Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Iqbal Shahid
  4. Corruption Ko Kuch Na Kaho

Corruption Ko Kuch Na Kaho

کرپشن کو کچھ نہ کہو

"ٹریفک قوانین کا احترام کریں"

"دیوار پر لکھنا / اشتہار لگانا منع ہے"

" تمباکو نوشی صحت کے لیے مضر ہے"

"کچرا کوڑا دان میں ڈالیں"

"say no to corruption"

یہ اور اس طرح کے متعدد پیغامات اور ہدایات ہمیں روزانہ دیکھنے اور سنننے کو ملتے ہیں۔ مگر کبھی سوچا ہے۔ کہ ان پر کس حد تک عمل درآمد ہوتا ہے۔ یا کس حد تک مؤثر ثابت ہوتے ہیں؟

جی ہاں، بالکل صحیح کہا۔ ان پر عمل درآمد اتنا کم ہوتا ہے۔ کہ نہ ہونے کے برابر۔ بلکہ الٹا اثر زیادہ ہوتا ہے۔

ون ویلنگ، اوور سپیڈنگ، کچرا کوڑا دان سے باہر، دیواروں کے اوپر اشتہارات اور تمباکو نوشی۔ سب کچھ جاری و ساری رہتا ہے!

اسے کہتے ہیں ریورس سائیکالوجی۔ کہ جس کام کی آپ ہدایت دیں، عمل اس کے الٹ ہو جائے۔ یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ اگر واقعی میں آپ کوئی کام لوگوں سے کروانا چاہتے ہیں تو انھیں اس کے الٹ ہدایات صادر کر دیں۔ یعنی اگر آپ چاہتے ہیں۔ کہ کچرا کوڑا دان کے اندر ڈالیں تو آپ لکھیں۔ کہ کچرا کوڑا دان میں نہ ڈالیں۔

چلیں یہ تو چھوٹی سی مثالیں تھیں ہماری روزمرہ زندگی سے۔ اب ذرا تناظر کو وسیع کر کے دیکھتے ہیں۔ ہماری کتابوں میں لکھا ہوا ہے جھوٹ بولنا اچھی بات نہیں ہے۔ محنت کامیابی کی کنجی ہے۔ ایمانداری بہترین حکمت عملی ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہ تو ہیں کتابی باتیں زمینی حقائق کچھ اور ہیں۔ اور اسے ہی کہتے ہیں آئیڈیل کلچر اور رئیل کلچر کا فرق!!

اب دوبارہ روزمرہ زندگی میں واپس آئیے۔ آپ کے ہسپتالوں میں لکھا ہوگا مسیحائی عظیم پیشہ ہے اور انسانیت کی عظیم خدمت ہے اور وہیں پہ ہی زندہ انسان کے اعضا کا سودا ہو رہا ہوگا۔ آپ کے تھانوں میں لکھا ہوگا رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں، اور وہیں سب سے زیادہ مال ہضم کیا جا رہا ہوگا، آپ کے سرکاری افسروں کے دفاتر میں قائد کی تصویر کے ساتھ فرمانِ عالی شان "ایمان، اتحاد، تنظیم" کا نعرہ درج ہوگا اور وہیں سب سے زیادہ بے ایمانی ہو رہی ہوگی۔ غرض جہاں بھی آپ کا تجربہ رہا ہو، مثالی اور حقیقی دنیا کا یہ بھیانک اور تباہ کن تضاد ہر جگہ نظر آئے گا۔

اب آئیے ذرا تلخ حقائق کا سامنا کر کے دیکھئے۔ اوپر کی ساری باتوں کو ریورس کر کے دیکھئے جیسے یہ لکھا ہو سرکاری دفاتر کے باہر "یہ سرکاری محکمہ ہے، رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوگا" ہسپتالوں میں لکھا ہو کہ "شفا اللہ کے ہاتھ میں ہے مگر چمڑی ضرور ادھیڑی جائے گی۔" بازار میں واضح طور پر نظر آئے۔"رمضان میں ناجائز منافع کمانا بھی ثواب کا کام ہے"

یہ مجھے نہیں پتہ کہ یہاں ریورس سائکالوجی کام کرے گی یا نہیں۔ مگر اتنا ضرور پتہ ہے کہ اتنا لکھنے کی ہی ہم اخلاقی جرات کر لیں تو بہت سے روحانی و اخلاقی امراض کی تشخیص ہو جائے گی۔ اگر ہم برے ہیں تو کم از کم ہمیں یہ مان لینا چاہئے کہ ہم برے ہیں۔ اور اگر اچھے ہی ہیں تو یہ تضاد کیوں؟

بس ایک چھوٹی سی بات کے ساتھ تمام کرتا ہوں۔ کہ جیسے شروع میں موجودہ حکومت نے نعرے لگائے تھے کہ کرپشن کو ختم کر دیں گے۔ تو اسی سلسلہ میں مختلف نعرے بنائے گئے پیغام پہنچانے کے لیے جیسا کہ کرپشن ایک لعنت ہے، ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے اور سب سے اہم نعرہ تھا "say no to corruption"

اب زبانی طور پہ اس کا جو بھی ترجمہ کیا جائے مگر کسی نے اس کا بہت خوبصورت ترجمہ کیا " کرپشن کو کچھ نہ کہو" لازم بات ہے اس نے غلطی سے ایسا کیا یا قابلیت اتنی ہی تھی۔ مگر میرے خیال میں اس نے بالکل درست ترجمہ ہی کیا۔ اس نے کتنی باتوں کو عیاں کر دیا، کتنے رویوں کی عکاسی کر دی، کتنی باتوں کا اعتراف کر دیا، کتنے قول و فعل کے تضادات کو واضح کر کے رکھ دیا۔

کاش ہم سب میں ایسی غلطیاں کرنے کی جرات آ جائے!

Check Also

Nakara System Aur Jhuggi Ki Doctor

By Mubashir Aziz