Oxygen Ki Qillat Ka Fori Hal
آکسیجن کی قلت کا فوری حل
ایکٹیوٹڈ چارکول سے تو سبھی واقف ہیں نا۔ آپ اس کا فیشیل ماسک لگاتے ہیں اور یہ چہرے کی جلد میں موجود نقصان دہ مادوں اور جراثیم کو کھینچ کر اپنے اندر جذب کر لیتا ہے۔ اسی طرح پانی کے فلٹر میں ایکٹیوٹڈ چارکول پانی میں موجود کیمیائی کثافتوں کو اچک کر اپنے اندر جذب کرلیتا ہے۔ اور ہمیں مصفا پانی پینے کیلئے دستیاب ہوتا ہے۔
بنیادی طور چارکول میں بے انتہا چھوٹے چھوٹے بیشمار سوراخ ہوتے ہیں جن میں ان کثافتوں کے مالیکیول ایک طرح سے قید ہوجاتے ہیں۔ کیمیا کی زبان میں اس عمل۔ کو عمل انجذاب یا adsorption کہتے ہیں۔ یہ عمل انجذاب یا جذب سطحی صرف ایکٹیوٹڈ چارکول ہی نہیں کرتا بلکہ اور بھی سینکڑوں کیمیائی مرکبات مختلف کیمیائی مادوں کے لیے انجذاب کیلئے جانے جاتے ہیں۔
ان سینکڑوں مادوں میں سے ایک زیولائٹ zeolite کہلاتا ہے۔ شروع میں زیولائٹ قدرتی طور پر پایا جانے والے پتھروں کی قسم کو کہا جاتا تھا جو انہی اجزاء یعنی سیلیکا اور ایلومینا سے بنے ہوتے ہیں جن سے چکنی مٹی بنی ہوتی ہے۔ بس فرق یہ ہوتا ہے کہ ان میں قدرتی طور بالکل ایکٹیوٹڈ کاربن کی طرح بے شمار، انتہائی باریک سوراخ پائے جاتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس قدرتی زیولائٹ کے بہت سے صنعتی استعمال اور فوائد آشکار ہوتے گئے۔
یہاں تک کہ اس کی افادیت اور طلب کو دیکھتے ہوئے سائنسدانوں نے مصنوعی طور اس کی ڈھائی سو سے زائد مختلف اقسام تیار کرلی ہیں جن سب کے علیحدہ علیحدہ استعمالات ہیں۔ ان اقسام میں ایک قسم زیولائٹ 13x Hp آکسیجن بنانے کیلئے استعمال ہوتی ہے۔
جیسا کہ ہم جانتے ہیں ہوا میں قریب بیس فیصد آکسیجن اور باقی نائٹروجن اور دیگر گیسیں ہوتی ہیں۔ اگر ہم لوہے کے کسی ڈرم میں زیولائٹ 13x Hp بھر کر اس میں ہوا کو گذاریں تو یہ زیولائٹ 13x Hp ہوا میں موجود تقریباً تمام نائٹروجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو اپنے اندر جذب کرلیتا ہے، نتیجتاً ڈرم کے دوسری طرف ترانوے سے ستانوے فیصد تک خالص آکسیجن گیس حاصل ہوتی ہے۔ جسے صنعتی استعمال کے ساتھ ساتھ طب کی دنیا میں سانس کی بحالی کیلئے بے خوف وخطر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس مشین کو جو زیولائٹ کو استعمال کرتے ہوئے آکسیجن ہوا سے علیحدہ کرتی ہے آکسیجن جنریٹر یا آکسیجن کنسنٹریٹر کہتے ہیں۔ آکسیجن جنریٹر جیسا کہ تصویر میں دکھایا گیا ہے، دو لوہے کے بڑے کالمز اور ایک گیس ذخیرہ کرنے والے ٹینک پر مشتمل ایک سادہ سی مشین ہوتی ہے جس میں ایک ہوا بنانے والا کمپریسر اور چند دیگر برقی آلات لگے ہوتے ہیں۔
