Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ibn e Fazil
  4. Farq Talash Karen

Farq Talash Karen

فرق تلاش کریں

ایک دوست بتا رہے تھے کہ نوے کی دہائی میں کسی وفد کے ساتھ ملائشیا جانا ہوا۔ وفد کی ایک مختصر سی ملاقات اس وقت کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کے ساتھ تھی۔ اس ملاقات میں ان سے پوچھا کہ ملائشیا کی ترقی کی بنیادی وجہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ پاکستان دوست کہتے ہیں کہ انہیں سمجھ نہیں آئی کہ پاکستان جو خود ہمیشہ سے معاشی طور پر مسائل کا شکار رہا ہے۔ وہ کیسے کسی ملک کو ترقی کرنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے، لہٰذا انہیں پوچھا کہ وہ کیسے؟

ڈاکٹر صاحب نے جو جواب دیا وہ ہماری داستان شکستگی کا عنوان ہے۔ کہا کہ جب اسی کی دہائی میں ترقی یافتہ قوموں کو صنعتی پیداوار کے اضافے کے لئے نئے انڈسٹریل پارٹنرز کی ضرورت تھی تو پاکستان اپنے جغرافیہ اور مارکیٹ کی وجہ سے اولین ترجیح تھا۔ مگر دنیا بھر سے جو بھی سرمایہ کار یا صنعتکار وہاں صنعت لگانا چاہتا، بیورو کریسی کے اطوار، بدعنوانی اور غیر ذمہ دارانہ رویے آڑے آ جاتے۔

دوسری طرف ہم نے تمام سہولیات فراہم کیں جو کسی بھی سرمایہ کار کو ضرورت ہوتی ہے۔ انفرا سٹرکچر، توانائی، کاروبار کی آزادی بس صرف دو شرائط رکھیں۔ ایک یہ کہ صرف اسمبلنگ نہیں کرنا بتدریج مینوفیکچرنگ کی طرف جانا ہے اور دوسرا ہمارے لوگوں کی تربیت کر کے کام، ان سے کروانا ہے اور بس۔

ہماری ساری گاڑیوں کی صنعت تیس سال بعد آج بھی اسمبلی تک ہی محدود ہے۔ اس کے سوا ہمارے پاس کوئی ہائی ٹیک صنعت ہے ہی نہیں۔ اس کارکردگی کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم ایک ارب ڈالر کے لیے بھیک مانگ رہے ہیں۔ دوسری طرف ہمارا ہمسایہ ملک کہاں کھڑا۔ تکلیف کی بات یہ ہے کہ ہمارے کرتا دھرتا آج بھی سنجیدہ ہونے کی بجائے آپس میں دست گریبان ہیں۔

Check Also

Mitti Ki Khushbu

By Asad Tahir Jappa