Wednesday, 08 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ibn e Fazil/
  4. Asal Ghulami

Asal Ghulami

اصل غلامی

ہائبرڈ گاڑیوں کی بریک اے بی ایس ہوتی ہیں۔ اینٹی لاکنگ بریک کا یہ نظام جہاں حادثے کی صورت میں ایک نعمت ہے وہیں پاکستانی ماحول میں اور غیر تعلیم یافتہ کاریگروں کے ہاتھوں کسی سمسیا سے کم نہیں۔ استعمال شدہ ہائبرڈ گاڑیاں جب پاکستان آتی ہیں تو تین چار سال ان کی بریک بہت ہی درست طریقے سے کام کرتی رہتی ہیں مگر جیسے ہی پہلی بار خراب ہوتی ہیں، اور مقامی کاریگروں کا عمل دخل شروع ہوتا ہے، پھر ہر تین چار ماہ بعد خراب۔

یوں سمجھ لیں کہ خرچے اور ذہنی اذیت کا ایک نہ ختم ہونے والے سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ ہم نے دو بار بھگتا۔ تیسری بار مکینک سے کہا بریک کھول کر دو، سوچا خود سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ آخر مسئلہ کیا ہے کہ پاکستانی کاریگروں کے ہاتھ لگتے ہی ان کی عمر تین ماہ رہ جاتی ہے۔ بریک نکال کر لائے۔ اسے اپنی فیکٹری میں کھلوایا۔

ہم بھی نام کے انجینئر ہیں صاحب اور تھوڑا بہت ٹیکنیکل کام بھی جانتے ہیں۔ لیکن اس بریک کو جب ہم نے دیکھا۔ یقین کریں کہ دیکھتے ہی رہ گئے۔ آپ کو کیسے سمجھائیں کہ وہ انجینئرنگ کا کتنا بڑا شاہکار ہے۔ میٹلرجی، میٹیریل سائنسز، مکینیکل، الیکٹریکل اور الیکٹرانک کا علم و فن اپنے اوج کمال پر ہے۔ ایک پورے کمپیوٹر جتنا اس میں پراسیسر لگا ہے۔ اتنے بہت سے سینسرز اور کنٹرول۔

اور سب سے مزے کی بات یہ کہ ہر چیز فکس کچھ بھی کھلنے کے قابل نہیں۔ ایک ایک پرزے کی عمر باقاعدہ طے کر کے ان کو اس انداز سے جوڑا کہ دس بارہ سال تک یہ بنا کسی مسئلے کے قابل بھروسہ انداز میں چلتی رہے۔ جب گاڑی کی عمر پوری ہو اس وقت بھی بریک کی کچھ زندگی ابھی باقی ہو۔ مطلب جیسا کہ بال پین ہوتا ہے ایک بار لی جتنی اس کی عمر ہے استعمال کریں اور پھر پھینک دیں۔

ہم نے بریک کو کئی دن اپنی میز پر رکھ دیا اور یوں اسے شوق والتفات سے دیکھتے کہ دیکھنے والوں کو ہماری ذہنی صحت پر شک ہوتا۔ ہم نے چار دن کی اس عاشقی میں اس بریک کے ڈیزائن بنانے والے سے لے کر تخلیق کرنے والے ہر اس شخص کو جانے کتنی بار چشم تصور میں سیلوٹ کیا ہو گا۔

یقین کریں ہم اس عرصے میں اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ خدا کے عطاء کردہ علم و صلاحیتوں کو یوں اپنی کمائی اور انسانوں کی بھلائی کے لیے استعمال کرنا ہی اصل میں اس کی عطاء کردہ صلاحیتوں اور نعمتوں کے شکر ادا کرنے کا صحیح طریقہ ہے۔ جس پر یہ محنتی، تحقیق کرنے والے اور نئی سے نئی ایجادات کر کے آگے سے آگے جانے والے سب کاربند ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ اللہ کریم اپنے وعدے کے مطابق۔

"شکر کرو گے تو اور بھی زیادہ عطا کروں گا۔ "

ان کو نوازاتا ہی چلا جاتا ہے۔ اور دوسری طرف ہم ہیں۔ خدا کی عطا کردہ کسی بھی نعمت کا درست استعمال کرنے کی صلاحیت سے عاری، نہ سیکھنے کی جستجو، نہ تحقیق کی لگن۔ بس آنکھوں پر کھوپے چڑھائے کولہو کے بیل کی طرح دھکے کھاتے زندگی کے دن پورے کر رہے ہیں۔

ہم سوچتے ہیں کہ جس قدر ہمارا اور ان کا علم و ہنر اور ٹیکنالوجی کا تفاوت ہے ان کا حق ہے کہ ہم پر صرف معاشی ہی نہیں ہر طرح کی حکمرانی کریں۔ ہمارا اور ان کے فکر و عمل کا فرق آقا اور غلام سا ہے، بلکہ اصل میں دیکھا جائے تو آج کے دور میں غلامی یہی ہے۔ ٹیکنالوجی کی غلامی۔ اصل غلامی۔ جس کے آگے غلامی سی سب قسمیں کمتر ہیں۔

Check Also

Apni Skills Khud Bechen

By Khateeb Ahmad