جب مشین کو چلایا جاتا ہے توہوا کا کمپریسر ستر سے سو پی ایس آئی پر ہوا بنانا شروع کرتا ہے۔ جسے ایک زیولائٹ 13x Hp کے کالم میں سے گذار کر گیس ذخیرہ کرنے والے ٹینک میں جمع کیا جاتا ہے۔ جیسے ایک کالم میں سے ہوا گذرتی رہتی ہے اس میں نائٹروجن کی مقدار کا ذخیرہ بڑھتا جاتا ہے۔ اور تقریباً نو منٹ کے بعد اس میں مزید نائٹروجن جمع کرنے کی گنجائش ختم ہونے کے قریب پہنچ جاتی ہے۔
اس مرحلہ پر خود کار طریقے سے ہوا کا کنکشن دوسرے کالم سے جڑ جاتا ہے۔ اور بالکل تازہ زیولائٹ 13x Hp نائٹروجن جذب کرنا شروع کردیتا ہے۔ اس دوران پہلے والے کالم کا ایگزاسٹ والو کھول دیا جاتا ہے، جیسے ہی اس کالم میں ہوا جا دباؤ فضا کے برابر ہوتا محض تئیس سے تیس سیکنڈ میں ساری نائٹروجن زیولائٹ کے سوراخوں میں سے نکل کر فضا میں شامل ہوجاتی ہے۔ اور اس طرح یہ نظام چلتا رہتا ہے تاوقتیکہ آکسیجن ذخیرہ کرنے والا ٹینک مطلوبہ دباؤ تک بھر نہیں جاتا۔
کسی بھی مریض کو عام طور پر کو دس سے پندرہ لیٹر فی منٹ آکسیجن درکار ہوتی ہے۔ پندرہ لیٹر فی منٹ آکسیجن کے لیے صرف تین کلوگرام زیولائٹ چاہیے ہوتا ہے۔ یعنی دو کالمز میں کل چھ کلو گرام۔ زیولائٹ 13x Hp کی ایف او بی آج کی قیمت 6.5 ڈالر فی کلوگرام ہے گویا ایک ہزار روپے فی کلو۔ یہاں پہنچ کر پندرہ سو روپے فی کلوگرام پڑے گا۔ (فی الحال یہ چین سے منگوایا جائے گا بعدازاں یونیورسٹی کے طلباء کو اس کی تیاری پر لگایا جائے گا تاکہ آنے والے دنوں میں اس کی پیداوار بھی ملک میں ہی ہو سکے۔)
پندرہ لیٹر فی منٹ آکسیجن جنریٹر کے لیے مچھلیوں کے ایکیوریم میں لگائے جانے والے ائیر پمپ سے ذرا سا بڑا پمپ چاہیے ہوگا۔ اور چھ کلوگرام زیولائٹ۔ میرے اندازے کے مطابق ایک ذرا سا ذہین فرج کا مکینک فرج کے استعمال شدہ کمپریسر کی مدد سے پچیس سے تیس ہزار روپے میں ایک آکسیجن جنریٹر تیار کرسکتا ہے۔ بشرطیکہ اسے زیولائٹ 13x Hp مہیا کردی جائے۔ اسی طرح پچاس سے سو مریضوں کے آکسیجن جنریٹر بھی انتہائی کم قیمت میں بناکر ہسپتالوں میں لگائے جاسکتے ہیں۔ یہ آکسیجن جنریٹرز، ہسپتال انتظامیہ کو، تھوڑی سی مینٹینس کی قیمت کے عوض سلنڈروں کی نقل وحرکت اور مہنگی آکسیجن سے ہمیشہ کیلئے بے نیاز کرسکتے ہیں۔
آکسیجن جنریٹر کی افادیت صرف وبا کے دنوں میں ہی نہیں بلکہ آنے والے دنوں میں سموگ اور فضائی آلودگی سے بچاؤ کے لیے بھی گھروں میں اس کی ضرورت پڑے گی، پھر زیادہ استعداد کے جنریٹرز کا صنعتی استعمال تو ہمیشہ ہی رہے گا۔ اس لیے اس کی پیداوار کو بطور کاروبار اختیار کرنے کا یہ نادر ترین موقع ہے۔ بنیادی راہنمائی ہم نے فراہم کر دی باقی آپ کی ہمت اور کوشش۔