی مجھے نیک پاک بڑا اچھا اور بڑا سوشل ورکر سمجھے اور اب سوشل میڈیا پر کم ہی اپنے ریگولر چلنے والے پراجیکٹس کو ظاہر کرتا ہوں۔

مجھے نہیں معلوم کہ میں ایسا کیسے بن گیا کہ مجھے کسی فرد میں جو چیز متاثر کرتی تھی اور کرتی ہے تو وہ اس کی ذہانت اور شعور تھا۔ کسی کا اپنی فیلڈ میں ماہر ہونا منفرد ہونا اور قابل ہونا کامیاب ہونا، بہت متاثر کرتا ہے۔ کسی نے محنت کرکے اپنے حالات بدلے ہیں کسی نے کوشش کے باوجود ناکامی پائی ہے دونوں مجھے عزیز ہیں۔ کہ ناکام ہوجانے والے نے کوشش تو کی تھی۔

خیر اس موضوع پر بہت کچھ ہے کہنے کو۔ معذرت اتنی لمبی تمہید ہوگئی۔ کہنا کچھ اور تھا۔ سپیشل افراد اپنی معذوری کا سہارا لے کر مطلب اس کے ساتھ ہمدردی یا بیچارگی کو اپنا حق سمجھ کر کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اس سوچ کے ساتھ وہ کچھ بھی کر لیں بہت تھوڑا حاصل ہوگا۔ آپ معذور ہیں تو آپ کو کیوں ایڈواٹیج یا رعایت یا سہولت دی جائے؟ اور کتنی دیر دی جائے؟ کس حد تک دی جائے؟ لائن میں جگہ پہلے دینا، پبلک ٹرانسپورٹ میں سیٹ پیش کرنا، راہ چلتے مدد کر دینا بہت اچھا ہے اور یہ ہم سب پر فرض ہے جو معذور نہیں کہلاتے۔ مگر معذور فرد اگر زندگی کے ہر پہلو میں اس سوچ کو اپنا لے تو اسکی ترقی اور کامیابی کا سفر محدود ہوتے ہوئے رک جائے گا۔

اسے قابل بننا ہوگا، اپنی انفرادیت کے ساتھ اس بے رحم دنیا کی دھوپ چھاؤں سہنی ہوگی کہ وہ ایک پودے سے تنا آور اور پھل دار و سایہ دار درخت بن سکے اور ایسے سپیشل فرد میری جان ہیں۔ تعداد میں بہت کم ہیں مگر موجود ہیں۔ وہ خود کو سپیشل نہ کہتے ہیں نہ کہلوانا پسند کرتے ہیں اور یہ سپیشل پرسن معذور کیا ہے؟ یہ سب ایکسپائر اور بوسیدہ الفاظ اور غیر منصفانہ سوچ کے حامل القاب ہیں۔ جن کے نتیجے میں ایک فرد خود کو ویسا ہی دیکھنا شروع کر دیتا ہے جیسا اسے بے وقوف لوگ سمجھتے ہیں اور اسے دیکھ کر اس پر ترس کھاتے ہیں۔

Check Also

Police Muqable Ka Tashweesh Naak Pehlu

By Hameed Ullah Bhatti