Asal Kahani Aage Hai
اصل کہانی آگے ہے
آٹوڈیسک Autodesk ایک امریکی سافٹ وئیر کمپنی ہے۔ اس کے سو زائد سافٹویئر ہیں۔ جن میں پرزوں کی ڈیزائنگ، اور ان کی تیاری سے لیکر گاڑیوں کے ڈیزائن بنانے تک، عمارات کی ڈیزائنگ، گھروں کے فرنٹ اور انٹیرئیر ڈیکوریشن، پلوں اور بڑی عمارات کی ڈیزائنگ سے لیکر فیکٹریوں کی ڈیزائنگ تک اور ویب ڈیزائنگ، ویڈیو ایڈیٹنگ سے لیکر اینیمیشنز بنانے تک کے سافٹویئر شامل ہیں۔
آٹو ڈسک کمپنی اپنا کوئی بھی سافٹویئر بیچتی نہیں بلکہ یہ ماہانہ بنیادوں پر یا سال بھر کے لیے کرایہ پر دستیاب ہوتے ہیں۔ ان سافٹویئر کا اوسطاً کرایہ ایک ہزار ڈالر سے تین ہزار ڈالرز تک سالانہ ہے۔ دنیا بھر میں اس کے صارف موجود ہیں جو کرایہ پر ان کے سافٹویئر استعمال کرتے ہیں۔ جس سے اس کمپنی کو اربوں ڈالرز سالانہ کی آمدن ہوتی ہے۔ سال 2023 کی ان کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق کمپنی نے پچھلے مالی سال میں پانچ ارب دس کروڑ ڈالرز کرایہ حاصل کیا۔ پانچ ارب دس کروڑ ڈالرز پاکستانی روپوں میں چودہ کھرب سے زائد رقم بنتی ہے۔۔
لیکن اصل بات یہ نہیں جو آپ کو بتانا مقصود ہے۔۔ اصل کہانی آگے ہے جو اس سے زیادہ ہوشربا ہے۔ اور وہ کہانی یہ ہے کہ اس کمپنی کے بیشتر سافٹویئر دنیا بھر کے طلباء کے لیے بالکل مفت ہیں۔۔ جی جی بالکل مفت۔ آپ دنیا کے کسی بھی ملک کی کسی بھی یونیورسٹی کے طالب علم ہیں، اپنا رول نمبر جامعہ کا نام اور اس کی ویبسائٹ کی معلومات مہیا کرکے جو سافٹویئر چاہیں ایک سال کے لیے مفت استعمال کرسکتے ہیں۔۔ صرف یہی نہیں آپ ایک زائد سافٹویئر بھی استعمال کرسکتے ہیں اور ان کو دو کمپیوٹرز پر استعمال کرنے کی سہولت بھی موجود ہے۔ تاکہ طلباء جامعہ میں اور گھر پر بھی مشق کرسکیں۔
مزے کی بات یہ ہے کہ مفت مہیا کیے جانے والے سافٹویئر میں اور کرایہ پر دستیاب سافٹویئر میں رتی برابر فرق بھی نہیں۔۔ اور اس سے مزے کی بات کہ آپ کسی بھی طالب-علم کی معلومات استعمال کرکے یہ سہولت مفت استعمال کرسکتے ہیں۔ کمپنی صرف یہ چیک کرتی ہے کہ طالب علم کی معلومات درست ہیں جبکہ اس کے پاس یہ چیک کرنے کا طریقہ موجود نہیں کہ طالبعلم کے نام سے ڈاؤنلوڈ کیا جانے والا سافٹویئر کوئی پروفیشنل یا کوئی ادارہ تجارتی مقاصد کے لیے استعمال تو نہیں کررہا۔
اب سوچیں کہ وہ کیسے لوگ ہیں جو صرف اپنے ملک ہی نہیں دنیا بھر کے طلباء کو اربوں ڈالرز کے سافٹویئر مفت مہیا کررہے ہیں۔۔ اور ساتھ یہ بھی سوچیں کہ وہ کون لوگ ہیں جو گلی محلے یا اقربا میں کسی بھی طالب علم کا نام استعمال کرکے مفت سافٹویئر استعمال کرنے کی اس سہولت سے واقف ہوتے ہوئے بھی سالانہ پانچ ارب ڈالرز کے سافٹویئر خرید کر استعمال کررہے ہیں۔
فطرت نے دنیا پر حکمرانی کا حق جذباتی نعرے لگانے والوں کے لیے مختص نہیں کررکھا اس کے لیے بلند اجتماعی کردار کی کڑی کسوٹی رکھی گئی ہے۔ کیا ایسے زبردست کردار کے لیے ہم خود کو آمادہ پاتے ہیں؟