Khushk Anjeer, Magar Kaise?
خشک انجیر، مگر کیسے؟
انجیر بہت ہی زبردست غذائی قدر رکھنے والا پھل ہے۔ خوبصورت اور خوش ذائقہ بھی ہوتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے اس کی عمر محض چند گھنٹے ہی ہوتی ہے۔ یعنی پکے ہوئے پھل کو درخت سے اتار کر اگر چند گھنٹے کے اندر اندر استعمال نہ کرلیا جائے تو یہ خراب ہوجاتا ہے۔ اگر ہم یوں کہیں کہ یہ پھلوں میں سب سے جلد خراب ہونے والا پھل ہے تو چنداں غلط نہ ہوگا۔
اسی لیے دنیا بھر میں انجیر زیادہ تر خشک ہی کھایا جاتا ہے۔ خشک انجیر پیدا کرنے اور دنیا بھر کو برآمد کرنے میں ترکی پہلے اور ایران دوسرے نمبر پر ہے۔ حال ہی میں افغانستان نے بھی اس کی بڑے پیمانے پر برآمد شروع کی ہے۔ پاکستان میں بھی بہت عرصہ سے بہت سی اقسام کی انجیر اگائی جارہی ہیں اگرچہ انجیر کے عمدہ معیار کے جام اور سیرپ تو پاکستان میں کافی سالوں سے بنائے جارہے ہیں مگر عالمی معیار کی خشک انجیر ابھی تک نہیں بنائی جاسکیں۔ جس کی وجہ انجیر خشک کرنے کی مہارت کی عدم دستیابی ہے۔
اعلی معیار کی خشک انجیر کرنے کا طریقہ جو دنیا بھر رائج ہے اور شاید اب تک پاکستان کے کاشتکار اس سے نا آشنا ہیں وہ یہ ہے کہ انجیر کم از کم تیس فیصد نمی درخت پر لگے ہوئے پھل کی ہی خشک کی جاتی ہے۔ یعنی پھل جب پک کر تیار ہوجاتا ہے تو اس کو درخت سے اتارا نہیں جاتا بلکہ درخت پرہی خشک ہونے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جب تک اس کی ایک تہائی نمی خشک نہیں ہوجاتی اس کو اتارا ہی نہیں جاتا۔
ایک تہائی نمی خشک ہونے کے بعد اسے اتار کر دھوپ میں ڈال دیا جاتا ہے جہاں چھ سات روز میں یہ مکمل طور پر خشک ہوجاتی ہے۔ بہت اعلیٰ معیار کی انجیر جو بہت مہنگے داموں فروخت ہوتی ہے اسے مکمل طور ہی درخت پر خشک ہونے دیا جاتا ہے۔ اس سارے عمل جس بات کا خاص دھیان رکھا جاتا ہے کہ خشک انجیر کی ایسی اقسام کو کیا جاتا ہے جو مکمل پکنے پر بھی سبز یا سبزی مائل سفید رنگت اختیار کرتی ہیں۔ وہ خشک ہونے پر سفید ہوجاتی ہیں جو دیکھنے میں دل پذیر لگتی ہیں اور نسبتاً مہنگے داموں فروخت ہوتی ہیں۔ اور انجیر کی جو اقسام پکنے ہر گہرے جامنی رنگ کی ہوتی ہیں وہ خشک ہوکر سیاہی مائل ہوجاتی ہیں۔ وہ دیکھنے میں بھلی نہیں لگتی اور انتہائی کم قیمت پر فروخت ہوتی ہیں۔
حاصل کلام یہ کہ اب جبکہ پاکستان میں تقریباً ہر علاقے میں انجیر کی کاشت کامیاب ہوچکی ہے۔ اس کو باقاعدہ طور پر خشک انجیر کہ پیداوار کے لیے کاشت کیا جانا چاہیے بطور خاص ان علاقوں میں جہاں مون سون کے اثرات کم ہوتے ہیں اور انجیر کی تیاری کے مہینوں میں بارشیں کم ہوتی ہیں اور ہوا میں نمی کا تناسب کم ہوتا ہے خشک انجیر کی پیداوار کے بہترین علاقے ہیں۔